• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روزگار بند نہیں کریں گے، معاشی حالات خراب ہونے کا خدشہ، کورونا سے بچاتے بچاتے لوگوں کو بھوک سے نہیں مار سکتے، عمران خان

کورونا سے بچاتے بچاتے لوگوں کو بھوک سے نہیں مار سکتے، عمران خان


لاہور(نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا سے بچاتے بچاتے لوگوں کو بھوک سے نہیں مارسکتے لہٰذا فیکٹریاں اور کاروبار نہیں بند کرینگے، کورونا کیسز بڑھنے سے اسپتال کے عملے پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔

کورونا کا مقابلہ نہ کیا تو معاشی حالات بگڑ جائینگے، یورپ جیسا لاک ڈائون نہیں ہوگا، عوام ماسک پہنیں، کورونا جلسے جلوسوں سے زیادہ پھیل رہا ہے، اپوزیشن لوگوں کی زندگیاں خطرےمیں ڈال رہی ہے، جلسے جلوسوں سے کوئی فائدہ نہیں ہونا، کسی کو این آر او نہیں ملے گا، طالبان امریکا مذاکرات کیلئے مثبت کام کیا، اب قبضہ مافیا گرفتار ہوگا۔ 

سیاستدانوں سمیت بڑے لوگوں نے کھربوں کی سرکاری زمین پر قبضہ کر رکھا ہے، انکی چیخیں نکلنے کا وقت آگیا، اسرائیل تسلیم کرنے کیلئے کوئی دبائو نہیں، ہندوستان میں مناسب قیادت کے اقتدار میں آنے سے دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر آ جائینگے۔ 

وزیراعظم عمران خان نے ان خیالات کا اظہار ایون وزیراعلیٰ پنجاب میں لاہور میں میڈیا سے گفتگو، عالمی اقتصادی فورم سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم نےعثمان بزدار سے ملاقات میں ناجائز منافع خوروں کیخلاف بھر پور اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوامی ریلیف کے منصوبوں میں تیزی لانا ہے۔ 

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا سے یومیہ اموات 50سے بھی بڑھ چکی ہیں،بطور قوم احتیاط نہ کی تو کورونا کیسز میں اضافہ کے ساتھ ساتھ معیشت بھی متاثر ہو گی۔

سماجی فاصلوں اور ایس او پیز پر عملدرآمد کر کے ہی کورونا کو شکست دی جاسکتی ہے پاکستان واحد ملک ہے جس نے رمضان المبارک میں مسجدیں بند نہیں کیں،عوام اور علمائے کرام نے جس طرح پہلے کورونا وبا کو کنٹرول کرنے کیلئے حکومت کے ساتھ پورا تعاون کیا ،آج پھر اس تعاون کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران جلسے جلوسوں کی اجازت نہیں دی سکتے۔ اپوزیشن جتنے مرضی جلسے کر لے،این آر او نہیں ملے گا، معاشی لحاظ سے پاکستان درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔فیصل آباد میں فیکٹریاں تیزی سے چل اور مزدوروں کی کمی کا سامنا ہے، قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کی وجہ سے معاشی مشکلات درپیش ہیں،قسطیں نہ ادا کرنی پڑیں تو ہماری آمدن اخراجات سے زائد ہے، اوورسیز پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں،پنجاب میں قبضہ گروپ کے خاتمے کےلئے تمام وسائل بروئے کار لارہے ہیں۔

انہوں نے کہا شوگر مافیانے گٹھ جوڑ سے چینی کی قیمتوں میں اضافہ کیا،راوی ریور منصوبے کے تحت60لاکھ درخت لگائے جائینگے، کامیاب خارجہ پالیسی سے دنیا میں پاکستان کا مثبت امیج ابھرا ہے، ہم نے کشمیر کے معاملہ میں بھارت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا،ڈومور کا مطالبہ کرنیوالاامریکا آج ہماری تعریف کر رہا ہے۔

ترکی، ایران، افغانستان، سعودی عرب اوریو اے ای سے بہت اچھے تعلقات ہیں،جب تک اسرائیل فلسطین کو آزادی نہیں دیتا، اس وقت تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ 

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر لاہور پہنچے جہاں ان سے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے صوبے کے انتظامی، سیاسی امور اور عوامی ریلیف کے اقدامات، صوبہ بھر میں سہولت بازاروں میں سستے داموں اشیا کی فراہمی کے بارے میں وزیراعظم کو بریف کیا۔ 

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم بڑی مشکلوں سے ایسے معاشی حالات سے نکلے ہیں باقی ممالک اس معاملے میں اتنے خوش قسمت نہیں تھے، دنیا بھر کے معاشی حالات بہت متاثر ہوئے، خاص طور پر ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں بہت زیادہ اموات ہوئیں اور معاشی حالات بھی ابتر رہے، لیکن اللہ تعالی کے فضل سے ہم نے مثبت پالیسوں سے نہ صرف کورونا کا دفاع کیا بلکہ اپنی معاشی سرگرمیوں کو بھی جاری رکھا جس کی پوری دنیا معترف ہے۔بھارت اور بنگلہ دیش میں کورونا وبا کے دوران برآمدات کم ہوئیں لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ہماری برآمدات بڑھیں۔ 

وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کی حالیہ دوسری لہر سے جس طرح کورونا کیسز بڑھ رہے ہیں،ہمارے ڈاکٹرز،نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف پر بھی کافی پریشر آرہا ہے،اگر ہم نے اس کا مل کر مقابلہ نہ کیا تو معاملات مزید خراب ہو سکتے ہیں اس لئے قوم سے اپیل ہے کہ کورونا سے بچاؤ کیلئے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کریں اور ماسک پہنیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام اداروں اور عوام کو مل کر اس چیلج کا مقابلہ کرنا ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ لاہور میں راوی ریور ڈویلپمنٹ منصوبہ اور کراچی میں بنڈل آئی لینڈ منصوبہ دونوں بہت اہمیت کے حامل ہیں،لاہور اور کراچی میں ماحولیاتی آلودگی کے علاوہ پانی اور مسائل آنے والے دنوں میں بہت خطرناک ہو سکتے ہیں، راوی ریور منصوبہ کا مقصد لاہور کو بچانا ہے اور بنڈل آئی لینڈ منصوبہ کا مقصد کراچی کو بچانا ہے، لاہور کا سب سے بڑا مسئلہ پانی اور آلودگی ہے، پچھلے 20سال میں لاہور شہر کی آبادی میں ڈیڑھ گنا اضافہ ہوا۔

راوی ریور سٹی اور دوسرا کراچی بنڈل آئی لینڈز پاکستان کیلئے ضروری ہے، بغیر منصوبہ بندی پلاننگ کی وجہ سے سارا کچرا راوی میں چلا جاتا ہے، کراچی اور لاہور کے منصوبوں سے زرمبادلہ بھی پاکستان میں آئیگا۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں اور دونوں بڑے منصوبوں میں اووسیز پاکستانی گہری دلچسپی لے رہے ہیں، راوی ریور منصوبے کے تحت 60لاکھ درخت لگائے جائینگے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں قبضہ گروپ کے خاتمے کےلئے تمام وسائل بروئے کار لارہے ہیں یہ قبضہ گروپس بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادوں پر ناجائز قبضے کرلیتے ہیں، کچھ سیاسی جماعتیں بھی قبضہ گروپوں کی پشت پناہی کرتی ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ شوگر مافیانے گٹھ جوڑ سے چینی کی قیمتوں میں اضافہ کیا، حکومت نے فوری طور پر ان کیخلاف کارروائی کرکے چینی اور آٹے کی قیمتوں میں استحکام پیدا کیا۔ 

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کامیاب جا رہی ہے، گزشتہ ادوار میں دنیا میں پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک کے طور جا نا جاتا تھا لیکن موجودہ حکومت کی کامیاب خارجہ پالیسیوں سے دنیا میں پاکستان کا ایک مثبت امیج ابھرا ہے،دنیا بھر میں پاکستان کو اب عزت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم کو وزارت قانون کی طرف سے صوبائی اسمبلی میں اب تک کی گئی قانون سازی پر وزیر قانون راجہ بشارت نے بریفنگ دی۔صوبائی وزیر قانون نے وزیر اعظم کو آ گاہ کیا کہ صوبائی سطح پر اسمبلی سے منظور شدہ قوا نین کی تعداد آرڈیننس سے زیادہ ہے اور اب تک بہت سے قوانین دہائیو ں کے بعد بدلے گئے ہیں۔ 

وزیر اعظم عمران خان نے وزارت قانون کی پرفارمنس کی تعریف کی اور تائید کی کہ عوامی فلاح کی قانون سازی پر خصوصی توجہ دی جائے۔

علاوہ ازیں عالمی اقتصادی فورم سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کووڈ 19 کے دنیا پر اثرات بارے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا متاثر ہوئی لیکن ہم نے ان کے مقابلے میں سخت پابندیوں کے بجائے سمارٹ لاک ڈاؤن کو ترجیح دی۔ 

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے وبا کو کنٹرول کرنے کے ساتھ غریب لوگوں کو بھوک سے بھی بچایا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی معیشت درست سمت کی جانب گامزن ہے۔ کورونا کے دوران مزدور طبقے کا خیال رکھا گیا۔ ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی پر عمل کیا۔ ہاٹ سپاٹس کا پتا لگا کر اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اقتدار میں آئے تو درآمدات اور برآمدات میں 40 ارب ڈالر کا فرق تھا لیکن آج 17 سال بعد پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہو گیا ہے۔ تحریک انصاف نے اقتدار سنبھالا تو ہمیں دو بڑے چیلنجز مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا تھا ۔ ہم نے درآمدات میں کمی اور برآمدت کو فروغ دیا۔ 

عمران خان کا کہنا تھا کہ ماضی میں روپے کو مصنوعی طریقے سے مستحکم رکھنے سے برآمدات متاثر ہوئیں۔ اب صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں ٹیکسٹائل انڈسٹری اپنی پوری استعداد کے ساتھ چل رہی ہے۔ سی پیک ملکوں کے درمیان روابط کے فروغ کا منصوبہ ہے۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں اقتصادی زونز کے قیام پر توجہ دی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے ذریعے پاکستان کو چین کی بڑی منڈی تک رسائی حاصل ہوگی۔ اس منصوبے کے تحت ریلوے کو بھی اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔

تازہ ترین