• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیلجیئم میں معاشی نقصان کی قیمت پر انسانی جانوں کو نقصان سے بچانے کیلئے حکومتی پابندیوں کے اثرات سامنے آ رہے ہیں۔

اکتوبر کے آخری ہفتے میں جہاں ساڑھے چھ سو افراد کو روزانہ اسپتال لایا جارہا تھا وہاں اب یہ تعداد کم ہو کر 200 سے بھی نیچے آچکی ہے۔ 26 نومبر سے لیکر 3 دسمبر تک روزانہ اسپتال لائے جانے والے مریضوں کی اوسط تعداد 197 کے قریب آچکی ہے۔

یہ بات اس حوالے سے قائم ادارے سائنسانو کی جانب سے تازہ ترین اعدادوشمار میں بتائی گئی۔

سائنسانوں کے مطابق 23 سے 29 نومبر کے دوران اموات کی شرح میں بھی 23 فیصد سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

ان دنوں میں 123 افراد روزانہ کورونا وائرس سے اپنی جان کی بازی ہار گئے۔

اسی طرح ہر ایک لاکھ آبادی پر پازیٹو کیسسز کی تعداد میں بھی 56 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

اب یہ تعداد 334 انفیکشن فی ایک لاکھ تک گرگئی ہے جو صرف 2 ہفتے قبل تک اس سے دُگنا سے بھی زیادہ تھی۔

سائنسانوں کے مطابق اس وباء کے آغاز سے لیکر ابتک بیلجیئم میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 582252 ہے۔ جبکہ اس وباء سے ابتک 16ہزار 911 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

سائنسانوں کے مطابق اس وقت بھی ملک بھر میں انفیکشن موجود ہے اور اس سے مجموعی طور پر روزانہ 2 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو رہے ہیں۔


یاد رہے کہ بیلجیئم کی آبادی تقریباً ساڑھے 11 ملین سے کچھ زائد ہے۔ اس وقت ملک بھر میں کیفے، بارز، ریسٹورانٹس، حجام اور بیوٹی سیکٹر بند ہے۔

حکومت پر شدید دباؤ ہے کہ انہیں کام کرنے کی اجازت دی جائے لیکن ملک کی سیاسی قیادت کو ماہرین ایک تسلسل کے ساتھ یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ جب تک ویکسین دستیاب نہیں ہوتی اس وقت تک کم سے کم انسانی تعلق اور سماجی فاصلے کے ذریعے ہی اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔ کیونکہ اس وائرس کے لگ جانے کے بعد صحت حاصل کر کے گھر جانے یا پھر موت کو گلے لگانے تک کے سفر میں سب سے بڑا دباؤ صحت کے نظام پر آتا ہے۔ 

سائنسانوں کے مطابق اس وقت بھی 3588 کورونا مریض اسپتالوں میں داخل ہیں جس میں سے 829 انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل ہیں۔ ان میں بھی 534 افراد وینٹیلیٹرز پر ہیں۔

تازہ ترین