• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو،چیف الیکشن کمشنر اور جنرل اشفاق پرویز کیانی نے شفاف انتخابات کے بعد بلا تاخیر انتقال اقتدار کی یقین دہانی کے ذریعے پاکستانی قوم کو امید افزاء پیغام دیا ہے۔ 11مئی کو انتخابات کے نتیجے میں اقتدار نئی حکومت کو منتقل ہونے سے انتخابی عمل اور جمہوری روایات کو فروغ حاصل ہو گا۔11مئی فیصلے کا دن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستانی عوام کو ملک و ملت کی قسمت سنوارنے اور تقدیر بدلنے کا ایک اور موقع دیا ہے۔ یہ ایک قیمتی موقع ہے اسے کسی بھی صورت ضائع نہیں ہونا چاہئے۔قوم اب امریکی غلامی سے نجات چاہتی ہے۔آج انتخابات کادن اس حوالے سے بڑا ہم ہے کہ پاکستان کے عوام اپنے ووٹ کی طاقت کے ذریعے امریکہ نوازقوتوں کو ناکام بنائیں اب ووٹ کے ذریعے پاکستانی قوم کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ایک کے بعد دوسرے چور کو اقتدار دینا ہے یا پھر اپنے ووٹ کا ضمیر کے مطابق صحیح استعمال کرنا ہے۔ پوری پاکستانی قوم کو یہ پختہ عہد کرنا چاہئے کہ وہ ”بہروپیوں“ اور ”بکاؤ“ سیاستدانوں کے جھانسے میں نہیں آئیں گے اور اپنا ووٹ خداترس، دیانتدار اور باکردار قیادت کو دیں گے جو ملک و ملت سے محبت کرنے والی ہو۔
پاکستان اس وقت ان گنت مسائل و بحرانوں میں گھرا ہوا ہے۔ جن کے حل کا واحد ذریعہ پُرامن، شفاف اور منصفانہ انتخابات ہیں۔ پاکستان میں ”حقیقی جمہوریت“ اس وقت قائم ہو گی جب عوام کو ان کے حقوق حاصل ہوں گے اور انہیں مہنگائی، لوڈشیڈنگ، غربت اور بیروزگاری سے نجات ملے گی اور ملک حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بنے گا۔ بدترین لوڈشیڈنگ، بم دھماکے اور دن بہ دن بڑھتی ہوئی گرمی نے انتخابی مہم کو اپنے جوبن پر نہیں آنے دیا۔ شہروں میں 18 سے 20 گھنٹے کی بجلی کی بندش نے کاروبار کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے۔ صنعتیں بند پڑی ہیں، انتخابی مہم بھی بے جان انداز میں رواں دواں ہے۔ اگرچہ میڈیا کے ذریعے ”یہ مہم“ زوروں پر ہے۔ کوئٹہ، کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں مسلسل بم دھماکے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مایوس کن کارکردگی پر مہر تصدیق ثبت کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں حالات دن بہ دن بڑی تیزی سے خراب ہوئے ہیں، یہی صورتحال فاٹا کی ہے۔ قبائلی علاقوں میں آرمی آپریشن سے بھی حالات بہتر نہ ہوئے۔ اتنا جانی نقصان امریکہ کا افغانستان میں نہیں ہوا جتنا قبائلی علاقوں میں پاکستان کا ہوا ہے۔ اب جبکہ امریکہ افغانستان میں ناکام ہوکر واپسی کی تیاری کر رہا ہے تو جنرل کیانی کو بھی پورا سچ بول دینا چاہئے کہ یہ جنگ ہماری نہیں تھی جس کا ایندھن ہمیں بنایا گیا۔ نائن الیون سے قبل پاکستان میں ایک بھی ”خود کش حملہ“ نہیں تھا۔ یہ نام نہاد امریکی جنگ کے تحفے ہیں جو ڈرون حملوں کے ردعمل میں ہمیں ملے۔ مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ افغانستان پر امریکی جارحیت اور قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کی وجہ سے پاکستان میں امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے۔ جب تک امریکہ افغانستان سے نکل نہیں جاتا اس وقت تک حالات کا سدھرنا ممکن نہیں۔ امریکہ نے عیاری سے افغانستان میں لگائی گئی آگ کو پاکستان میں منتقل کر دیا ہے۔ لطیفہ مشہور ہے کہ ایک کنویں میں کتا گر کے مرگیا کنویں کو پاک کرنے کے لئے کسی نے مشورہ دیا کہ سوبالٹی پانی نکال کر پھینکیں پاک ہو جائے گا مگر کچھ دن بعد پھر پانی سے بدبو آنے لگی کسی دوسرے نے کہاکہ پانچ سوبالٹی نکال کر پھینکیں پانی پاک ہوجائے گا مگر کچھ دن بعد پھر کنویں سے بدبوآنے لگی تولوگ گاؤں کے مولوی کے پاس گئے اس نے کہا کہ بھئی پہلے کتا تو نکالو تب کنواں پاک ہوگا۔ امریکہ کے اس خطے سے نکلے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا۔ ہماری حکومت اور فوج کو پہلے ڈرون حملوں اور امریکی مداخلت کو ختم کرنا ہوگا تب جاکر حالات بہتر ہوسکیں گے اور دہشت گردی کے عفریت پر قابو پانا ممکن ہو سکے گا۔ 11مئی کے انتخابات کے بعد نئی حکومت اور پاک فوج کو قبائلی علاقوں اور بلوچستان کو دوبارہ قومی دھارے میں لانے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں بیرونی مداخلت کا خاتمہ اور امن و امان کا قیام اولین ترجیح ہونا چاہئے۔ پاکستان میں آج تک ہونے والے فوجی آپریشنوں سے ہمیں سبق سیکھنا چاہئے کہ آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں ہمیشہ ڈائیلاگ اور افہام و تفہیم سے مسائل کو حل کیا جاتا ہے نیز پاکستان کو کسی بین الاقوامی سازش کا حصہ دار نہیں بننا چاہئے اس سے امریکہ کو تو فائدہ پہنچ سکتا ہے مگر پاکستان کا نقصان ہی نقصان ہے۔
ایران، پاکستان گیس پائپ لائن اور پاکستان، چین گوادر پورٹ معاہدے امریکہ اور بھارت کو ہضم نہیں ہو رہے۔ وہ کسی بھی صورت ان معاہدوں کو کامیاب ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے۔ بلوچستان کے حالات میں بہتری سے پاکستان کا مستقبل روشن ہو گا۔ ہمارے ارباب بست و کشاد کو اس جانب سنجیدگی سے سوچنا چاہئے اور طویل منصوبہ بندی کے ذریعے آئندہ کا روڈمیپ تشکیل دینا چاہئے اور یہ انشاء اللہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کاروڈمیپ ہو گا۔ کراچی پاکستان کی اقتصادی شہ رگ ہے آئندہ انتخابات کے بعد کراچی کے مسئلے پر بھی سرجوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔ کراچی جو صنعتی شہر ہے وہاں پر جرائم پیشہ مافیا کا راج ختم ہونا چاہئے۔ کراچی میں ”ٹارگٹ کلنگ“ اور بھتہ مافیا کا قلع قمع پاکستان کے ہر فرد کے دل کی آواز ہے۔ اس شہر کے حالات دیکھ کر ہر پاکستانی کا دل کڑھتا ہے، ہمیں توقع کرنی چاہئے11مئی کے انتخابات کے نتیجے میں کراچی ایک بار پھر روشنیوں کا شہر اور امن کا گہوارہ بنے گا۔ پاکستان کے سنجیدہ قومی، سیاسی اور دفاعی حلقے اس حقیقت سے پوری طرح آگاہ ہیں کہ نائن الیون کے بعد امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی بن کر پاکستان نے سخت نقصان اٹھایا ہے۔ ملکی معیشت تباہی کے کنارے پہنچ چکی ہے۔ امن و امان کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ پاکستان سے امریکہ پھر بھی خوش نہیں ہے۔ وہ ابھی بھی شمالی وزیرستان میں آپریشن کیلئے پاکستان پر دباؤ ڈالے ہوئے ہے۔ پاکستان کی سول اور فوجی قیادت کو خطے میں امریکہ اور بھارت کے گٹھ جوڑ سے باخبر اور محتاط رہنا چاہئے۔ امریکہ جنوبی ایشیاء میں بھارت کی بالادستی چاہتا ہے وہ پاکستان میں بیٹھ کر چین اور وسط ایشیاء کی ریاستوں کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام بھی اس کی نظروں میں کھٹکتا ہے۔ پاکستان میں بم دھماکے اور آگ و خون کا کھیل اس لئے کھیلا جا رہا ہے کہ پاکستان کو ناکام ریاست قرار دے کر اس کے ایٹمی اثاثوں کو قبضے میں لیا جائے۔ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام پُرامن مقاصد کے لئے ہے اور قوم اپنے خون سے ساتھ اپنے نیو کلیئر اثاثوں کی حفاظت کرنا جانتی ہے۔ انشاء اللہ یہ سازش ناکام ہو گی۔ یہ بات آن ریکارڈ ہے کہ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے ہزاروں امریکیوں کو ویزے دیئے جنہوں نے پاکستان میں بلیک واٹر اور ریمنڈڈیوس نیٹ ورک کے ذریعے تباہی مچائی۔ ہم آج تک اس صورتحال کو بھگت رہے ہیں۔ پاکستان کی سول اور فوجی قیادت کو اس نیٹ ورک کو فوری طور پر توڑنا ہو گا اور ان امریکیوں کو پاکستان سے نکالنا ہو گا جو ہماری خودمختاری اور سا لمیت کو چیلنج کر رہے ہیں۔ بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں امریکی و بھارتی مداخلت کے ٹھوس شواہد اور ثبوت پاکستانی وزارت داخلہ کے پاس موجود ہیں اور اس کا اظہار پاکستانی حکام کئی مرتبہ کر چکے ہیں۔ پاکستان سے ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے بعد کئی”انکشافات“حکومت پاکستان کے سامنے آئے تھے۔آئندہ انتخابات کے بعد ملک سے بیرونی مداخلت کے خاتمے کے لئے فوری اقدامات کرنا وقت کا تقاضا ہے۔ بعض نادیدہ بیرونی قوتیں پاکستان میں 11مئی کے انتخابات کا انعقاد نہیں چاہتیں۔ ان کے مقاصد اور عزائم کچھ اور ہیں۔ اب یہ پاکستان کی سول اور فوجی قیادت پر بھاری ذمہ داری ہے کہ11مئی کو پُرامن، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں۔ پاکستان کے تمام مسائل کا حل شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات میں ہی ہے۔ انشاء اللہ انتخابی اور جمہوری عمل کے تسلسل سے ہی ملک میں امن وامان کا قیام عمل میں آئے گا اور ترقی و خوشحالی بھی ہمارا مقدر بنے گی۔
تیز ترک گامزن منزل مادورنیست
تازہ ترین