• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مودی کے متنازع زرعی قوانین کیخلاف لندن میں ہزاروں سکھوں کا احتجاجی مظاہرہ

مودی کے متنازع زرعی قوانین کیخلاف لندن میں ہزاروں سکھوں کا احتجاجی مظاہرہ


لندن (مرتضیٰ علی شاہ) ہزاروں برطانوی سکھوں نے کسان احتجاج کے حق میں بھارتی ہائی کمیشن کا گھیرائو کیا اور نریندر مودی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ منتظمین کا کہنا تھا کہ سانحہ گولڈن ٹیمپل کے بعد بھارتی حکومت کیخلاف دوسرا بڑا احتجاج ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق، دہلی کے کسانوں کے پرامن احتجاج کی حمایت میں برطانیہ کی سکھ برادری کے ہزاروں افراد نے بھارتی ہائی کمیشن کا تین گھنٹے تک گھیرائو کیا ہے۔ 

بھارتی کسانوں کی حمایت کے لیے احتجاج کا اعلان فیڈریشن آف سیکھ آرگنائزیشنز (ایف ایس او) نے کیا تھا تاکہ ان سے اظہار یکجہتی کیا جاسکے۔ بھارتی ہائی کمیشن کے باہر برطانوی سکھوں کے یہ بڑے احتجاجوں میں سے ایک تھا۔ 

سکھ رہنمائوں کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے گولڈن ٹیمپل میں ہزاروں سکھوں کو قتل کیے جانے کے بعد ہونے والے احتجاج کے بعد یہ اس مقام پر دوسرا بڑا احتجاج تھا۔ 

برطانوی سکھ فیڈریشن کے ترجمان نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ آرگنائزرز نے پولیس اور ویسٹ منسٹر کونسل کو بتایا تھا کہ یہاں 300 افراد احتجاج کریں گے۔ 

تاہم، احتجاج کرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں تھی جو صبح 11 بجے یہاں جمع ہونا شروع ہوئے اور 3 بجے سہ پہر تک احتجاج کرتے رہے۔ احتجاج کے مقام پر لگ بھگ 700 کاریں موجود تھیں۔ 

سکھ فیڈریشن کے دبیندرجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں کی تعداد ہماری توقعات سے بہت زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب برطانیہ بھر سے اپنے طور پر احتجاج میں شرکت کے لیے آئے ہیں۔ جب کہ یہ سب بھارت میں پنجابی کسانوں کو انصاف دلوانے کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں۔ یہاں تمام افراد نریندر مودی کی مذمت کرنے آئے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ سب مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی کررہے ہیں۔ احتجاج کے موقع پر بھاری تعداد میں پولیس حکام بھی موجود تھے جو مظاہرین کو کورونا وائرس قوانین سے متعلق خبردار کرتے رہے۔ مظاہرین نے جسٹس فور فارمرز کے بینرز اٹھائے ہوئے تھے جو ہولبرن میں انڈیا ہائوس کے باہر احتجاج کررہے تھے۔ 

مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی حکومت پنجابی کسانوں کو نشانہ بنارہی ہے کیوں کہ بی جے پی حکومت پنجابیوں اور سکھوں کو ناپسند کرتی ہے۔ مظاہرے کے موقع پر پولیس سے چھوٹی موٹی جھڑپ بھی ہوئی جب نوجوانوں نے خالستان کے حق میں نعرے لگا کر بھارتی ہائی کمیشن کے مرکزی دروازے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ 

مظاہرین نے اس نمائندے کو بتایا کہ بھارت بھر میں لاکھوں کسان تین نئے فارمنگ بلز پر عمل درآمد کے لیے سراپا احتجاج ہیں، جس سے زرعی تجارت کے قوانین تبدیل ہوجائیں گے۔ 

منتظمین کا کہنا تھا کہ بنیادی مسئلہ کم سے کم سپورٹ نرخ کو ختم کیا جانا ہے۔ یہ قانون کسانوں کو فصلوں کی درست قیمت فراہم کرتا تھا۔ 36 کراس پارٹی پارلیمنٹیرین کی جانب سے برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈومینک راب کو خط لکھے جانے کے بعد بڑا احتجاج کیا گیا تھا۔ 

خط میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر کو ان حالات سے متعلق آگاہ کریں۔ یہ خط برطانوی سکھ لیبر ایم پی تن من جیت سنگھ دھیسی نے ڈرافٹ کیا تھا اور اس پر دیگر ایم پیز بشمول سابق لیبر رہنما جیرمی کوربن کے دستخط شامل تھے۔ 

خط میں کہا گیا تھا کہ یہ مشترکہ طور پر لکھا گیا خط ہے جس میں آپ اپنے بھارتی ہم منصب کو برطانوی سکھوں اور پنجابیوں کے احساسات سے متعلق آگاہ کریں کیوں کہ بھارت میں ان کے کھیتی باڑی اور زمینوں سے گہرے تعلقات ہیں۔ 

یہ مسئلہ خاص کر برطانوی سکھوں سے متعلق ہے جن کا پنجاب سے گہرا تعلق ہے۔ بہت سے سکھوں نے اپنے ایم پیز سے براہ راست اس مسئلے کو اٹھانے کا کہا ہے کیوں کہ وہ یا ان کے خاندان والے اس سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔

تازہ ترین