• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: شوکت تھانوی

صفحات: 280، قیمت: 600روپے

ناشر: بُک کارنر، جہلم۔

اُردو ادب جن کتب پر نازاں ہے، اُن میں سے ایک، بلکہ سرِ فہرست مولانا ابو الکلام آزاد کے خطوط کا مجموعہ’’ غبارِ خاطر‘‘ ہے۔ یہ خطوط اسیری کے دَوران علامتی طور پر لکھے گئے تھے۔ مولانا آزاد دل کا غبار نکالنے کے لیے دوستوں کے نام خطوط لکھتے اور پھر اُنھیں اپنے ہی پاس رکھ لیتے۔ یہ خطوط پہلی بار 1946ء میں کتابی صُورت میں منظرِ عام پر آئے، تو آزاد کی انشا پردازی نے ادبی دنیا کو مبہوت کردیا۔ بقول حسرت موہانی؎ ’’ جب سے دیکھی ابو الکلام کی نثر…نظمِ حسرت میں بھی مزا نہ رہا۔‘‘ وہ دن اور آج کا دن، اُردو ادب کے طلبہ آزاد کی طرز پر نثر لکھنے کو باعثِ فخر گردانتے ہیں۔

معروف مزاح نگار، شوکت تھانوی نے ایک الگ ہی انداز اپنایا، اُنھوں نے آزاد کی پیروڈی میں معروف شخصیات کے نام خطوط لکھے، جن کا اندازِ تکّلم ادبی چاشنی کے ساتھ عام فہم اور پُرلطف ہے۔ امتیاز علی تاج کے نام لکھتے ہیں’’ پان کی تائید میں ایک نکتہ اور سُوجھ گیا کہ پان انسان کو نہایت کم سخن بھی بنا دیتا ہے۔ یعنی انسان ایک ایک بات کو پہلے سو سو مرتبہ منہ میں تولتا ہے، پھر اُگال دان سے مشورہ کرتا ہے، اس کے بعد کہیں بات کرتا ہے، یہ نہیں کہ زبان قینچی کی طرح چل رہی ہے اور یاوہ گوئی کے گُل کتر رہی ہے۔‘‘ یہ کتاب ایک عرصے سے نایاب تھی، جسے اب بُک کارنر نے اپنے روایتی خُوب صُورت انداز میں شایع کیا ہے۔

تازہ ترین