لاہور (مائد علی) دی نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) فروری کے پہلے ہفتے تک ارکان اسمبلی کے استعفے وصول کرنے کی تاریخ میں توسیع کر سکتی ہے۔
یہ تجویز پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور نون لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے جمعہ کو جاتی عمرا میں ہونے والی ملاقات میں پیش کی گئی اور اس پر غور بھی کیا گیا۔
نئی تجاویز کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی پریشان کن صورتحال اور ناخوشگوار موسم کی وجہ سے پیش کی گئیں اور کہا گیا کہ فروری تک تاریخ بڑھائی جائے اور ساتھ ہی عوام کو بھی متحرک کرنے پر بات کی گئی۔
دونوں رہنمائوں نے پلیٹ فارم کے تین بڑے مقاصد پر اتفاق کیا جو یہ ہیں: مجوزہ لانگ مارچ، استعفے جمع کرانے کا وقت اور طریقہ کار اور سب سے اہم یہ کہ استعفوں کے بعد کی حکمت عملی۔ پی ڈی ایم کی نوجوان قیادت کی رائے تھی کہ پلیٹ فارم کو چاہئے کہ اسلام آباد کی طرف فروری کے پہلے ہفتے میں مارچ کیا جائے۔
پی ڈی ایم کا اگلا اقدام اس لانگ مارچ کے موثر ہونے پر منحصر ہے۔ اگر عمران خان کی حکومت لانگ مارچ اور ممکنہ طور پر دھرنے کے باوجود بچ جاتی ہے تو پی ڈی ایم اجتماعی استعفے دے گی۔
یہ وقت بہت اہم ہے۔ یہ تقریباً فروری کا وسط ہوگا۔ تمام ارکان اسمبلی کی جانب سے استعفے دینے کا طریقہ کار پلیٹ فارم کی اگلی ملاقات میں طے کیا جائے گا۔
سندھ میں اختیار کیا جانے والا طریقہ کار یعنی نظام چھوڑنے کا معاملہ بھی بعد میں طے کیا جائے گا۔ پی ڈی ایم کی رائے ہے کہ شاید اسمبلی تحلیل کرنے سے بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
بلاول بھٹو اور مریم نواز کے درمیان زیر بحث آنے والا آخری بڑا ا یشو استعفوں کے بعد کی حکمت عملی تھا۔ یہ تجویز پیش کی گئی کہ پی ڈی ایم کا پورا پلیٹ فارم کسی بھی موقع پر مہم کے دوران تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرے گا۔
بات چیت کے دوران یہ طے ہوا کہ تحریک کے ذریعے مختلف یونینز، تنظیموں، انسانی حقوق کے اداروں، وکلاء، طلبا اور دیگر گروپس کو متحرک کیا جائے گا تاکہ حکومت کو گرایا جا سکے اور اسٹیبلشمنٹ کو پلیٹ فارم کے مطالبات پر عمل کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو ملاقات میں مریم نواز کی رائے معلوم کرنے آئے تھے تاکہ پیپلز پارٹی اپنے آپشنز پر غور کر سکے۔
پیپلز پارٹی نے کچھ تجاویز پیش کیں جن پر پی ڈی ایم کی اگلی ملاقات میں غور کیا جائے گا جو لاہور میں 13؍ دسمبر کو ہونے والی ریلی کے بعد منعقد ہوگی۔ ملاقات میں یہ طے ہوا کہ جن نکات پر اتفاق ہوا ہے وہ نکات پی ڈی ایم کی اگلی ملاقات میں بھی پیش کیے جائیں گے تاکہ حتمی حکمت عملی مرتب کی جا سکے۔
دونوں رہنمائوں نے پی ڈی ایم کی سمت کے حوالے سے نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان ہونے والی بات چیت کی روشنی میں مذاکرات کیے۔
یہ فیصلہ کیا گیا کہ پی ڈی ایم کے متعلقہ جزو ملک بھر میں ہر سطح پر کمیٹیاں تشکیل دیں گے تاکہ بین الجماعتی اور جماعتوں کے اندر بھی مذاکرات ہو سکیں۔ یہ کمیٹیاں بڑے ایونٹس میں تحریک کو برقرار رکھنے کیلئے قائم کی جائیں گی۔