• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا کیس، مشیر داخلہ شہزاد اکبر طلب


اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریوں کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے کیس میں مشیر داخلہ شہزاد اکبر کو 24 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے شہریوں کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمے کے دوران چیف جسٹس اطہر من الله نے ریمارکس دیئے کہ آئین میں لکھا ہے جلد اور فوری انصاف ہر شہری کو فراہم کیا جائے گا، عدالتیں دیکھ لیں آپ نے کس حال میں بنا رکھی ہیں اور شہریوں کو وہاں کتنے مسائل ہیں۔

چیف جسٹس نے آئین کامسودہ دکھاتےہوئےاستفسار کیا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب بتائیں یہ آئین کب آیا تھا؟ اس پرڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ یہ آئین 1973 ءمیں آیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آئین میں لکھا ہے جلد اور فوری انصاف ہر شہری کو فراہم کیا جائے گا،آپ جو رپورٹس جمع کراتے ہیں ان سےکوئی دلچسپی نہیں، عملاًبتائیں کیا کیا؟

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انصاف کی فراہمی میں تمام رکاوٹیں ریاست کی طرف سے ہیں اور الزام عدالتوں پر آتا ہے، ریاست فوری انصاف کی فراہمی کی ذمہ داریاں ادا کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ 10دن کا وقت ہے ہمیں کوئی عملی حل بتائیں ورنہ اعلیٰ ترین عہدیدار کو طلب کریں گے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ وفاقی دارالحکومت ہے جس کو ماڈل ہونا چاہیے تھا، بار کونسل سمیت فریقین نے جو تجاویز دی تھیں ان پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا ہے۔

عدالت عالیہ نے وزیراعظم کے مشیر داخلہ شہزاد اکبر کو 24 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

تازہ ترین