• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ ٹوٹے ہوئے کپ میں چائے پینے اور ٹوٹے ہوئے برتن استعمال کرنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب :۔ایسا برتن (پیالہ، گلاس وغیرہ) جس کا کنارا ٹوٹا ہوا ہو،اس کی ٹوٹی ہوئی جگہ سے منہ لگا کر اسے استعمال کرنے کی حدیث میں ممانعت آئی ہے۔ہلِ علم نے اس حدیث کے تحت لکھا ہے کہ یہ ممانعت بطورِ شفقت و مہربانی ہے، جسے اصطلاح میں ’’نہی ارشادی‘‘ کہا جاتاہے، یعنی ممانعت میں یہ پہلو ملحوظ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ ٹوٹی ہوئی جگہ سے پانی پینے کی صورت میں منہ زخمی ہوجائے یا کوئی اور نقصان ہوجائے، لہٰذا اس برتن کی جو جگہ نہ ٹوٹی ہو، اس جگہ سے استعمال کرنے کی اجازت ہے، اسی طرح وہ برتن جسے منہ لگائے بغیر اس طور پر استعمال کیا جائے جس میں نقصان کا اندیشہ نہ ہو، یہ بھی بلاکراہت جائز ہے اور اگر ٹوٹے ہوئے برتن کے علاوہ کوئی برتن نہ ہو تو اسے استعمال کرنے میں بھی کوئی کراہت نہیں ہے۔ اگر ٹوٹے ہوئے برتن کی اصلاح و مرمت کے بعد اسے قابلِ استعمال بنایا جاسکتا ہو تو بعد از اصلاح اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اسی طرح اگر کوئی اور برتن موجود ہو لیکن ٹوٹا ہوا برتن ٹوٹی ہوئی جگہ سے (نقصان سے بچتے ہوئے) استعمال کیا جائے تو اسے ناجائز نہیں کہا جائے گا، بلکہ یہ خلافِ اولیٰ ہوگا۔

نیز ٹوٹے ہوئے برتن کے استعمال کی ممانعت کی ایک وجہ اس میں نظافت کا اہتمام نہ ہونا بھی ہوسکتا ہے، یعنی ٹوٹی ہوئی جگہ میں میل کچیل رہنے کی وجہ سے طبعاً کراہت ہوتی ہے۔ بہرحال یہ ممانعت ارشاد کی قبیل سے ہے، حرمت کی قبیل سے نہیں ہے۔

تازہ ترین