اسلام آباد(جنگ نیوز،نمائندہ جنگ) ریکوڈک کیس میں 899ارب روپے کا جرمانہ ہونے پر ٹتھیان کاپر کمپنی نے پاکستانی اثاثے منجمد کرنے کی کارروائی شروع کر دی۔اٹارنی جنرل آفس سے جاری بیان کے مطابق برٹش ورجن آئی لینڈ ہائیکورٹ نےہمیں سنے بغیرحکم جاری کیا،پاکستان 7جنوری کو سماعت پر دفاع کریگا،۔ ٹتھیان کاپر کمپنی کی پاکستانی اثاثے منجمد کرنے کی درخواست پر حکم امتناع جاری ہوگیا ہے۔ حکم امتناع برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ نے 16 دسمبر 2020 کو جاری کیا۔اٹارنی جنرل آفس کا کہنا ہے کہ برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ نے پاکستان کو سنے بغیر اثاثے منجمد کرنے کا حکم جاری کیا۔ حکومت پاکستان ہر ممکن وسائل بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کے مفادات کا دفاع کرے گی۔ اکسڈ نے 12 جولائی 2019 کو پانچ اعشاریہ چھ ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ پاکستان نے 5.6ارب ڈالر جرمانے کے خلاف اکسڈ سے مشروط حکم امتناع لیا تھا، مشروط حکم امتناع کے تحت پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر غیر ملکی بنک میں جمع کرانا تھے۔ مشروط حکم امتناع کی مدت ختم ہونے پر ٹیتھیان کاپر کمپنی نے پاکستانی قومی اثاثے منجمد کرنے کی درخواست برٹش ورجن آئی لینڈ میں داخل کی۔مشروط حکم امتناع کے تحت پاکستان کو غیر ملکی بنک میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی بنک گارنٹی جمع کرنا ضروری تھا۔تاہم اٹارنی جنرل پاکستان کے دفتر نے یقین دہانی کروائی ہے کہ پاکستان تمام دستیاب قانونی وسائل استعمال کرتے ہوئے ان کارروائیوں کا بھرپور مقابلہ کررہا ہے اور حکومت بھی اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے مصروف ہے۔کمپنی نے 20 نومبر کو ہرجانے کے نفاذ کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز انویسٹمنٹ لمیٹڈ (پی آئی اے آئی ایل) کے اثاثے کی شمولیت بھی شامل تھی۔ذرائع کے مطابق اس حوالے سے نہ تو حکومت پاکستان نے زر ضمانت جمع کروایاہے اور نہ ہی مذاکرات کے ذریعے کوئی حل نکالنے کی کوئی کوشش کی گئی ہے ،جس پر کمپنی نے ٹریبونل کے حکم پر عملدرآمد کے لئے ہائی کورٹ آف جسٹس ان دی برٹش ورجن آئی لینڈ سے رجوع کرتے ہوئے حکومت پاکستان کے اثاثوں کو اس کیس سے ساتھ منسلک کرنے کی استدعا کی ہے۔ 16 دسمبر کو ہائی کورٹ نے پاکستان کا مؤقف سنے بغیر یکطرفہ طور پر اس پر حکم امتناع جاری کیا تھا تاہم حکومت اس کیس کی 7 جنوری 2021 کو ہونے والی سماعت میں پیروی کرے گی۔اٹارنی جنرل کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ʼاس قسم کے معاملے میں بلا تعصب پاکستان نے اس بات کو دہرایا ہے کہ حکومت کمپنی کی جانب سے کسی بھی دائرہ کار میں شروع کی گئی کارروائی کی بھرپور پیروی کرے گی اور قومی اثاثے چاہے جہاں بھی ہوں حکومت نے ان کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔خیال رہے کہ ٹیھتیان آسٹریلیا کی بیرک گولڈ کارپوریشن اور چلی کی اینٹوفاگسا پی ایل سی کا 50-50 جوائنٹ وینچر ہے جبکہ ریکوڈک بلوچستان میں اپنی معدنی دولت بشمول سونے اور تانبے کی وجہ سے مشہور ہے۔یہ جرمانہ تقریباً 6 ارب ڈالر کے برابر ہے، اس میں کمپنی کے نقصان کا ہرجانہ اور سود شامل ہے جو مجموعی طور پر پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار کے 2 فیصد کے برابر ہے۔