• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
الیکشن 2013ء آیا اور چلاگیا… وہ ایک خوشگوار احساس چھوڑگیا ہے جس نے ملک میں اُمید کی کرن کو واضح کردیا ہے۔ اچھی زندگی کے شگوفے کِھلنے لگے ہیں کہ بڑی تعداد میں الیکشن کے لطیفے گردش میں آگئے ہیں۔ ان میں سے کچھ آپ کی خدمت میں پیش ہیں۔
الیکشن کمیشن کے نتائج آنے کے بعد میاں نوازشریف نے ایک پیغام عمران خان کے نام روانہ کیا” عمران خان صاحب! الیکشن مہم کے دوران آپ ہمارے خلاف بولا کرتے تھے۔ اس پر ہم آپ سے گِلے اور شکوے کرتے تھے۔ ہماری معذرت قبول فرمائیے۔ ہم کہتے تھے کہ عمران صاحب صرف ہمارے خلاف بولتے ہیں، زرداری صاحب کے خلاف نہیں بولتے۔ آج ہمیں معلوم ہوا کہ اگر آپ زرداری صاحب کے خلاف بولتے تو وہ جیت جاتے اور ہمارا کہیں پتہ نہیں ہوتا! خان صاحب! نوازش، کرم، شکریہ ، مہربانی!“ تحریکِ انصاف کے عمران خان پشاور، اسلام آباد اور میانوالی اور جاوید ہاشمی اسلام آباد اور ملتان کی نشستوں سے جیت گئے۔ ان کو قواعد کے مطابق ایک نشست رکھنی تھی۔ مسئلہ پیدا ہوا کہ کون سی سیٹ رکھی جائے اور کون کون سی چھوڑ دی جائیں۔ سخت مشکل تھی۔ دونوں نے ایک عارف سے رابطہ کیا اور فیصلے کے لئے مدد مانگی۔ انہوں نے کہا کہ آپ مسلسل اس مصرع کا وِرد کریں۔ فیصلہ خودبخود ذہن میں آجائے گا۔ چنانچہ دونوں سارا دن وِرد کرتے رہے۔ ”میں کیہڑے پاسے جاواں تے منجھی کتھے ڈاہواں“
اس الیکشن میں چوہدری پرویز الٰہی نے قناعت کا قومی ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ عنقریب اُن کو قناعت ایوارڈ دیا جائے گا۔ ان کی پارٹی نے صرف ایک نشست حاصل کی ہے اور اس جیت کا اعلان انہوں نے جس اہتمام کے ساتھ ٹیلی وژن چینلز پر براہ راست آکر کیا تو اس سے ان کی قناعت پسندی کا شاندار مظاہرہ ہوا۔ ایک رپورٹر نے پوچھا ”آپ دوجگہ سے الیکشن لڑے تھے صرف ایک جگہ سے کیوں جیتے؟“ تو چوہدری صاحب کا جواب تھا”ہمارا نشان سائیکل تھا اور سائیکل پر ڈبل سواری منع ہے“۔
ایک شخص نے12مئی کو زہر پی کر خودکشی کرلی۔ اس کے سرہانے ایک خط رکھا تھا جس میں لکھا تھا” ہمیں بتایا گیا تھا کہ 11مئی سے ہماری زندگی میں تبدیلی آجائے گی۔ میں نے اس خوشی میں الیکشن مہم میں بھرپور حصہ لیا، الیکشن والے دن بھی پُرجوش رہا، لمبی قطاروں میں لگ کر ووٹ بھی ڈالا۔11مئی کی رات کو خوش خوش سویا کہ صبح میری زندگی میں تبدیلی آجائے گی لیکن 12مئی کی صبح اُٹھا تو میری وہی بیوی بستر پر خرّاٹے لے رہی ہے۔ مجھے سخت مایوسی ہوئی اور اب زندہ رہنے کا کوئی جواز نہیں رہا!!“
13مئی کی صبح جب بینک کھلا تو ایک شخص آیا اس کے پاس 500روپے کے ایک سو پرانے نوٹوں والی گڈی تھی۔ اس نے وہ گڈی کیشئر کودیتے ہوئے کہا” اس کو تبدیل کردو“۔ کیشئر نے بتایا” یہ نوٹ کب کے بند ہوچکے ہیں“۔
اس شخص نے کہا”ہاں مجھے معلوم ہے لیکن آپ کو معلوم نہیں کہ 11مئی سے ملک میں تبدیلی آگئی ہے۔ اس لئے آپ یہ نوٹ تبدیل کرسکتے ہیں“۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو بھی ایک نشست پر کامیابی ملی ہے۔ اپنی کامیابی پر راولپنڈی کے عوام کا شکریہ ادا کرنے وہ عوامی سواری رکشے میں بیٹھ کر نکلے۔ رکشہ آگے نکلا تو شیخ صاحب نے رکشے والے سے فرمائش کی۔”یار! کوئی گانا تو سنا اس خوشی کے موقع پر …!!“ رکشے والے نے اُونچی آواز میں گانا شروع کیا۔
”کلی سواری بھئی…بھاٹی لوہاری بھئی!“
ایک شخص نے خواب میں دیکھا ۔ ایوان صدر میں بھٹو صاحب، جنرل ضیاء اور زرداری صاحب بیٹھے ہیں۔ سامنے ٹیلی وژن رکھا ہے جس پر الیکشن کے نتائج آرہے ہیں۔ بھٹو صاحب نے اُداسی سے زرداری کی طرف دیکھ کر یہ مصرع پڑھا۔
”کُودا یوں میرے گھر میں کوئی دَھم سے نہ ہوگا“
اس پر جنرل ضیاء نے دوسرا مصرع اس طرح پڑھا۔
”جو کام کیا اس نے وہ رُستم سے نہ ہوگا“
لاہور کے چڑیا گھر میں لوگ بڑی تعداد میں شیر کو دیکھنے جارہے ہیں۔ شیر پہلے روتا ہے اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے ہیں پھر وہ ہنسنے لگتا ہے۔ اس کی دہاڑ میں قہقہوں کی کیفیت ہوتی ہے۔ ایک شخص نے شیر سے پوچھا”تم پہلے روتے کیوں ہو پھر ہنستے کیوں ہو؟“ اس پر شیر نے کہا۔
”یہ آنسو خوشی اور تشکر کے آنسو ہیں کہ11مئی کو میری جان بچ گئی۔ ورنہ وہ میرے تکّے بنا کر کھاجاتے اور ہنستا میں اس خوشی میں ہوں کہ وہ حرام کھانے سے بچ گئے،کیوں کہ شیر کا گوشت حرام ہے“۔ڈاکٹر کے پاس ایک مریض آیا۔ ڈاکٹر نے پوچھا۔ ”کیا تکلیف ہے؟“ مریض نے کہا”ڈاکٹر صاحب، کافی عرصے سے گیس کی تکلیف ہوگئی تھی پھر زیادہ کھانے سے بدہضمی کی شکایت بھی ہوگئی اور آج بجلی کا کرنٹ بھی لگ گیا“۔
ڈاکٹر بولا۔”اوہو۔ آپ مریض ہیں یا زرداری حکومت ؟“
عمران خان کا دعویٰ سچ ثابت ہوا۔ ایک موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ میں ایک بال سے تین وکٹیں گرادوں گا۔ الیکشن ہوئے تو واقعی ایک ہی بال سے انہوں نے 3وکٹیں گرائیں۔ وزیراعظم کی پیپلزپارٹی، نائب وزیر اعظم کی ق لیگ اور خیبر پختونخوا کی اے این پی۔ کیا انوکھی ہیٹ ٹرک ہے۔
کرکٹ کے شائقین جانتے ہیں کہ کرکٹ کی دنیا میں کئی بلّے اپنے برانڈ نام کے ساتھ مشہور اور مقبول ہیں۔ انگلینڈ میں گرے نکل بیٹ کو بہترین سمجھا جاتا ہے۔ بھارت میں ایس جی بلّا مقبول ہے۔ پاکستان میں احسان کے بلّے کو ہاتھ میں لے کر نوجوان گاتے ہیں۔” مان میرا احسان“۔ اب اس الیکشن میں بلّے کے حوالے سے جو لفظ بہت مشہور ہوا اس کو لے کر اسپورٹس کا سامان بنانے والی ایک کمپنی نے ”پھینٹی“ کے برانڈ سے بلّا روشناس کرانے کا پروگرام بنایا ہے۔
تازہ ترین