• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ اوپن بیلیٹ کیس، کیا آئین سے اوپر قانون سازی ہوسکتی ہے، سپریم کورٹ، نوٹس جاری

کیا آئین سے اوپر قانون سازی ہوسکتی ہے، سپریم کورٹ


اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سینیٹ الیکشن کیلئے اوپن بیلٹ طریقہ کار رائج کرنے کے حوالے سے ذیلی قانون سازی سے متعلق قانونی و آئینی رائے کے حصول کیلئے دائر صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے ججز نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیا آئین سے اوپر قانون سازی ہوسکتی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ سیاسی معاملہ نہیں ، عدالت سے آئینی ، قانونی رائے مانگی ہے، ججز نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں کیوں مداخلت کرے؟

آرٹیکل 66 کہتا ہے مقننہ کے امور عدالتوں میں زیر بحث نہیں لائے جا سکتے ہیں،عدالت عظمیٰ نے چیئرمین سینیٹ ، قومی و صوبائی اسمبلی اسپیکرز اور صوبائی چیف لاء افسران (ایڈووکیٹ جنرل)کو معاونت کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے اپنی تحریر ی معروضات طلب کرلی ہیں جبکہ اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر اس ریفرنس کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دینے کی ہدایت کی ہے۔

عدالت نے ریفرنس کی سپریم کورٹ میں سماعت سے متعلق قومی اخبارات میں بھی عوامی نوٹس شائع کرنے کا حکم جاری کیا ہے جبکہ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کو اس معاملے میں دلچسپی کی صورت میں بذریعہ درخواست فریق بننے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 11 جنوری تک ملتوی کر دی۔ 

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم ،جسٹس عمر عطا بندیال ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس یحیٰ آفریدی پر مشتمل لارجر بینچ نے پیر کے روز آئین کے آرٹیکل 186کے تحت دائر کئے گئے صدارتی ریفرنس کی سماعت کی تواٹارنی جنرل ،خالدجاوید خان پیش ہوئے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر آئین کہے کہ انتخابات سیکریٹ بیلٹنگ کے ذریعے کروائے جائیں تو ماتحت قانون اسے کیسے تبدیل کر سکتا ہے، کیا پارلیمنٹ یہ بھی کہہ سکتی ہے قومی اسمبلی کا انتخاب اوپن بیلٹ کے ذریعے کروایا جائے۔

انہوں نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کے مابین قومی اتفاق رائے کیوں پیدا نہیں کرتے ہیں؟ میثاق جمہوریت میں تو اہم سیاسی جماعتوں نے ووٹوں کی خریدوفروخت روکنے پر اتفاق رائے کیا تھا،جسٹس یحی ٰ آفریدی نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں کیوں مداخلت کرے؟ 

آرٹیکل 66 کہتا ہے مقننہ کے امور عدالتوں میں زیر بحث نہیں لائے جا سکتے ہیں ،جس پراٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ کوئی سیاسی معاملہ نہیں ، عدالت سے آئینی اور قانونی رائے مانگی گئی ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا کسی مرحلے پر قومی اسمبلی کا الیکشن بھی اوپن بیلٹ کے ذریعے کرایا جاسکتا ہے؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریفرنس میں سینیٹ الیکشن خفیہ رائے شماری سے نہ کرنے کا قانونی سوال اٹھایاگیا ہے سوال ہے کیا آرٹیکل 226 کا اطلاق صرف آئین کے تحت ہونے والے الیکشن پر ہوتاہے ؟

تازہ ترین