• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زراعت میں جو ترقی ہونی چاہیے وہ نہیں ہوئی، جدید ٹیکنالوجی سے معیشت میں بہتری آسکتی ہے، شہباز شریف

اسلام آباد (نیوز رپورٹر) وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ  زراعت میں جو ترقی ہونی چاہیے تھی بالکل نہیں ہوئی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں زرعی شعبے کی بحالی، جدت اور پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت نوجوان زرعی ماہرین، سائنسدانوں، محققین، کاروباری شخصیات اور برآمدکنندگان پر مشتمل اعلیٰ سطح مشاورتی اجلاس ہوا۔ 

اُنہوں نے اجلاس میں زرعی خود کفالت کے حصول کے لیے زراعت کے شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے، نوجوانوں کی صلاحیتوں اور تجربہ کار ماہرین سے رہنمائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیگر ممالک آگے نکل گئے، ہماری گندم کی فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ دنیا سے کہیں کم ہے۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی سے معیشت میں بہتری اور روز گار کے زیادہ مواقع حاصل ہو سکتے ہیں، دنیا کو پاکستان میں سرمایہ کاری بالخصوص معدنیات کے شعبے مشترکہ منصوبے شروع کرنے کے لیے دعوت دیتے ہیں، کان کنی اور معدنیات کے شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے۔ 

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے۔ 

شہباز شریف نے کہا کہ زرعی شعبہ میں آگے بڑھنے کے لیے آراء اور تجاویز کا جائزہ لے کر مربوط حکمت عملی کے ذریعے ان سے استفادہ کیا جائے گا، زرعی گھریلو صنعتوں، چھوٹے و درمیانے حجم کے کاروبار اور اسٹوریج کی سہولیات کو فروغ دے کر زرعی شعبہ کو بھرپور انداز میں ترقی دی جا سکتی ہے۔ 

اُنہوں نے ہدایت کی کہ پانچوں شعبوں پر ورکنگ کمیٹیاں فوری تشکیل دی جائیں اور 2 ہفتوں میں قابلِ عمل سفارشات پیش کریں۔

اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، زرعی ڈیجیٹلائزیشن و مصنوعی ذہانت کے اطلاق کے تحت دیہی علاقوں میں اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی دستیابی بہتر بنانے، کسانوں کا مرکزی ڈیٹا بیس تشکیل دینے اور زرعی ان پٹس کی ترسیل کے لیے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز متعارف کروانے کی تجاویز پیش کی گئیں۔ 

تحقیق و ترقی کے میدان میں مٹی کی زرخیزی اور صحت پر توجہ مرکوز کرنے، جدید سائنسی طریقوں کے ذریعے غذائیت سے بھرپور پیداوار کے فروغ اور کسانوں کی استعداد کار میں اضافے کے لئے نجی و سرکاری شراکت داری سے تربیتی پروگرامز کے آغاز پر اتفاق کیا گیا۔ 

زرعی بنیادی ڈھانچے اور مشینی زراعت کے فروغ کے ضمن میں موجودہ منڈیوں کی بہتری، نئی مارکیٹ انفراسٹرکچر کی تعمیر اور جدید زرعی آلات کی دستیابی کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا گیا۔

قانونی و انتظامی اصلاحات کے سلسلے میں حکومت کے کردار کا ازسرنو تعین، شفاف ریگولیٹری ڈھانچے کی تشکیل اور پالیسی بنانے کے لیے ماہرین، کسانوں اور متعلقہ فریقین کی شمولیت پر زور دیا گیا۔ 

شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پانی کا مؤثر استعمال، معیاری بیجوں کی دستیابی اور جدید زرعی تحقیق کی روشنی میں توسیعی خدمات کے فروغ سے زرعی پیداوار میں نمایاں بہتری ممکن ہے۔

علاوہ ازیں، شہباز شریف نے ہفتہ کے روز لاہور میں ایکسپو سینٹر میں ہیلتھ انجینئرنگ اینڈ منرلز شو کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ماحول ساز گار ہے، جدید ٹیکنالوجی سے معاشی بہتری اور روز گار کے زیادہ مواقع حاصل ہو سکتے ہیں، دوست ممالک کو کان کنی سمیت مختلف شعبوں میں سر مایہ کاری کے مواقع فراہم کر رہے ہیں، پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے میدان میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے، پاکستان ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے۔ 

اُنہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کان کنی اور معدنیات کے شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کی آبادی 60 فیصد سے زائد نوجوانوں پر مشتمل ہے، ہمارے نوجوان ذہین، قابل اور بے پناہ صلاحیتوں کے مالک ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی 38 فیصد سے کم ہو کر سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے، پالیسی ریٹ ساڑھے 22 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آگیا ہے، اسٹاک مارکیٹ روزانہ کی بنیاد پر کامیابی کی بلندیوں کو چھو رہی ہے، حکومت نے حال ہی میں بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی ہے جس کا مقصد ہر صنعت کی پیداواری لاگت اور بنیادی اشیاء ضرور یہ کی قیمتوں میں کمی لانا ہے اور نوجوانوں کے لیے روز گار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ 

شہباز شریف نے کہا کہ ہم مشترکہ منصوبوں سے سب کو خوشحالی و ترقی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئی لیکن ہم قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے۔ 

اُنہوں نے کہا کہ زراعت و صنعت کے میدان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں جن سے فائدہ حاصل کر کے ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت و دوستانہ تعلقات کو فروغ دیا جاسکتا ہے جس سے بے روز گاری میں کمی اور زرِمبادلہ میں اضافہ ممکن ہے۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہی موقع ہے کہ پاکستان تمام ممالک کو ملک میں بلا خوف و خطر سرمایہ کاری اور اقتصادی سرگرمیاں کے آ غاز کی دعوت دے، انجینئز،نگ، فارماسیوٹیکل، زرعی مشینری، سرجیکل آلات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ہمارے پاس نہایت قابل اور نوجوان قیادت موجود ہے جس سے استفادہ کر کے ہم اپنی ملکی معیشت مستحکم کرسکتے ہیں۔ 

اس موقع پر وفاقی وزیر تجارت جام کمال ،وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک، چیف ایگزیکٹو (ٹڈاپ) فیض احمد، صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ، تاجر برادری، غیرملکی مندوبین، تجارتی و اقتصادی ماہرین سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

اس نمائش میں 860 غیر ملکی مندوبین نے شرکت کی اور کئی ملکوں کے ساتھ سمجھوتوں اور معاہدوں پر دستخط بھی کیے گئے۔


اہم خبریں سے مزید