• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزراء کو وزیراعظم کی وارننگ، حکومتی فیصلوں کی اونرشپ لیں، مخالفت کرنے والے مستعفی ہوجائیں، کابینہ میں رکھنے نہ رکھنے کا فیصلہ خود کروں گا، عمران خان

مخالفت کرنے والے مستعفی ہوجائیں، کابینہ میں رکھنے نہ رکھنے کا فیصلہ خود کروں گا، عمران خان


اسلام آباد(ایجنسیاں‘ٹی وی رپورٹ)وفاقی کابینہ نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے ادارہ کو مزید با اختیار ،خود مختاراور شفاف بنانے کے لئے قانونی ترامیم کرنے اورصوبہ سندھ میں ضمنی انتخابات کے حلقوں میں امن و امان قائم رکھنے کی خاطر پاکستان رینجرز تعینات کرنے ‘یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنظیم نو ‘ہائی اسپیڈ ڈیزل کو ٹیکس اور ڈیوٹی سے استثنیٰ دینے سمیت 15نکاتی ایجنڈے کی منظوری دیدی ہے۔

کابینہ نے اسلام آباد میں جاں بحق نوجوان اسامہ ستی کے والدین کو قانونی کارروائی اور انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی‘کابینہ نے گمشدہ افراد کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا اور ان گمشدگیوں کے خاتمے کے لئے قوانین بنانے کی ہدایت کی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ غیر قانونی اور اسمگل شدہ تیل کی فروخت سے حکومت کو 180ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے‘انسداد اسمگلنگ کے لئے اس وقت تک ملک بھر میں 192 پٹرول پمپ سیل کر دئیے گئے ہیں جو اسمگلڈ تیل کی فروخت میں ملوث تھے جبکہ عمران خان نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے وزراء کو مستعفی ہونے کا کھلا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وزراء حکومتی فیصلوں کی اونرشپ لیں۔

فیصلوں کی مخالفت کرنی ہے تو مستعفی ہو جائیں‘ یہی روش برقرار رکھی تو خود فیصلہ کروں گا کہ کابینہ میں رکھنا ہے یا نہیں‘ حکومت کو ڈھائی سال ہوگئے ‘عوامی مسائل پر توجہ دینا ہوگی ‘اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ‘ تمام وزراء کو اپنی کارکردگی بہتربناناہوگی ۔

وزیراعظم نے آڈیٹر جنرل سے کرپشن سے متعلق رپورٹ مانگ لی، وزیراعظم نے کہا کہ پتا چلا کہ اس ادارے پر 200 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔ 

منگل کو وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد ہونے والے فیصلوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی ڈی ایم قصہ پارینہ بن چکی ‘براڈ شیٹ اسکینڈل سے حالیہ دنوں میں آنے والے بیانات کی روشنی میں بین الوزارتی کمیٹی بنائی گئی ہے جو آنے والے دنوں میں انکشافات کرے گی۔ 

کمیٹی دو چار روز بعد اپنی فائنڈنگز دے گی۔ان کا کہنا تھاکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے فنکشنز سے متعلق بل لارہے ہیں جس کا مقصد ان کے اختیارات کو ذیادہ واضح کرنا شفافیت لانا اور دائرہ کار کو بڑھانا ہے‘پہلے جتنی بھی خودمختار باڈیز تھیں ان کا آڈٹ پرائیویٹ سیکٹر سے کرایا جاتاتھا ‘ہم آہنگی لانے کے لئے نیشنل بینک ‘او جی ڈی سی ایل وغیرہ تک آڈیٹر جنرل کا دائرہ کار بڑھادیا گیا ہے۔

ان ترامیم سے آڈٹ کے طریقہ کار میں جدت ،ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال اور ماہرانہ کاروائی ممکن ہو سکے گی۔مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ تقریباً 71,000کم درجے (اسکیل 1تا 16)کی آسامیاں جو کہ ایک سال کی مدت سے زیادہ عرصہ تک خالی رہی ہیں ،ان کو ختم کیا جائے گا۔

کابینہ نے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ایکٹ 2020ءکے تحت ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کی شرائط منظور کیں‘کابینہ نے ایف آئی اے ایکٹ 1974ءکے تحت ایف آئی اے کمرشل بنک سرکل لاہور کو پولیس اسٹیشن کا درجہ دینے کی منظوری دی ۔ کابینہ نے قومی طب کونسل میں ممبران کے انتخابات اور ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کی منظوری دی۔

کابینہ نے پیٹرولیم ڈویژن کے زیر انتظام پبلک سیکٹر کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹر زپر Ex-Officio ڈائریکٹر ز کی نامزدگیوں میں تبدیلی کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے پاکستان کونسل برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے بورڈ آف گورنرزتشکیل دینے کی منظوری دی ۔

تازہ ترین