• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت میں بھی واٹس ایپ کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا

کراچی (نیوزڈیسک )مقبول ترین میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ کو اپنی پرائیویسی پالیسی اپ ڈیٹ کرنے کے بعد عالمی سطح پر عدم اعتماد کا سامنا ہے۔

نئی پرائیویسی پالیسی کے تحت صارفین کا کچھ ڈیٹا فیس بک اور گروپ کی دیگر کمپنیوں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا اور اب اس پر ہونے والی تنقید کے باعث واٹس ایپ کو اپنی سب سے بڑی مارکیٹ بھارت میں اپنے عزائم کو نقصان پہنچنے کے خطرات کا سامنا ہے۔

واٹس ایپ نےبھارتی اخباردی ٹائمز آف انڈیا میں اشتہار شائع کرایا ہے کہ صارفین کی پرائیویسی کااحترام اس کے ڈی این اے میں شامل ہے ۔

برطانوی میڈیا کے مطابق واٹس ایپ کو ابھی تک بھارت میں اپنی ایپ کے بڑے پیمانے پر ان انسٹال نہیں کیا گیا لیکن پرائیویسی کے بارے میں فکرمند صارفین حریف ایپس جیسے سگنل اور ٹیلی گرام کو تیزی سے ڈاؤن لوڈ کررہے ہیں۔تحقیقاتی فرمز کا کہنا ہے کہ صارفین کی جانب سے ایسا کرنے سے ان ایپس کے ڈاؤن لوڈ چارٹس بڑھ رہے ہیں اور یہ ایپس بھارت میں پہلی مرتبہ ہر جگہ عام ہورہی ہیں۔

بھارت جہاں 40 کروڑ صارفین دنیا بھر کے مقابلے میں واٹس ایپ پر زیادہ تر پیغامات کا تبادلہ کرتے ہیں وہاں اس پالیسی پر ردعمل نے میسجنگ ایپ کو رواں ہفتے کم از کم 10 انگریزی اور ہندی اخبارار میں کروڑوں روپے لاگت کے اشتہاری پیغامات شائع کرانے پر مجبور کردیا ہے۔

واٹس ایپ نے ایک اخبار میں کیے گئے اعلان میں کہا کہ ʼآپ کی پرائیویسی کا احترام ہمارے ڈی این اے میں شامل ہے۔

میسجنگ ایپ نے کہا کہ اس کی پرائیویسی پالیسی اپ ڈیٹ ʼکسی بھی طریقے سے آپ کے دوستوں اور اہلخانہ کے ساتھ آپ کے پیغامات کی پرائیویسی کو متاثر نہیں کرتی۔

واٹس ایپ نے یہ بھی کہا ہے کہ پرائیویسی پالیسی کی تبدیلیاں صرف صارفین کے کاروباری تعلقات سے متعلق ہے۔تاہم جب برطانوی میڈیا نے اس حوالے سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا تو واٹس ایپ نے پرائیویسی سے متعلق اپنے شائع کردہ بیانات کا حوالہ دیا۔

بھارت، پیرنٹ کمپنی فیس بک اور واٹس ایپ کی بہت بڑی مارکیٹ ہے اور کسی صارف کی شکایات ان کے منصوبوں کو متاثر کرسکتی ہیں۔

تازہ ترین