• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ دگر گوں معاشی حالات میں یہ خبر بلاشبہ باعثِ طمانیت ہے کہ سال 2020 کے آخری مہینے دسمبر میں ٹیکسٹائل کی برآمدات 22.72 فیصد تک بڑھ کر ایک ارب 40 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی تاریخی بلندی پر پہنچ گئیں۔ قومی ادارہ شماریات کے جاری کردہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر ملک کی برآمدات میں اس ماہ کے دوران 9.20 فیصد تک اضافہ ہوا جبکہ جولائی سے اگست کے دوران ٹیکسٹائل کی برآمدات گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران 6 ارب 90 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 7.79 فیصد بڑھ کر 7 ارب 44 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں۔ اسی طرح بیڈویئر ، تولیہ ، خیموں،کینوس، ترپال، ریڈی میڈ گارمنٹس کے علاوہ آرٹ، سلک اور سنتھیٹک ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ جبکہ کپاس کی برآمد میں کمی دیکھنے میں آئی۔ ٹیکسٹائل ملکی مینوفیکچرنگ کا سب سے بڑا شعبہ ہے، جو صنعتی شعبے میں کام کرنے والی تقریباً 40 فیصد لیبر فورس کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں آٹھ فیصد سے زائد کا حصےدار ہے اور ملک کے مجموعی برآمدی شعبے میں اس کی مصنوعات کا حصہ تقریباً ساٹھ فیصد ہے۔ اس وقت پاکستان میں چار سو سے زائد ٹیکسٹائل فیکٹریاں کام کر رہی ہیں ۔ اس شعبے سے وابستہ جو لوگ یورپ اور امریکہ کی منڈیوں میں ٹیکسٹائل کی مصنوعات برآمد کرتے ہیں‘ حالیہ مہینوں میں ان کے کاروبار میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے اور انہیں بیرون ملک سے زیادہ ایکسپورٹ آرڈرز موصول ہوئے ہیں اور اس کی وجہ ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک میں کورونا کی ہلاکت خیزیاں رہیں۔ پاکستان میں کورونا کے دوران پابندیوں میں نرمی اور صنعتی شعبے کیلئے حکومتی ریلیف پیداوار اور برآمدات میں اضافےکی وجہ بنا۔ پاکستان کو کورونا کے باعث جو فائدہ ملا ہے اسے برقرار رکھنے کیلئے اس کے ساتھ ساتھ اس شعبے کی مصنوعات میں جدت اور ان میں تنوع پیدا کرنا چاہیے تاکہ ہم دنیا کی مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھا سکیں۔

تازہ ترین