• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

براڈشیٹ اسکینڈل سنگین ہوگیا، وفاق نے تحقیقات کیلئے 3رکنی کمیٹی بنا دی، شبلی فراز سربراہ

براڈشیٹ اسکینڈل سنگین ہوگیا


اسلام آباد(ایجنسیاں‘جنگ نیوز) براڈشیٹ اسکینڈل سنگین صورت اختیار کرگیا‘وزیراعظم عمران خان نے براڈ شیٹ معاملے پر تین رکنی کابینہ کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔

کمیٹی 48گھنٹوں میں اپنی سفارشات کابینہ کوپیش کریگی‘وزیراطلاعات سینیٹر شبلی فراز کے مطابق کمیٹی کے کنوینر وہ خود جبکہ وفاقی وزراءفواد چوہدری اورشیریں مزاری کمیٹی میں شامل ہیں‘

وزیراطلاعات نے براڈ شیٹ کا معاملہ سینیٹ کی کمیٹی آف دی ہول میں زیر غور لانے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ براڈ شیٹ کا معاملہ ایوان میں زیر بحث آنا چاہئے تاکہ پوری قوم کو سچ کا پتہ چل سکےجبکہ ترجمانوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ براڈ شیٹ معاملہ تفصیلی طور پر عوام کے سامنے رکھا جائے، 

براڈ شیٹ کیس کے فیصلے میں موجود حقائق منظرعام پر لائے جائیں‘براڈ شیٹ کمپنی تو 20سال پہلے کے اثاثوں کی تحقیقات کررہی تھی‘ گزشتہ دس سال کا حساب تو ابھی ہونا ہے‘ 

ملکی دولت لوٹ کر باہر لے جانے والے احتساب سے نہیں بچ سکتے۔ ادھر مشیر احتساب وداخلہ شہزاداکبر کا کہنا ہے کہ این آر او کی قیمت 29 ملین ڈالر قوم کو بھگتنا پڑ رہی ہے‘ایون فیلڈ کی مد میں براڈ شیٹ کو 1.5ملین ڈالر دیئے گئے ہیں۔ 

نواز شریف کے دیگر اثاثہ جات کی مد میں 19 ملین ڈالر براڈ شیٹ کو ادا کئے گئےجبکہ وفاقی وزیرسائنس وٹیکنا لوجی فود چوہدری نےاپنے بیان میں کہاہے کہ ‏براڈ شیٹ کیس کے حقائق نیا تہلکہ ہیں ۔ 

نواز شریف کے خاندان کی 76 جائیدادوں کی قیمت 800 ملین ڈالر بتائی گئی ہے اور یہ بات اب لندن کی عدالت کہہ رہی ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پھر کہتے ہیں نواز شریف کی جائیدادوں کو چھوڑیں آگے چلیں‘بھائی کیسے آگے جاسکتے ہیں اگر ان کو چھوڑ دیں۔

تفصیلات کے مطابق پیرکو اپنے بیان میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے براڈ شیٹ معاملے پر تین رکنی کابینہ کمیٹی تشکیل دیدی ہے‘کمیٹی کابینہ کو 48 گھنٹوں میں سفارشات پیش کرےگی،اس معاملے میں فائدہ دینے والے اور فائدہ اٹھانے والے تمام لوگوں کیخلاف کاروائی ہو گی۔

دریں اثناءپیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی کے نکتہ اعتراض پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ سینیٹر جاوید عباسی کی اس تجویز سے اتفاق کرتے ہیں کہ سینیٹ کی کمیٹی آف دی ہول بنائی جائے اور یہ معاملہ ایوان میں زیر بحث لایا جائے تاکہ پوری قوم کو سچ کا پتہ چل سکے۔

ازیں گزشتہ روزپریس کانفرنس کرتے ہوئےشہزاد اکبر نے کہا ہے کہ این آر او کی قیمت 29 ملین ڈالر قوم کو بھگتنا پڑ رہی ہے، براڈ شیٹ سے متعلق دستاویزات کو پبلک کردیاگیاہے‘

براڈ شیٹ سے متعلق اہم دستاویزات پبلک کرنے کے لئے براڈ شیٹ کے وکلا سے ہمارے وکلا نے رابطہ کیا۔ انہوں نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان معاہدہ جون 2000 میں ہوا تھا۔ 

اسی طرح جولائی 2000 میں انٹرنیشنل ایسٹ ریکوری(آئی آر اے) کے ساتھ معاہدہ ہوا۔

 دسمبر 2000 میں ڈیل کر کے نواز شریف سعودی عرب چلے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 28اکتوبر 2003 میں براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدے کو منسوخ کر دیا گیا۔ 

2007میں براڈ شیٹ اور آئی آر اے نے حکومت پاکستان کو اس کے ذمہ واجب الادا رقم کی ادائیگی کا نوٹس دیا۔ 20 مئی 2008 کو براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ ہواجس کے تحت 1.25 ملین ادا کئے گئے۔

 اس وقت یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے۔ 2009 کو براڈ شیٹ دوبارہ اس رقم کی ادائیگی کے لئے حکومت پاکستان کے خلاف ثالثی عدالت میں گئی۔ 

جنوری 2016 کو اس معاملے پر حتمی دلائل شروع ہوئے اس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے۔ 

5 اگست 2016 کو اس کا فیصلہ براڈ شیٹ کے حق اور پاکستان کے خلاف ہوا۔ 2 سال بعد جولائی 2018میں براڈ شیٹ کو رقم کی ادائیگی کا تعین کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ 

اس وقت نگران حکومت تھی۔ انہوں نے کہاکہ اگست 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی۔ جولائی 2019ءمیں ہم نے لندن ہائی کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جس کا فیصلہ براڈشیٹ کے حق میں ہوا۔ 

2020 میں براڈ شیٹ کو ادائیگی کی گئی۔ ایون فیلڈ کی مد میں براڈ شیٹ کو 1.5ملین ڈالر دیئے گئے ہیں۔ نواز شریف کے دیگر اثاثہ جات کی مد میں 19 ملین ڈالر براڈ شیٹ کو ادا کئے گئے۔

 ایون فیلڈ سمیت دیگر اثاثہ جات اس رپورٹ کے مطابق ثابت شدہ ہیں۔ اس رپورٹ میں شہباز شریف پر 7.3ملین ڈالر کرپشن اور ہائی ویز میں 160 ملین ڈالر کک بیکس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ کیا یہی چارٹر آف ڈیموکریسی ہے۔

 یہ ان کی 2000 سے پہلے کی کرپشن ہے جس کی نشاندہی پر 20 فیصد براڈ شیٹ کو ادائیگی کی گئی ہے۔ 

تازہ ترین