• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پینشن کا بوجھ بڑھ رہا ہے، ریفارمز کے متعلق غور کررہے ہیں، شفقت محمود

وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ پینشن کا بوجھ بڑھ رہا ہے، ریفارمز کے متعلق غور کررہے ہیں، پینشن والے اداروں کے ملازمین کو پینشن ملتی رہے گی۔

شفقت محمود نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ  کل وفاقی کابینہ اجلاس میں بڑی تفصیل سے سول سروس کی ریفارمز پر بات ہوئی، وزیراعظم عمران خان نے اداراجاتی ریفارمز کے لیے کابینہ کی کمیٹی بنائی ہے، ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد کم کرنے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں آئی ہے۔

شفقت محمود نے کہا ہے کہ اس کمیٹی کا مقصد اداروں کی کارکردگی کو بہتر کرنا ہے، اگر کسی سرکاری ملازم پر نیب یا ایف آئی اے میں کیس ہے تو اسے پروموٹ نہیں کیا جائے گا، صوبوں میں روٹیشن پالیسی بنائی گی ہے۔

شفقت محمود نے کہا ہے کہ اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جو کام نہیں کرتے ان کے بارے میں کیا پالیسی ہوگی، جن کی سالانہ رپورٹ اوسط درجے سے نیچے ہیں ان کو ریٹائر کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پلی بارگین کرنے والے افسران کو بھی ریٹائر کیا جائے گا،  جو کرپٹ ہیں یا جن میں اور خامیاں ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جتنی انکوائریوں میں تاخیر ہوتی تھی وہ اب نہیں ہوگی۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیٹی 60 دنوں میں فیصلہ کرے گی،  پلی بارگین کرنے والے کو ریٹائر کیا جاسکتا ہے،  اس کے خلاف انکوائری اور کارروائی ہوگی۔

شفقت محمود نے کہا ہے کہ آخری فیصلہ کرنے سے پہلے اتھارٹی انہیں پرسنل ہیئرنگ کا موقع دے گی، اب ایک انکوائری میں ساری چیزیں اکٹھی ہوں گی،  ایم پی اسکیل میں 3 سال کا عرصہ کردیا گیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پولیس اور پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس والے دس دس سال ایک صوبے میں بیٹھے رہتے تھے، اب روٹیشن پالیسی کے تحت ایک صوبے کے علاوہ وفاق میں نوکری کرنا لازم ہوگا، کوئی بھی افسر کسی بھی صوبے میں 10 سال سے زیادہ نہیں رہ سکے گا۔

شفقت محمود نے کہا ہے کہ  اگر کوئی افسر صوبے میں 10 سال سے زیادہ رہے گا تو اس کی گریڈ 21 میں ترقی نہیں ہوگی۔

تازہ ترین