• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیا وائرس 50 ممالک تک پھیل گیا، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں کورونا کیسز کی شرح تیزی سے بڑھنے لگی

واشنگٹن/ماسکو/ٹوکیو(جنگ نیوز /اے ایف پی)دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں کورونا ویکسین کے باوجود مہلک وائرس کے حملے مزید تیز ہورہے ہیں اور پابندیوں میں مزید سختی بھی لائی جارہی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق امریکا میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 4 لاکھ 9 ہزار 784ہوگئی ہے،برطانیہ میں ایک ہی روز میں 1 ہزار 610 ہلاکتوں کا نیا ریکارڈ قائم ہو گیا ،سربیا پہلا یورپی ملک بن گیا ہے جو چینی ساختہ کورونا سائنو فارم استعمال کررہا ہے،برطانیہ کے سیکریٹری صحت میٹ ہینکوک کا کہنا ہے کہ وہ محکمہ صحت کی کووڈ موبائل ایپ کی جانب سے وارننگ جاری کیے جانے کے بعد آئسولیشن میں ہیں۔ادھر اے ایف پی کے مطابق دنیا بھر میں کورونا سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 2 لاکھ 41 ہزار 289 ہوگئی ہے۔تفصیلات کے مطابق چین کے صوبے ہبوئی میں کورونا کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کے پیشِ نظر شادی بیاہ، تدفین اور دیگر خاندانی اجتماعات پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔برطانیہ میں کووڈ-19سے ایک دن میں سب سے زیادہ ایک ہزار610متاثرین انتقال کر گئے۔سرکاریاعداد وشمار کے مطابق گزشتہ روز رپورٹ ہونے والی 599 ہلاکتوں کے مقابلے میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ادھر اٹلی میں کورونا وائرس سے مزید 603 افراد انتقال کرگئے ۔دوسری جانب چین کے شہرووہان کے بعد برطانیہ کا لندن شہر کورونا وائرس کی دوسری قسم کے مرکز کے طور پر سامنے آیا ہے، دسمبر 2020 میں یورپی ملک برطانیہ سے شروع ہونے والا نیا کورونا وائرس دنیا کے دیگر 50 ممالک تک پھیل چکا ہے اسی طرح انفیکشن کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔دوسری جانب چین کے شہر ووہان کے ایک میوزیم میں کورونا کو ایک سال مکمل ہونے پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق جنوبی افریقہ سے بھی گزشتہ برس کے آخر میں شروع ہونے والا کورونا کا نیا وائرس 20ممالک تک پھیل چکا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے نے ڈبلیو ایچ او کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ دنیا میں جتنا تیزی سے سارس کووڈ-2 وائرس پھیلے گا، اتنے ہی نئے وائرس پیدا ہونے کا امکان ہے،سارس کووڈ-2 نامی وائرس کورونا کا سبب بنتا ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق مذکورہ وائرس کے بڑے پیمانے پر پھیلنے سے اس بات کے امکانات ہوتے ہیں کہ اس ہی وائرس سے نیا وائرس بھی پیدا ہو۔عالمی ادارہ صحت نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا کہ برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والے نئے وائرسز کی طرح جاپان میں حال ہی میں دریافت ہونے والے تیسرے وائرس کے پھیلنے کا بھی امکان ہے۔برطانیہ میں پہلی بار 14 دسمبر جبکہ جنوبی افریقہ میں 18 دسمبر کو نئے کورونا وائرس کی دریافت ہوئی، جاپان میں تیسرے کورونا وائرس کی دریافت تین دن قبل 11 جنوری کو ہوئی، جس سے متعلق اب عالمی ادارہ صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ تیزی سے پھیل سکتا ہے۔علاوہ ازیںچین کے شہر ووہان کے ایک میوزیم میں کورونا کو ایک سال مکمل ہونے پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں جہاں کورونا کیخلاف جدوجہد کو بتایا گیا وہیں بہت سی چیزوں کو یاد نہ رکھا گیا ان میں وہ ڈاکٹر بھی ہیں جنہوں نے اس وائرس کا انکشاف کیا تھا ۔روس اور جاپان میں بھی برطانیہ کی نئی کورونا قسم کے کیسز سامنے آئے ہیں،ماسکو نے اتوار کو ایسے پہلے کیس کی تصدیق کی ہے۔ادھر بھوٹان میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے 10 ماہ وائرس سے پہلی موت کی تصدیق کر دی گئی ہے جہاں ابتدائی طور پر معاملات قابو میں تھے۔بھوٹان کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ 34 سالہ شہری جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور دیگر بیماریاں بھی تھیں اور ان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔برطانوی میڈیا کے مطابق متاثرہ شہری دارالحکومت تھمپھو میں ایک ہسپتال میں داخل تھا جہاں دم توڑ گیا۔بھوٹان میں اب تک کورونا کے 3 لاکھ ٹیسٹ کیے گئے ہیں اور مجموعی طور پر 767 کیسزرپورٹ ہوئے ہیں۔دوسری جانب برطانیہ نے کورونا کی روک تھام کیلئے 1ا رب ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جاپانی حکام نے بتايا ہے کہ کووڈ انيس نامی بيماری کا سبب بننے والے کورونا وائرس کی ايک نئی تبدیل شدہ شکل سامنے آئی ہے، جس کی کم از کم چار مريضوں ميں تشخيص ہو چکی ہے۔ فی الحال اس میوٹیٹد قسم کی خصوصيات واضح نہيں۔ادھر ایک تازہ طبی مطالعے کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کووڈ انیس کے مریضوں کی اکثریت میں مکمل صحت یابی کے کئی کئی ماہ بعد بھی اس بیماری کی کم از کم ایک علامت برقرار رہتی ہے۔ اس تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تین چوتھائی سے بھی زائد مریضوں میں صحت یابی کے چھ ماہ بعد تک ایک علامت باقی رہتی ہے۔ سب سے زیادہ پائی جانے والی علامت شدید تھکاوٹ کا احساس اور پٹھوں میں درد تھی۔ چند مریضوں میں نیند کی کمی بھی نوٹ کی گئی۔دریںاثنا امریکا میں مہلک وائرس کے وار سے مزید 3 لاکھ افراد کورونا کا شکار ہوگئے،جاپان کےدارالحکومت ٹوکیو میں ملکی وزارت صحت نےایک بیان میں بتایا کہ برازیل سے آنے والی ایک پرواز کے چار مسافروں میں اس وائرس کی ایک نئی ذیلی قسم کی تشخیص ہوئی ہے۔ یہ مسافر جنوبی امریکی ملک برازیل سے دو جنوری کو جاپان پہنچے تھے اور ہانیڈا انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر قرنطینہ کی مدت کے خاتمے پر جب ان کے دوبارہ ٹیسٹ کیے گئے، تو ان ٹیسٹوں کے نتائج مثبت آئے۔جرمنی میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 40ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے جبکہ چانسلر انجیلا مرکل نے آنے والے ہفتوں میں کورونا کی خطرناک لہر سے خبردار کردیا۔

تازہ ترین