• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ اسکینڈل کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات یقینی بنانے کیلئے سپریم یا ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی ہے جو موجودہ سیاسی تنائو میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ کمیٹی، جس میں ایف آئی اے کا ایک عہدیدار اور ایک سینئر وکیل بھی شامل ہوگا، براڈ شیٹ لیکس اور لندن کی عدالت کے فیصلے میں شامل تمام نکات کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لے گی اور 45دن میں اپنی تحقیقات مکمل کر لے گی۔ کمیٹی کے دائرہ کار میں شریف خاندان سمیت کرپشن اور منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک اثاثے بنانے والی 200شخصیات کے علاوہ 2000سے اب تک ان کے کیسز رکوانے اور معافی دلوانے والے سہولت کاروں کو سامنے لانا شامل ہے۔ اس طرح ان تمام افراد کے خلاف کارروائی ہو سکے گی جو اس اسکینڈل میں ملوث ہیں۔ کمیٹی، جسے وفاقی کابینہ کی سہ رکنی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں بنایا جا رہا ہے جس شخص یا ادارے کو بھی چاہے طلب کر سکے گی تاہم تحقیقات میں 2019ء میں پی ٹی آئی حکومت کے دوران جو کچھ ہوا اس کا کوئی ذکر شاید شامل نہیں ہو گا کیونکہ ایک سینئر پاکستانی عہدیدار نے مبینہ طور پر براڈ شیٹ سے اپنا ’حصہ‘ مانگ لیا تھا۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ نیب اور براڈ شیٹ میں معاہدہ کرانے والا شخص پاک فضائیہ سے فراڈ پر برطرف ہوا تھا اور ملک سے مفرور ہے۔ براڈ شیٹ کیس جسے حکومتی حلقوں میں پانامہ پیپرز کے مماثل قرار دیا جا رہا ہے کے کئی پہلو تحقیقات طلب ہیں جس سے ملک کی کئی نامی گرامی شخصیات، جن میں زیادہ تر سیاستدان یا ان سے قریبی تعلق رکھنے والے لوگ بتائے جاتے ہیں، بے نقاب ہو سکتی ہیں جنہوں نے کرپشن اور منی لانڈرنگ سے بیرون ملک خفیہ جائیدادیں بنائیں اور ملک کی معیشت کو نقصان پہنچایا۔ ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں معاملے کی تحقیقات شفاف اور منصفانہ ہو گی۔ اس لحاظ سے حکومت کا یہ اقدام مستحسن ہے۔

تازہ ترین