• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پانی اپنا راستہ خود بنائے گا

جو کچھ وزیراعظم نے کہا اور جو اپوزیشن نے، سب کا منطقی انجام اچھا ہی ہو گا، مدھانی گھوم رہی ہے مکھن اوپر اور لسی نیچے۔ ایسا ہی ملک و قوم کیلئے بہتر ہے، جن کا پیسہ ہے گردش ایام میں ہیں جن کا نہیں چھنا وہ مہرےچلا رہے ہیں ، بازی کس کے ہاتھ رہے گی یہ تو بازیگر بھی نہیں جانتے مگر اس غریب مہنگائی زدہ ملک کا پیسہ سب کچھ جانتا ہے، عوام اسی طرح اپنی روٹی روزی کے پیچھے سرگرداں رہیں’’ رنگ لائے گی فاقہ مستی ایک دن‘‘، یہ ہوںیا وہ ہوں اپنے لئے شامت اعمال خرید رہے ہیں وہ جو کرپشن ختم کرنے ا ٓئے انہوں نے ہی اسے اور بڑھا دیا ، پی ڈی ایم کی ناکامی بھی کامیابی میں کچھ حصہ ڈالے گی، دیکھتے ہیں سیاست کا ،اقتدار کا سرکش گھوڑا کہاں جا رکے ،حال کی بات کریں، موجودہ بربادی کو ماضی کے نام نہ کریں، امیروں کے ملک کے غریب کہتے ہیں ؎

نہیں کہ مجھ کو قیامت کا اعتقاد نہیں

شب فراق سے روز جزاء زیاد نہیں

اور فکر نہ کریں ،ہم ناامید نہیں کہ بقول غالب؎

علاوہ عید کے ملتی ہے اور دن بھی شراب

گدائے کوچہ، میخانہ نامراد نہیں

راج، راجا کا نہ پرجا کا، راج کرے ہے مہنگائی، اور ابھی تو مزید گرانی پائپ لائن میں ہے سینٹ الیکشن میں حکومت کامیاب نظر تو نہیں آتی چشمہ بدل کر دیکھنے کی چنداں ضرورت نہیں، جب نوافل میں اضافہ ہو تو سمجھ لیںکہ وقت کے سلطان سے کوئی بھول ہوئی ہے، یہ فلاحی ریاست ہے یا واہی تباہی ریاست، کہ ووٹ دیکر بھی کسی کا بھلا نہ ہوا، لوگ ناک تک آ چکے ،جس روز ناک سے نکلیں گےپھر کیا ہو گا ؟ پانی بہرحال اپنا راستہ خود بنائے گا۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

گھرکی دال مرغی برابر

اب تو محاورہ الٹانے سے بھی کام آگے نکل گیا، دال مرغی کی برابری تو کیا مرغی اڑ کر ثریا پر جا بیٹھی، ہم نرخ نہیں بتاتے کہ ہول اٹھتے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب فرماتے ہیں کسی الزام کی پروا نہیں اپوزیشن شر پھیلا رہی ہے اور یہ جو بدعنوانی پر پھیلا رہی ہے اس کی بھی پروا نہیں؟ہمارے ایک ساتھی نے کہا ہے پی پی ، ن لیگ اور پی ٹی آئی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، حالانکہ ان کےتین رخ ہیں تیسرا نظر نہیں آتا، نظر بندی کی ماہر ہے ، مرغی کے نرخ اس مقام پر ہیں کہ جہاں مرغی کی غیرت جاگ اٹھی ہے ،ذات کی دال اور مرغی سے مقابلہ، حکومت کے پرائسس چیک کرنے والے مجسٹریٹس کہاں ہیں، پہلے غریب لوگ دال ،ساگ پات کھا کر گزارہ کر لیتے تھے اب نرخوں میں مساوات اور غریب رزق خاک، سب کچھ اتنا مہنگا کر دو کہ لوگ بلبلا کر کہہ اٹھیں؎

اس نےجلتی ہوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا

روح تک آ گئی تاثیر مہنگائی کی

ایک اور اچھی یا بری خبر یہ ہے کہ غریب عوام نے بھی کرپشن شروع کر دی، کیونکہ لوگ اپنے بادشاہوں کے نقش قدم پر چلتے ہیں، فقہ کا ایک اصول ہے ضروریات، ممنوعات کو جائز بنا دیتی ہیں، کیونکہ خودکشی حرام ہے، محروم لوگوں کو کم از کم جان بچانے کا تو حق حاصل ہے آپ جس ملک جائیں گے کوئی نہ کوئی نظام پائیں گے یہاں سرے سے نظام ہی نہیں بس صرف نظام سقہ دکھائی دیتا ہے، حکومت کی نگاہ کوتاہ مہنگائی پر نہیں جاتی، البتہ بزدار صاحب نیا ساہیوال تعمیر کر رہے ہیں اس ملک کے حکمرانوں کی ترجیحات کی ترتیب کبھی درست نہیں رہی شاید اس لئے کہ عوام کو درپیش فوری نوعیت کی مشکلات میں پیسہ کہاں؟خدارا مہنگائی روکنے کو اولین ترجیح دیں، کہ ہیں تنگ بہت بندہ مزدور کے اوقات۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

کورونا نے قوت برداشت بڑھا دی

22کروڑ عوام آب ودانہ کی فکر میں اس حد تک پریشان کہ اسے کورونا کبھی یاد ہی نہیں رہا، نتیجہ یہ کہ امیونٹی بڑھ گئی، اگر سب کا ٹیسٹ کرائیں تو سب کی تہہ میں کہیں نہ کہیں کورونا چھپا مل جائے گا، ہم لوگ ہر بات کو سائنٹفک انداز میں پرکھتے ہیں یہ خیال نہیں آتا کہ اس جہان کا ایک خدا ہے وہ شامتِ اعمال کو عبرتناک شکل دے سکتا ہے تاکہ انسانیت اپنے کرتوتوں سے باز آ جائے، ہر ملک وقوم کے اپنے کرتوت ہیں، ظلم کرپشن، حقیر جاننے اور کنویں کھودنے کا کام اس قدر تیز ہے کہ اللہ نے ہلکا ساکچوکا لگا کر بیدار کرنے کی صورتحال پیدا کر دی ہے کہ کیا ویکسین حتمی علاج ہے ؟ خدا کرے کہ کامیاب ثابت ہو مگر یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ خالق کائنات کے پاس عذابوں کی کمی تو نہیں، ہم اپنے لئے رحم مانگتے ہیں مگر دوسروں پر رحم نہیں کرتے، اگر فرد دوسروں کو نیچا دکھانے کیلئے ترقی کرے گا تو کیا وہ سکندر اعظم بن جائے گا بہرحال ہم اپنے موضوع کی طرف آتے ہیں ؎

کورونا سے خوگر ہوا انساں تو کورونا مٹ گیا

اتنی بڑھی مہنگائی کہ بھلا دیا کورونا

حکمرانوں کیلئے بس اتنا کہ ؎

مہنگائی کربلند اتنی کہ اللہ تم سے یہ پوچھے

بتا بندے کہ اب تیری رضا کیا ہے

٭٭ ٭ ٭ ٭

مہملیات

٭فواد چودھری ۔اپوزیشن سنجیدہ نہیں ٹرانسپیرنسی کی رپورٹ اچھی ہے ۔

ٹرانسپیرنسی سنجیدہ ہے، چودھری صاحب چڑھتے سورج کو لالٹین دکھا رہے ہیں۔

٭63فیصد پاکستانیوں کا خیال ہے علامات نہ رکھنے والا مریض کورونا نہیں پھیلا سکتا ۔

جب علامات نہیں رکھتا تو مریض کیسے ہوا، گویا 63فیصد نے مہمل بات کی۔

٭فردوس عاشق اعوان۔جعلی راجکماری، شہزادہ اور مولانا پرانی تنخواہ پر واپس آ گئے۔

یہ سب بھی آپ پر گئے ہیں؟

٭شبلی فراز۔میڈیا صنعت کی ترقی و فروغ کیلئے کوشاں رہیں گے۔

آج میڈیا جن مالی مشکلات کا شکار ہے یہ آپ کی کوششوں کا نتیجہ ہے، میڈیا کی ترقی وفروغ کیلئے کلیدی بنیادی اقدامات کی ضرورت ہے، قلم کی طاقت قلم کے پاس رہنے دیں۔

تازہ ترین