گنے کی فصل موسم سرما میں تیار ہوتی ہے جبکہ گنے کا استعمال اور رس سارا سال دستیاب ہوتا ہے، گنے کے رس کے استعمال سے صحت پر کئی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
پاکستان میں گنے کے رس کو بے حد پسند کیا جاتا ہے اسی لیے جگہ جگہ گنے کا رس نکالنے والی مشینیں نظر آ تی ہیں اور عوام شوق سے اسے پیتے ہیں، گنے کو اگر لذیذ قدرتی صحت بخش مشروب قرار دیا جائے تو یہ ہر گز غلط نہ ہوگا، گنے کے رس کو پاکستان کا قومی مشروب بھی قرار دیا جاتا ہے ۔
گنے کے رس کا استعمال سردیوں میں متعدد طریقوں سے کیا جاتا ہے جس میں اس کی کھیر سمیت دیگر میٹھے بنانا شامل ہے جبکہ گرمیوں میں موسم کی سختی دور کرنے کے لیے یہ ایک بہترین آپشن ہے۔
گنے کو سپر فوڈز میں بھی شمار کیا جاتا ہے، اس کے 100 گرام میں 269 کیلوریز پائی جاتی ہیں جبکہ وٹامنز اور منرلز کے لحاظ سے گنے کی 100 گرام مقدار میں 58 ملی گرام سوڈیم ، 63 ملی گرام پوٹاشیم، 73 گرام کاربوہائیڈریٹس، 73 گرام شوگر اور 19 فیصد کیلشیم پایا جاتا ہے۔
گنے کے رس میں مزید کوبالٹ، کاپر، کرومیم، میگنیشیم، فاسفورس، پوٹاشیم اور زنک پایا جاتاہے، گنے کے جوس میں وٹامن اے، سی، بی ون، بی ٹو، بی تھری، بی فائیو اور بی 6 کے ساتھ پروٹین، اینٹی آکسیڈنٹس اور ڈائیٹری فائبر کی بھی بہتر مقدار پائی جاتی ہے۔
گنے کے رس کے بے شمار طبی فوائد بھی ہیں، جن میں جِلدی امراض، نزلہ، زکام، معدے کا انفیکشن، پانی کی کمی، کینسر اور گردے کی بیماریوں سے بچاؤ شامل ہے، گنے کا رس انسانی جسم میں فوراً توانائی بحال کرتا ہے اور قوت مدافعت مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
گنے کے رس کے استعمال سے حاصل ہونے والے مزید فوائد مندرجہ ذیل ہیں:
گنے کا رس انسانی جسم کو غدود اور چھاتی کے کینسر سے لڑنے کے قابل بناتا ہے۔
گنے کا رس گلے میں خراش، سوزش اور آدھے سرکے درد کے علاج کا بہترین گھریلو ٹوٹکا ہے۔
گنا پٹھوں کی مضبوطی کو برقرار رکھنے اور جسم کے لیے ضروری قدرتی گلوکوز کی فراہمی کا بہترین ذریعہ ہے، ورزش کرنے والے افراد کو گنے کا رس لازمی پینا چاہیے۔
بخار میں مبتلا شخص کے لیے ڈاکٹرز خود ہدایات جاری کرتے ہیں کہ اسے گنے کا رس پلایا جائے۔
یرقان کے مرض میں مبتلا مریضوں کے لیے گنے کا رس کسی اکسیر دوا سے کم نہیں کیوں کہ یہ جسم میں گلوکوز کی سطح کو مطلوبہ حد تک پہنچا کر مریض کی جلد بحالی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
جسم میں الیکٹرولائٹ کی کارکردگی کو برقرار رکھنے کے لیے بےحد مفید ہے، گرمیوں میں گنے کا رس پینے سے جگر کی کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے، پیٹ کی بیماریوں سے حفاظت ملتی ہے، گنے کے رس کا استعمال قبض کا بہترین علاج ہے۔
گنے میں ’سوکروس‘ نامی شوگر پائی ہوتا ہے جو قدرتی طور پر زخموں کو بھرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
گنے کا رس دل کے امراض سے حفاظت کا بھی ذریعہ ہے کیونکہ یہ جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو بڑھنے نہیں دیتا۔
گنے کے رس میں چونکہ کیلشیم اور فاسفورس موجود ہوتا ہے، اس لیے یہ ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
خون کی کمی کا شکار افراد گنے کا رس ضرور پیئیں کیونکہ اس میں آئرن کی اچھی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔
گنے کے رس سے بنا گڑ آئرن کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے اور گڑ کی اسی خوبی کے باعث اس کا رنگ گہرا کتھئی ہوتا ہے، واضح رہے کہ آئرن انسانی جسم کے لیے نہایت ضروری ہے کیونکہ اس کی موجودگی سے خون کی کمی نہیں ہوتی۔
مائیکرونیوٹرنٹس انسانی جسم کی ضرورت ہوتے ہیں، جن کی وجہ سے انسان متعدد نفسیاتی افعال سرانجام دیتا ہے اور گُڑ ایسے مائیکرونیوٹرنٹس سے بھر پور ہوتا ہے۔
گنے کا رس اکثر پینے کی عادت جلد کے مسائل جیسے کیل مہاسوں کے علاج میں مددگار ثابت ہوتی ہے، اگر اکثر کیل مہاسوں کا سامنا ہوتا ہے تو اس رس کے فیس ماسک کا استعمال کرکے دیکھیں۔
کچھ مقدار میں ملتانی مٹی کو گنے کے رس میں مکس کریں اور پھر اس کو چہرے اور گلے پر لگاکر 20 منٹ کے لیے چھوڑ دیں، اس کے بعد گیلے تولیے سے چہرے اور گلے کو صاف کرلیں، یہ طریقہ ہفتے میں دو بار آزمائیں۔
گنے کا رس قدرتی طور پر میٹھا ہوتا ہے مگر یہ اضافی جسمانی وزن میں کمی لانے میں بھی مدد دیتا ہے، گنے کا رس جسم میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے جو کہ جسمانی وزن میں اضافے کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے، اس میں موجود فائبر بھی جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔
گنے کے رس کے استعمال سے بھی گردوں کی پتھری کے امراض کے علاج میں مدد ملتی ہے جبکہ گردوں کے افعال میں بہتری آتی ہے۔
گنے کا رس ایسے منرلز سے بھرپور ہوتا ہے جو دانتوں کی کمزوری اور سانس کی بو کی روک تھام میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
احتیاط
گنے کا رس باہر سے پیتے ہوئے ہیپاٹائیٹس جیسی بیماری سے بھی چوکنا رہیں، اکثر ٹھیلے والے صفائی کا خیال نہیں رکھتے لہٰذا گندی مشینوں سے نکالا جانے والا رس خطرناک ہوسکتا ہے۔
بازار سے ملنے والا گنے کا رس ایک ہی گلاس میں بار بار مختلف لوگ پی رہے ہوتے ہیں، لہٰذا بیماریوں سے بچنے کے لیے اسے پارسل کروا لیں اور گھر لا کر پئیں۔
ذیابیطس کے مریض اس کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر مت کریں۔
ایک دن میں گنے کے رس کے استعمال 2 گلاس سے زیادہ نہ کریں کیونکہ اس صورت میں یہ نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔