• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹیکسی ڈرائیور نے پائی اینڈ میش ڈلیوری سروس شروع کر دی

لندن (پی اے) کورونا وائرس کوویڈ 19 بحران کے دوران آمدنی میں کمی کو دیکھتے ہوئے ایک انٹرپرائزنگ لندن بلیک کیب ڈرائیور نے پائی اینڈ میش ڈلیوری سروس کا آغاز کیا ہے۔ 31 سالہ جوش کیلی جمعہ اور ہفتے کو اپنی ٹیکسی کے عقبی حصے میں ٹیک اوے کھانے لوڈ کرتا ہے اور وہ دارالحکومت کے نارتھ میں ازلنگٹن نیبرہڈ میں کسٹمرز کو سپلائی کرتا ہے۔ جوش کیلی کا کہنا ہے کہ اب یہ میرے لئے مرکزی جاب بن گئی ہے۔ کیونکہ فی الحال ٹیکسی میں کوئی اور کام نہیں ہے اور ابھی لاک ڈائون ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جب لاک ڈائون ختم ہو گا تو پھر کچھ کام ہوگا لیکن وہ بھی معمولی، فی الوقت صورت حال خراب ہے کیونکہ لوگ کہیں نہیں آ جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب اس کام سے مجھے فی ہفتہ کچھ رقم کی ضمانت مل جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے سوچا کہ جب میں کام کیلئے ہفتے میں پانچ چھ یا سات دن جاتا ہوں لیکن کوئی کام نہیں ملتا تو یقیناً یہ مشکل صورت حال ہوتی ہے اس لئے میں نے خود اپنے لئے کچھ کرنے کا سوچا تھا۔ جوش کیلی چھ سال سے ٹیکسی ڈرائیور ہے، اس کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے ساتھی ڈرائیور سے متاثر ہو کر یہ کام شروع کیا جس نے خود بلیریکے ایسیکس میں اپنا فوڈ سٹال لگایا ہے۔ جوش کیلی نے کہا کہ اس نے مارکیٹ میں گیپ دیکھا اور اسے لندن کی ثقافت کے دو طویل حصوں کو جوڑنے کے آئیڈیا نے اس کام کی جانب راغب کیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ روایتی لندن ہے اور ٹیکسی میں روایتی پائی اینڈ میش ہے۔ میں نے سوچا تھا کہ لوگ اس کی جانب متوجہ ہوں گے۔ جوش کیلی کا کہنا ہے بلیک ٹیکسی جیسی چیزیں لندن میں بہت روایتی ہیں اسی لئے میں نے ان دونوں کو یکجا کیا ہے۔ کیلی لندن کی قدیم ترین پائی شاپس میں سے ایک برمونڈسے نارتھ لندن میں ایم مینز سے تیار کردہ بیف پائی اور میش لیتے ہیں۔ کسٹمرز انہیں سوشل میڈیا پر آرڈر دیتے ہیں۔ کیلی کا کہنا ہے کہ اس کے سوشل میڈیا پر 1600 فالوورز ہیں اور ایک اندازے کے مطابق وہ اب تک 1000 کے قریب آرڈر ڈلیور کر چکا ہے۔ اس کا کہنا ہے کسٹمرز فوڈ کو انجوائے کرتے ہیں اور اس کی سروس کی تعریف کرتے ہیں۔ کیلی کا کہنا ہے کہ وہ عام طور پر اپنے مسافروں سے انٹر ایکشن کرتے رہتے ہیں اور اس طرح اسے جوان اور معمر دونوں طرح کے کسٹمرز سے ملکر خوشی محسوس ہوتی ہے اور ان سے رابطے بھی قائم ہوتے ہیں۔ جوش کیلی نے کہا کہگزشتہ سال سے مسلسل لاک ڈائون کے ٹیکسی ڈرائیورز پر اثرات انتہائی تکلیف دہ ہیں کیونکہ اگر وہ چاہیں تو دن میں 24 گھنٹے بھی کام کر سکتے ہیں لیکن ہوسکتا ہے کہ اس میں انہیں 10 گھنٹے کام ملے اور وہ صرف 20 پونڈ ہی کما پائیں۔ کیلی کا کہنا ہے کہ میں اب مزید ٹیکسی لے کر باہر نہیں نکلتا سچ بات تو یہ ہے کہ اس اس میں کچھ خاص نہیں ہے۔ میں پچھلی بار جب باہر گیا تھا تو میں چار گھنٹے تک گھومتا رہا اورمجھے ایک سروس ملی جو صرف 16 پونڈ کی تھی اور اس سے صرف ڈیزل کا خرچ پورا ہوا۔ کیلی نے کہا کہ جب کووروناوائرس پینڈامک لاک ڈائون ختم ہو گا تو اس وقت کم تعداد میں ٹیکس ڈرائیورز موجود ہوں گے۔

تازہ ترین