• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سال رواں میں کینسر کی عام اقسام سے اموات میں کمی کی پیش گوئی

لندن ( پی اے ) سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سال عام کینسرز سے اموات کی شرح میں کمی واقع ہوگی لیکن یہ پیش گوئی کورونا پینڈامک کے دوران سکریننگ اور جلد تشخیص کے ممکنہ اثرات کے انتباہ کے درمیان سامنے آئی ہے۔ ریسرچز نے پیش گوئی کی ہے کہ اس سال کے آخر تک برطانیہ میں مختلف اقسام کے 10 بڑے کینسرز سے مرنے والوں کی تعداد تقریباً 176000 ہو گی جبکہ مجموعی طور پر کینسرز سے اموات کی شرح کم ہو جائے گی۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیقات میں یہ سامنے آیا ہے کہ ہر100000 مردوں میں 114 اموات ہوتی ہیں جو 2015 کے بعد سے 7.5 فیصد کم ہیں اور 100000 خواتین 89 اموات ہوتی ہیں اور یہ تناسب 4.5 فیصد کم ہے ۔ اینالز آف اونکولوجی جرنل میں شائع ہونے والی ریسرچ میں مردوں اور عورتوں میں پیٹ ‘آنتوں‘ لبلبے‘ پھیپھڑوں‘ چھاتی ‘بچہ دانی (بشمول سرویکس ) ‘پروسٹیٹ ‘ مثانے اور لوکیمیا کے کیسرز پر مردوں اور خواتین کے لوکیمیا کے کینسرز پر توجہ مرکوز کی گئی تھی ۔ ریسرچرز نے پیش گوئی کی ہےکہ سال رواں میں مختلف افسام کے کینسرز سے ہونے والی 69000 اموات سے بچا جا سکے گا۔ تاہم ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ریسرچ میں لبلبے کے کینسر سے ہونے والی اموات کی مجموعی شرح میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔ جبکہ برطانوی خواتین میں پھیپھڑوں کے کینسر سے اموات کی شرح یورپی یونین کے ملکوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ یہ مسلسل 11 واں سال ہے جب اٹلی کی یونیورسٹی آف میلان کے پروفیسر کارلو لا ویچیہا کی زیر قیادت ریسرچرز ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایچ او ) اور یورو سٹیٹ ڈیٹا بیس کے 1970 سے 2015 کے اموات کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے یہ پیش گوئیاں کر رہے ہیں ۔اس ریسرچ ٹیم نے یورپی یونین کے 27 رکن ملکوں میں مجموعی طور پر کینسر سے اموات کی شرح کا تجزیہ کیا ہے اور برطانیہ کو اس لیے شامل کیا ہے کہ وہ بریگزٹ سے پہلے کے برسوں میں اموات کا تجزیہ کرنے کے قابل ہو سکے۔ پروفیسر کارلو لا ویچیہا نے متنبہۃ کیا کہ صرف لبلبے کا کینسر ہی ایک ایسا مرض ہے جس میں یورٹ میں گزشتہ تین دہائیوں کے دوران کے دوران دونوں صنفوں مردوں اور عورتوں میں کوئی کمی مجموعی طور پر دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔ انہوں نے حکومتوں اور پالیسی میکرز پر زور دیا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں لبلبے کے کینسر کے اس رجحان میں بہتری لانے اور لبلبے کے کینسر کی روک تھام ‘جلد تشخیص اور درست منجمنٹ کیلئے خاطر خواہ وسائل مختص کرنے کو یقینی بنائیں ۔ ریسرچرز نے پیش گوئی کی کہ تال رواں کے آخر تک لبلبے کے کینسر سے یورپی یونین میں 42300 مرد اور برطانیہ میں 5000 مرد موت کا شکار ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ مردوں میں اموات کا ایج سٹینڈرڈائزڈ ریٹ ( اے ایس آر ) یورپی یونین میں ہر100000 مردوں میں آٹھ اور برطانیہ میں ہر 100000 میں 6.5 ہے جو کہ 2015 کے بعد 0.8 فیصد کمی کی نمائندگی کرتا ہے۔ برطانیہ میں ہر 100000 خواتین میں سے پانچ کی موت متوقع ہے جو موت کی شرح میں چار فیصد کمی کی نمائندگی کرتی ہے۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ پھیپھڑوں کے کینسر سے مردوں میں اموات کا تناسب برطانیہ میں یورپی یونین کے دیگر 27 رکن ملکوں کے مقابلے میں 25 فیصد کم ہے۔ اس کا سبب برطانوی مردوں میں جلد اور بڑے پیمانے پر تمباکو نوشی میں کمی کا واقع ہونا ہے۔ یہ بات سوئیزرلینڈ کی یونیورسٹی آف لوژاں میں فیکلٹی آف بائیالوجی اینڈ میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر فابیو لاوی نے کہی ۔ جبکہ برطانوی خواتین میں پھیپھڑوں کےکینسر سے اموات کا تناسب دیگر یورپی ملکوں کی نسبت زیادہ ہے ۔ ریسرچرز نے پیش گوئی کی ہے کہ سازگار رجحانات کے نتیجے میں برطانوی خواتین میں پھیپھڑوں کے کیتسر سے اموات کے تناسب میں کمی آئے گی۔ اٹلی کی یونیورسٹی آف بلوئنا سےمنسلک شریک مصنف پروفیسو پابلو بو فیٹا کا کہنا ہے کہ ہمری پیش گوئی ہے کہ سال رواں میں مختلف کینسرز سے اموات کے تناسب میں کمی واقع ہو گی۔ تاہم معمر آبادی میں اضافے کی وجہ سے اس مرض سے اموات کی قطعی تعداد میں اضافہ ہوتا رہے گا اور یہ صورت حال پبلک ہیلتھ کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ کوروناوائرس کوویڈ19 پینڈامک کی وجہ سے کینسر کےعلاج میں ہونے والی تاخیر سے اگلے کئی سالوں میں کینسر کے بوجھ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ سپین کی یونیورسٹی آف ویلنسیا سے تعلق رکھنے والے پروفیسر جوز مارٹن مورینو نے اس تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ کورونا وائرس کوویں 19پینڈامک کے اس مرض پر اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے ریسرچ مقالے میں ایک علیحدہ ایڈیٹوریل نوٹ میں لکھا کہ س نئے کورونا وائرس کوویڈ 19 سے لوزگوں کے مدافعتی نظام اور خاص طور پر کمزور لوگوں کو براہ راست نقصان پہنچنے کے علاوہ کمپری ہینسیو میڈیکل اینڈ کلینیکل کیئر اور ریسرچ میں خلل پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا شاید طویل مدت کیلئے سب سے زیادہ تشویش ناک روک تھام کے پروگرامز‘سکریننگ اور ابتدائی تشخیص کا مفلوج ہو جانا ہے۔

تازہ ترین