• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: سیمسن جاوید۔ لندن
حکومت کوئی بھی آئے کسی کو کوئی فرق پڑنے والا نہیں،اس وقت جو ملک کی معاشی اور سیاسی بدتری کی صورتحال چل رہی ہے کوئی بھی ذی شعور یہی کہنے پر مجبور ہے۔ بات آ کر رک جاتی ہے انسانی رویوں پر، اپنے آس پاس نظر دوڑائیں تو انسانی رویے دن بدن بد سے بدتر ہوتے جا ر ہے ہیں ،ہو شربامہنگائی سے غریب نان و نفقہ کو ترس گیا ہے۔عوام کی جان و مال کی کسی کو فکر نہیں،میڈیا پر سارا دن حکومتی وزراء اور اپوزیشن پریس کانفرنسز کرتے ہوئے ایک دوسرے کو چور ڈاکوکہتے سنائی دیتے ہیں۔کسی کوبہن بیٹی کا لحاظ نہیں جس کاجو جی چاہتا ہے کھلے عام بے د ریغ کہہ ڈالتا ہے۔ اخلاقیات نام کی کوئی چیزباقی نہیں رہی،جمہوریت کی رٹ لگائی جاتی ہے جو نہ تیترہے نہ بٹیر ، اخلاقیات نصاب میں شامل ضرور ہے مگر عمل کرنے والے ناپید ہیں، اس وقت پاکستانی معاشرے اور خاص طور پرسیاست اور پولیس کی جو صورتحال ہے ان کیلئےاخلاقیات کا نصاب بے حد ضروری ہے،ایسا قانون ہونا چاہئے کہ اخلاقیات کی حدیں تجاوزکرنے والے کو قرار واقعی سزادی جائے،بہرحال پچھلے کئی سال سے تعلیمی سلیبس پر مختلف تجربات کئے جا رہے ہیں، رہی سیاسی افرتفری کی بات تو چند سال سے اور خصوصاً اس دورِ حکومت میں ملکی سیاست جس کیچڑ میں دھکیل دی گئی ہےاس سے باہر نکلنے میںشاید کئی دہائیاں لگ جائیں۔ گذشتہ دنوں حلقہ75 ڈسکہ سیالکوٹ کے ضمنی الیکشن میںمسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی میں سخت زور آزمائی ہوئی کہ نوبت ہوائی فائرنگ تک آن پہنچی۔ فائرنگ کے نتیجہ میں دو افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ پولیس وہاں موجودتھی۔موسم کی سختی اور دھند میں پولنگ اسٹیشنوں پر کشیدگی کے واقعات پیش آئے، الیکشن کمیشن کے23 پریذائیڈنگ افسران غائب ہوگئے یا انہیں اغوا کر لیا گیا،ریٹرننگ افسران کے بار بار فون کرنے پر بھی ان سے رابطہ نہ ہو سکا ۔ان نا خوشگوارواقعات کی وجہ سے اس حلقے کا نتیجہ الیکشن کمیشن نے روک دیا اور پی ٹی آئی کے وزراء ان 20 پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ الیکشن کروانے کامطالبہ کر رہے ہیں جب کہ مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کی بجائے پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرایا جائے ،الیکشن کمیشن کی تحقیقات ا بھی جاری ہیں۔ حکومتی وزراء اور اپوزیشن ن لیگ کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے بھی جاری ہیں۔ دو نوں جماعتیں اپنی اپنی جیت کا دعویٰ کر رہی ہیں۔ ۔دوسری طر ف پی ٹی آئی کے گھر خیبر پختونخواہ میں نوشہرہ حلقہ 63 میں مسلم لیگ ن نے میدان مار لیا،اس حیران کن نتیجے پر پی ٹی آئی کی ننیدیں حرام ہو گئی ہیں۔ اسی طرح بلوچستان میں جمعیت علما اسلام اور تھر میں پی پی پی کو فتح حاصل ہوئی۔3 مارچ کو سینیٹ کے ہونے والے الیکشن کو ایک بڑا فیصلہ کن تصور کیا جا رہا ہے اس طرف پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی ساری توجہ مرکوز ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ خفیہ رائے شماری کی بجائے شو آف ہینڈ سے سینیٹ کا الیکشن ہو تاکہ ووٹ کی خرید و فروخت کو روکا جا سکے، یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے،پی ڈی ایم کی طرفسابق وزیر اعظم پی پی پی رہنما یوسف رضا گیلانی سینیٹ کے امید وار ہیں اور کہا یہ جا رہا ہے کہ اگر یوسف رضا گیلانی جیت جاتے ہیں تو وزیر اعظم عمران خان کے لئے یہ عدم اعتماد ثابت ہو گا مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ حکومت رہے یا نہ رہے کیا عوام کو کچھ فائدہ ہوگا۔
تازہ ترین