لندن (پی اے) کیمیاوی اور بایولوجیکل اسلحہ کے ایک ماہر ہمیش ڈی بریٹن گورڈن نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ کس طرح ایک زہریلا وائرس پوری دنیا کو سرنگوں ہونے پر مجبور کرسکتا ہےا ور یہ بدقماش حکمراں افراد اس کو نظر انداز نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے اردگرد لوگ بھی موجود ہیں جو اسے انسانوں کو نقصان پہنچانے کیلئے استعمال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بے شمار لوگ ہیں جو یہ سوچ رہے ہیں کہ اسے سارس قسم کے پیتھاجون سے زیادہ بہتر طوپر استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن کسی بھی دوسرے خطرے کی طرح اگر آپ اس کا مقابلہ کرنے کو تیار ہوں تو آپ اس کے اثرات زائل کرسکتے ہیں۔ گزشتہ 30 سال سے پوری دنیا میں کیمیاوی اور بایولوجیکل حملوں کے حوالے سے کام کرنے والے ڈی بریٹن نے کہا کہ میں نوویچوک پر حملے سے یہ ظاہر ہوگیا ہے کہ روس کیمیاوی اسلحہ پر کام کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر بدقماش لوگ، جن میں نام نہاد داعش کا دہشت گرد گروپ شامل ہے، اس بات پر غور کر رہا ہے کہ اس طرح کی جنگ کتنی موثر ہوسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ کورونا بایولوجیکل سیکورٹی کیلئے آنکھ کھولنے کیلئے کافی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 1918 میں اسپینش فلو کے بعد، جس سے لاکھوں افراد جان سے دھو بیٹھے تھے، ہم نے اتنی تباکن وبا کبھی نہیں دیکھی۔ انھوں نے کہا کہ اگرچہ سرد جنگ کے بعد سے ملک کے دفاع کے حوالے سے زبانی خانہ پر ی کی جاتی رہی ہے لیکن اب برطانیہ کو سالسبری کی طرح کسی بھی کیمیاوی اور بایولوجیکل حملے سے برطانیہ کو محفوظ رکھنے کیلئے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ برطانوی اور امریکی حکومتوں سے کہیں گے کہ وہ اپنے دفاع کو مزید مضبوط بنانے کی کوششیں جاری رکھنے کے ساتھ ہی ڈس انفارمیشن، خاص طورپر آن لائن پر ڈس انفارمیشن سے نمٹنے کیلئے بھی مزید اقدام کریں، کیونکہ کسی حملے کی صورت میں جو کہ افراتفری پیدا کرسکتا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نرو ایجنٹ کا اب بھی پتہ لگایا جاسکتا ہے تو انھوں نے کہا کہ یقیناً لیکن اس کا پتہ مائیکرو اسکوپ سے لگایا جا سکتا ہے اور کوئی بھی اسے کسی کے جسم میں داخل کرنے کے امکانات میرے خیال میں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ہمیش ڈی بریٹن نے یہ انکشافات اپنی کتاب کیمیاوی جنگجو میں کی ہے، جو مئی سے بازار میں دستیاب ہوگی۔