• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ بھر میں سفری طلب میں کمی ہونے کے باوجود ریل کرایوں میں2.6 فیصد اضافہ

لندن (پی اے) سفر کی طلب میں کمی کے باوجود برطانیہ بھر میں ریل کرایوں میں اضافہ کردیا گیا اور یہ اضافہ بھی افراط زر سے زیادہ ہے۔ ٹکٹ پرائسسز میں 2.6 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے حکومت پر تنقید کی جارہی ہے۔ یہ اعدادوشمار جولائی 2020ء کے ریٹیل پرائسسز انڈیکس سے افراط زر کی پیمائش کرتے ہیں جو کہ ایک فیصد پوائنٹ اضافی ہے۔ا سکاٹش حکومت نے پیک آورز اور آف پیک آورز کے لئے نسبتاً کم اضافہ کیا ہے جو بالترتیب 1.6 فیصد اور 0.6 فیصد ہے۔ مثال کے طور پر برائٹن لندن سالانہ سیزنل ٹکٹ 12.8 پونڈ اضافے سے 5108 پونڈ جبکہ مانچسٹر گلاسگو آف پیک ریٹرن ٹکٹ 2.3 پونڈ اضافے سے 90.60 پونڈ کا ہوگیا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے روک تھان کے لئے لگائے گئے لاک ڈائون کے دوران ریل کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے اور فی الوقت مسافروں کی تعداد معمول کی تعداد سے 85 فیصد کم ہے۔ نیٹ ورک ریل باس سرپیٹر ہینڈی نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے کمیوٹرز کے سفری والیوم میں پینڈامک کے پھیلائو سے پہلے کے مقابلے میں صرف 60 فیصد ریکوری ہوئی ہے۔ انگلینڈ میں ریل کرائے میں اضافہ جنوری 2014ء کے آر پی آئی کی جھلک دکھاتا ہے لیکن ڈیپارٹمنٹ فار ٹرانسپورٹ ڈی ایف ٹی نے کہا کہ کورونا وائرس پینڈامک کے دوران بے مثال ٹیکس پیئرز سپورٹ کی وجہ سے پالیسی کو ختم کردیا گیا۔ یوکے، سکاٹش اور ویلش حکومتوں نے کورونا وائرس پینڈامک میں اضافے کی وجہ سے ریل ٹریول کے خاتمے کے بعد مارچ 2020ء میں آپریٹرز کے ساتھ ریل فرنچائز لینے کے ایگریمنٹس کئے تھے۔ توقع ہے کہ 2021ء کے وسط تک ویسٹ منسٹر حکومت کو تنہا 10 بلین پونڈ کی لاگت برداشت کرنا پڑے۔ ہر سال کے پہلے ورکنگ ڈاے پر کرائے عام طور پر مہنگے ہوجاتے ہیں لیکن 2021ء میں کورونا وائرس کوویڈ 19 پینڈامک کی وجہ سے اسے موخر کردیا گیا تھا۔ ریل فیوچر پریشر گروپ کے بروس ولیمسن نے اس اضافے کو کچھ تاخیر کے بعد ریل مسافروں کیلئے معمول کی سالانہ سزا قرار دیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یوکے حکومت کو ٹرین میں دوبارہ سفر کیلئے عوام کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے لیکن حکومت اس صورتحال کے باوجود مہنگی پرائسسنگ کے ذریعے ریلوے کے وجود کو ختم کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی دانشمندنہ اقدام نہیں ہے کیونکہ ریل انڈسٹری اس وقت تنزلی کی شکار ہے۔ ٹی یو سی جنرل سیکرٹری فرانسس اوگراڈی نے کہا کہ ٹکٹ نرخوں میں اضافے سے ریل کمیوٹرز اور سٹی سینٹرز کو پینڈامک کے بحران سے نکلنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ حکومت کو ریل ٹرانسپورٹ کے مستقبل کے لئے قابل اعتماد پلانز وضع کرنے چا ہئیں جو مسافروں کے لئے بھی بہتر قدر رکھتے ہوں۔ لبرل ڈیموکریٹس ٹرانسپورٹ ترجمان سارہ اولنے نے کہا کہ ریل پرائسسز کو کم رکھنے کے لئے نئی انڈی پینڈنٹ ریلوے ایجنسی کو اختیار دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی تکلیف دہ ہے کہ لوگوں کو ایک بار پھر حکومت کے منظور شدہ کرائے میں اضافے کا نشانہ بنایا گیا ہے جس میں زیادہ کمیوٹرز روئس کے سیزن ٹکٹس بھی شامل ہیں۔ سکاٹش اینڈ ویلش حکومتوں، ٹرین آپریٹرز غیر ریگولیٹڈ کرایوں مثلاً ایڈوانس ٹکٹس پر اضافہ کرنے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں کیونکہ حکومتوں نے اس سال فرمز کی مالیاتی ذمہ داریوں کو سنبھالا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انگلینڈ اینڈ ویلز بھر میں مجموعی اوسط اضافہ 2.6 فیصد ہوگا۔ ڈیپارٹمنٹ فار ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ یہ نوٹ کیا جانا چاہئے کہ چار برسوں میں یہ کم ترین اضافہ ہے۔ باوجود اس کے کہ ٹیکس پیئرز نے ریل انڈسٹری کو بے مثال سپورٹ فراہم کی ہے۔ ریل ڈلیوری گروپ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کرنا حکومت کا کام ہے کہ مسافروں کو ریلوے کو چلانے کے لئے کتنی ادائیگی کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرین آپریٹرز منسٹرز کے ساتھ مل کر نئے زیادہ لچکدار ٹکٹنگ سسٹم کے لئے کام کررہے ہیں تاکہ مسافروں کو ان کی قدر کے مطابق بہتر سفری سہولت فراہم کی جاسکے۔

تازہ ترین