• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماضی میں 5 مرتبہ چیئرمین سینیٹ الیکشن میں ووٹ مسترد ہوئے

کراچی(سلیم اللہ صدیقی )نئی دلچسپ صورتحال کے آغاز کے ساتھ ایوان بالا سینیٹ انتخاب مکمل ہوا ، مسترد ووٹوں نے چیئرمین سینیٹ کا عہدہ حکومتی جھولی میں ڈال دیا

ایوان میں موجود98ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا ،صادق سنجرانی 48ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ان کے مدمقابل حزب اختلاف یوسف رضاگیلانی 42ووٹ لے سکے اور 7ووٹ مسترد ہوئے، ایوان بالا سینیٹ انتخاب میں جہاں ہر ووٹ اہمیت کا حامل ،وہاں بیلٹ باکس سے ایسے ووٹ نکلے جو مسترد ہوں ہمیشہ سوالیہ نشان بنے ہیں

ارکان ایوان زیریں کے ووٹ سے منتخب سینیٹرز اپنے ووٹ کا استعمال کیا اتنی غیرذمہ داری سے کرتے ہیں کہ وہ ضائع ہوں، عام آدمی کے ذہن میں اسی قسم کے کئی سوال جنم لیتے ہیںتاہم سیاست کے دائو پیچ سے آگاہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ اکثر موقع پر ووٹوں کو ضائع کرنا مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کی کوششوں کا حصہ ہوتا ہے،1973 کے آئین کی روسے قائم ہونے والے ادارے سینیٹ میں پہلا انتخاب پیر چھ اگست 1973کو ہوا تھا ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ملکی تاریخ میں منتخب ہونے والے پہلے45 اراکین سینیٹ نے حلف اٹھایا تھا اور پھران تمام سینیٹرز نے اسی دن چیئرمین اورڈپٹی چیئرمین سینیٹ کومنتخب کرنے کےلیے ووٹ بھی کاسٹ کیا ، کسی رکن کا ووٹ مسترد نہیں ہوا تھا۔

حکمران جماعت پیپلزپارٹی کے امیدوار حبیب اللہ خان32ووٹ لے کر ملکی تاریخ کے پہلے چیئرمین سینیٹ ڈپٹی چیئرمین پر پی پی کے ہی مرزامحمدطاہر خان بھی32 لے کر کامیاب ہوئے تھے۔چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے حزب اختلاف کے امیدوار خواجہ محمد صفدر اور بیرسٹر ظہورالحق نے 13ووٹ لیے تھے

یعنی دونوں جانب سے کوئی غلطی نہیں کی گئی تھی،ووٹ مسترد ہونے کی روایت کا آغاز چوتھی مدت کےلیے چیئرمین سینیٹ منتخب کرنے کے وقت شروع ہوا جب تین ووٹ ضائع ہوئے تھے۔ہفتہ24دسمبر1988 کوچیئرمین سینیٹ غلام اسحق خان کے صدر بننے کے سبب اس عہدے کےلیے انتخاب عمل میں آیا۔

ایوان میں موجود 81اراکین نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ۔آئی جے آئی کے امیدوار وسیم سجاد 53ووٹ لے کر کامیاب ہوئے مدمقابل آزاد امیدوار طارق چوہدری کو 25ملے تھے۔تین ووٹ مسترد ہوئے۔یہ سینیٹ انتخاب کی تاریخ کا پہلا موقع تھا۔دوسری مرتبہ ووٹ مسترد ہونے کا واقعہ جمعرات21مارچ 1991کو پانچویں مدت کےچیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے موقع پر سامنے آیا۔جب ایک ووٹ مسترد ہوا۔اس پولنگ میں کل78ووٹ ڈالے گئے کامیاب ہونے والے وسیم سجاد کو 70 اور ناکام ہونے والے عبداللہ شاہ کو سات ووٹ ملے تھے۔ایک ووٹ مسترد ہواتھا۔

تیسری مرتبہ تین ووٹ مسترد ہوئے یہ صورت حال21مارچ1994 کو چھٹی مدت کے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے موقع پر سامنے آئی ۔ 87ووٹ ڈالے گئے حز ب اختلاف کے مشترکہ امیدوار وسیم سجاد کو48 ان کے کہ مدمقابل منظور گچگی کو 36 ووٹ ملے تھے تین ووٹ مسترد ہوئے تھے کامیاب ڈپٹی چیئرمین عبدالجبار کو 48 ووٹ ملےجبکہ رضاربانی کو 37ووٹ ملے تھے۔اس میں دوووٹ مسترد تھے۔

چوتھی مرتبہ مسترد ووٹوں کا واقعہ 21مارچ 1997 کو ساتویں مدت کےلیےچیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے موقع پر ہوا۔اس وقت تک کے سینیٹ الیکشن تاریخ کے سب سے زیادہ18ووٹ مسترد ہوئے تھے ۔ حکومتی امیدوار وسیم سجاد ایوان کے موجود 80میں سے49ووٹ لے کرکامیاب ہوئے ،ان کے مدمقابل پیپلزپارٹی کے بیرسٹر مسعود کوثر کو 13ووٹ ملے تھے۔ڈپٹی چیئرمین کےلیے4ووٹ مسترد ہوئے۔

کامیاب حکومتی امیدوارہمایوں مری 56 اور مدمقابل پیپلزپارٹی کے حسین شاہ راشدی کو 20ووٹ ملے تھے۔ووٹ مسترد ہونے کا پانچواں واقعہ12مارچ دوہزار چھ کو سامنے آیا۔ بیلٹ بکس سے ایک مسترد ووٹ سامنےنکلا تھا۔

دسویں مدت کےلیے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں ایوان کے98 میں سے 58ووٹ لے کر محمد میاں سومروچیئرمین بنے ان کے مدمقابل عبدالرحیم مندوخیل کو39ووٹ ملے تھے۔

تازہ ترین