• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
نئی دہلی میںہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر پاک بھارت خارجہ سیکریٹریوں کی ملاقات میں پاکستان کی جانب سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کی کارروائیوں پر بجا طور پر شدید احتجاج کیا گیا جس کے ناقابل تردید ثبوت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوکے انکشافات سے سامنے آئے ہیں۔ پاکستانی سیکریٹری خارجہ نے اپنے بھارتی ہم منصب پر دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا کہ کل بھوشن تک قونصل رسائی دینے کا بھارتی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے کہ بھارتی بحریہ کا یہ اہلکار پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں کے فروغ میں ملوث رہا ہے اور اس سے مزید تفتیش جاری ہے۔ پاکستان کی جانب سے بلوچستان اور کراچی میں را کی سرگرمیوں نیز بھارت میں بیالیس پاکستانیوں کی شہادت کا سبب بننے والی سمجھوتہ ایکسپریس واردات کے اقبالی مجرموں کی رہائی پر گہری تشویش کا اظہار اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا گیا جبکہ بھارت نے پٹھان کوٹ دہشت گردی پر جلد اور معنی خیز پیش رفت اور ممبئی حملہ کیس کی سماعت میں تیزرفتاری کا مطالبہ کیا۔ ڈیڑھ گھنٹے کی اس ملاقات میں پاکستانی سیکریٹری خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے را کی کارروائیاں پاک بھارت تعلقات کی بحالی میں اصل رکاوٹ ہیں۔ پاکستان کا یہ شکوہ یقیناً پوری طرح قابل فہم ہے کیونکہ را کی کارروائیاں بھارتی حکومت کی اعلانیہ پاکستان مخالف حکمت عملی کا حصہ ہیں ، سمجھوتہ ایکسپریس واردات میں ثابت شدہ مجرموں کو سزا نہ دینا بھی بھارتی انتظامیہ کی دانستہ کوتاہی ہے جبکہ پٹھان کوٹ اور ممبئی دہشت گردی کے واقعات کے ضمن میں یہ بات واضح ہے کہ ان سے حکومت پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ۔اسی طرح کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے نہ کرانے سے بھی بھارت کی کھلی بے انصافی واضح ہے کہ باہمی تعلقات کی بحالی میں اصل رکاوٹ بھارت کا رویہ ہے اور جب تک وہ پاکستان کے ساتھ برابری اور انصاف کی بنیاد پر خوشگوار تعلقات کے قیام کی حکمت عملی نہ اپنائے یہ رکاوٹ دور نہیں ہوسکتی۔
تازہ ترین