• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کیا واقعی ! سیداویس مظفر ٹپی کراچی سرکلر ریلوے کی تکمیل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں مگر کیسے؟ میں اپنے جاپانی دوست کے اس تجزیئے سے بالکل بھی مطمئن نہیں تھا یہی وجہ تھی کہ اپنے جاپانی سابق سفارتکار دوست کے منہ سے اویس مظفر ٹپی کا نام سن کر میں حیرت میں مبتلا تھا، مجھے پہلی حیرانگی تو اس بات پر تھی کہ اویس مظفر ٹپی کی شہرت پاکستان سے نکل کر جاپان تک پہنچ چکی تھی جبکہ دوسری حیرانگی اس بات پر تھی کہ ٹپی صاحب کی وجہ شہرت پاکستان میں کوئی خاص مثبت نہیں تھی پھر جاپان میں ان کو دوارب ڈالر کی لاگت کے اتنے بڑے پروجیکٹ کے لئے کیوں بہترین چوائس تصور کیا جارہا تھا ، میں سمجھ رہا تھا کہ شاید میرے جاپانی دوست مذاق کے موڈ میں ہیں اس لئے میں نے ایک بار پھر ان کے خیالات کی تصدیق کے لئے اپنے سوال کو دوسرے طریقے سے اپنے جاپانی دوست کے سامنے پیش کیا ، کہ گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان کے قومی مفاد کا اتنا اہم منصوبہ پرویز مشرف کی طاقتور حکومت مکمل تو کجا، شروع بھی نہیں کراسکی پھر پیپلزپارٹی نے پانچ سالوں میں اس منصوبے کے آغاز کیلئے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا لہٰذا اب جبکہ پیپلزپارٹی مرکزی حکومت میں بھی موجود نہیں ہے تو کس طرح آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے ایک منفی شہرت یافتہ رہنما اتنے اہم اور خطیر لاگت دو ار ب ڈالر کے اس منصوبے کو مکمل کرسکیں گے۔ میرے جاپانی دوست نے ایک بار پھر اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے مجھے سمجھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا دیکھیں پیپلز پارٹی کے قومی انتخابات میں ناکام ہونے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں تاہم دو اہم وجوہات میں سے ایک تو یہ تھی کہ پیپلز پارٹی پاکستان کے مسائل زدہ عوام کو ڈیلیور کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ کرپشن کے سنگین الزامات کے باعث بھی عوام پیپلز پارٹی سے جان چھڑانا چاہ رہے تھے لہٰذا اس وقت پیپلز پارٹی ضرور یہ چاہے گی کہ سندھ میں جہاں پیپلزپارٹی حکومت بنانے میں کامیاب ہو سکی ہے وہاں اگلے پانچ سالوں میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ڈیلیور کرسکے تاکہ مستقبل میں عوام کا اعتماد پیپلزپارٹی پر قائم رہ سکے لہٰذا ان اگلے پانچ سالوں میں یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اس دفعہ سندھ میں کرپشن کی سطح کافی حد تک کم رہے گی جبکہ امن و امان کے قیام میں بھی بہتری کی کوشش کی جائے گی جبکہ صوبائی حکومت کا سندھ کے شہری اور دیہی علاقوں میں زیادہ سے زیادہ ترقیاتی کام کر انے پر زور رہے گا خاص طور پر ایسے منصوبوں کو پایہٴ تکمیل تک پہنچایا جائے گا جو قومی سطح پر منظرعام پر آسکیں اور اس وقت کراچی سرکلر ریلوے کا واحد ایسا منصوبہ سندھ کی حکومت کے پاس موجود ہے جو اگر مکمل ہو جائے تو کراچی اور سندھ نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی نمایاں ہو سکتے ہیں جبکہ اس میگا منصوبے کیلئے دو ارب ڈالر کے خطیر فنڈ بھی جاپان کی طرف سے موصول ہوں گے۔ میں اپنے جاپانی دوست کے تجزیئے سے کافی متاثرتھا کیونکہ ایک غیر ملکی شہر ی کو پاکستان کے بارے میں اتنا باریک بینی سے تجزیہ کرتے کم لوگوں کو ہی دیکھا ہے جبکہ میں خود بھی یہ سمجھتا تھا کہ نظر آنے والے منصوبے عوام کی نفسیات پر انتہائی مثبت اثر ڈالتے ہیں جس کی مثال پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف کی جانب سے سابقہ دور حکومت میں ترکی کے تعاون سے مکمل کئے جانے والے بس ٹرمینل کے منصوبے نے نہ صرف پنجاب بلکہ پاکستان کے عوام پر انتہائی مثبت اثر ڈالا تھا جس سے پاکستان بھر میں مسلم لیگ ن کے ووٹ بینک میں خاصا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا جبکہ اس دفعہ بال پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے کورٹ میں ہے جو اگر کراچی میں جاپان حکومت کے تعاون سے سرکلرریلوے کا منصوبہ مکمل کر لیتی ہے تو اس سے پاکستان کے عوام میں پیپلزپارٹی کے حوالے سے قائم منفی امیج کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی جبکہ پاکستان کے وقار میں بھی اضافہ ہوگا تاہم میں ابھی تک کراچی سرکلر ریلوے اور اویس مظفر ٹپی کے نام کے حوالے سے مطمئن نہیں تھا لہٰذا یہی سوال میں نے اپنے جاپان کے سابق سفارتکار دوست سے کیا کہ کس طرح اویس مظفر ٹپی آپ کے خیال میں اس منصوبے کو مکمل کرانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ جاپانی دوست نے جواب دیا جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے اویس مظفر ٹپی ایک اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں اور افسران سے کام کرانے کی بھرپور اہلیت رکھتے ہیں اور جو بھی کام ان کو اوپر سے دیا جاتا ہے اس کو پایہٴ تکمیل تک پہنچانے میں ماہر تسلیم کئے جاتے ہیں لہٰذا پیپلزپارٹی سندھ میں حکمراں جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے اور اویس مظفر ٹپی اس دفعہ بھی سندھ حکومت کی بااثر ترین شخصیات میں شمار کئے جاتے ہیں لہٰذا اگر صدر پاکستان آصف علی زرداری، اویس مظفر ٹپی کو حکومت سندھ کی جانب سے کراچی سرکلر ریلوے کا نگراں مقرر کردیں تو ہمیں توقع ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل میں حائل تمام رکاوٹیں انتہائی قلیل وقت میں دور ہو جائیں گی اور عنقریب یہ منصوبہ نہ صرف شروع ہوسکے گا بلکہ پایہٴ تکمیل تک بھی پہنچ سکے گا جبکہ منصوبے کی شفافیت کیلئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، جاپانی حکومت سمیت کئی دیگر ادارے بھی موجود ہیں لہٰذا ہمیں اس منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے کوئی خدشات نہیں ہیں، میں اپنے جاپانی دوست کے تجزیئے سے کافی حد تک مطمئن ہو چکا تھا کیونکہ اس حوالے سے کوئی دو رائیں نہیں ہیں کہ اویس مظفر ٹپی ایک اچھے ایڈمنسٹریٹر ضرور ہیں اور اعلیٰ ترین شخصیات کی جانب سے دیئے گئے کسی بھی طرح کے کام کو کم سے کم مدت میں پایہٴ تکمیل تک پہنچانے میں مہارت رکھتے ہیں جبکہ افسران سے کام کرانے میں بھی کافی مشہور ہیں لہٰذا اگر انہیں کراچی سرکلر ریلوے کی تکمیل کا ٹاسک دے دیا جائے تو اس بات کا پورا امکان موجود ہے کہ یہ منصوبہ پایہٴ تکمیل تک تو ضرور پہنچ ہی جائے گا ۔
ایک محب وطن پاکستانی ہونے کے ناتے مجھے اس بات پر سخت حیرت اور تکلیف ہوتی ہے کہ جاپان کے ہی تعاون سے دہلی میں بھارت نے صرف چند سالوں میں جدید ترین سرکلر ریلوے کا منصوبہ جاپان کی جانب سے ملنے والے قرض کی بدولت مکمل کرلیا ہے جبکہ اب جاپان نے ممبئی میں بھی سرکلر ریلوے کی تعمیر کے لئے بھارت کے لئے ستر کروڑ ڈالر کا قرض منظور کرلیا ہے جس کے باعث اس بات کا امکان ہے کہ اگلے چند برسوں میں بھارت میں ایک اور جدید ترین سرکلر ریلولے کا منصوبہ بھی شروع ہوسکے گا تو پھر ایسی کیا وجہ ہے کہ بھارتی حکومت تو ملکی اور قوم کے مفادات کو سمجھتے ہوئے جاپان کے تعاون سے ترقی کے منازل طے کر رہی ہے لیکن ہم گزشتہ بارہ سال سے ایک قومی نوعیت کا منصوبہ شروع کرانے سے بھی قاصر ہیں۔ ہمارے جاپانی دوست منصوبہ شر وع کرانے کیلئے تیار بیٹھے ہیں لیکن ہماری صوبائی اور وفاقی بیوروکریسی اس منصوبہ میں روڑے اٹکانے کیلئے ایسے ایسے مسائل پیدا کرتی ہے کہ جاپانی بھی اپنے کانوں کو ہاتھ لگاتے نظر آتے ہیں جبکہ اس دفعہ تو ہمارے جاپانی دوست نے خود ہی ایسی معروف شخصیت کا نام پیش کیا ہے جو صدر پاکستان کے منہ بولے بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ بیورو کریسی سے کام کرانے میں بھی ماہر تصور کئے جاتے ہیں، اس وقت کراچی میں جو ٹریفک کے مسائل درپیش ہیں وہ ہمارے ملک کی منفی سمت میں سفر کی پیش گوئی کررہے ہیں۔ بنگلہ دیش نے جن چنچن رکشوں پر پابندی عائد کردی ہے یہ رکشہ اب کراچی کے غریب علاقوں سے نکل کر پوش علاقوں میں بھی چلنا شروع ہوگئے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ پر مشتمل شہری سندھ کی قیادت کراچی کو درپیش ان مسائل کے خاتمے کیلئے کچھ نہ کرسکی، اب سب کی نظریں دیہی سندھ کے ان رہنماؤں کی جانب ہیں جو کامیاب تو دیہی سندھ سے ہوئے ہیں لیکن ان کی رہائش کراچی میں ہے لہٰذا کراچی کے عوام اپنے حکمرانوں سے یہ توقع کرتے ہیں وہ کراچی کو ٹریفک کے ان مسائل سے نکالنے کے لئے کردار ادا کریں گے ، کراچی کی معکوس سمت میں ترقی کے عمل کوروکیں گے ، کراچی کو اپنا شہر سمجھیں گے اور جاپان جیسے دوست ملک کے کراچی سرکلر ریلوے کی صورت میں دیئے جانے والے تحفے کو قبول کریں گے تو کیا اویس مظفر ٹپی کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی تکمیل کی یہ ذمہ داری اٹھانے کے لئے تیار ہیں؟
تازہ ترین