• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میاں نواز شریف صاحب کو تیسری دفعہ وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد۔ الیکشن جیتنے کے بعد اور وزارت عظمیٰ کے اپنے انتخاب تک میاں صاحب نے کچھ انتہائی قابل تحسین اقدامات اُٹھائے ۔ انہوں نے ماضی کی تلخیوں کو بھلاتے ہوئے عمران خان کے پاس خود چل کر گئے اور اُن کی تیمارداری کی، تحریک انصاف کو خیبرپختونخوا میں مولانا فضل الرحمن کے ورغلانے کے باوجود حکومت بنانے کی حمایت کی، بلوچستان میں ن لیگ کی حکومت بنانے کے بجائے وہاں کی نیشنلسٹ سیاسی جماعتوں کو نہ صرف وزارت اعلیٰ کا عہدہ دیا بلکہ صوبے کا گورنر بھی انہی کی مرضی کا مقررکرنے کااعلان کر دیا۔ بدھ کے روز قومی اسمبلی سے منتخب ہونے کے بعد اپنی تقریر میں میاں نواز شریف نے بلند بانگ دعوے کیے کہ اُن کی حکومت تمام عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے دن رات کام کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئین، قانون، شفافیت اور میرٹ کے مطابق حکومت کریں گے اور ماضی کے برعکس سرکاری عہدوں پر اقربا پروری کی بنیاد پر بھرتیاں کرنے کا سلسلہ ترک کر دیں گے۔ میاں صاحب کی تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کی شروعات اچھی ہیں اور اللہ کرے کہ آئندہ بھی اُن کی طرف سے سب اچھا ہو۔ وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالتے ہی اب میاں صاحب کے لیے وعدوں اور باتوں کا وقت گزر گیا۔ اب میاں صاحب کے کاموں کو بولنا چاہیے۔ اب ہم دیکھیں گے کہ میاں صاحب سرکاری تعیناتیوں میں میرٹ اور شفافیت کا کتنا خیال رکھتے ہیں۔ پہلے ہی ہفتہ میں یہ ظاہر ہو جائے گا کہ کیا ن لیگ کی حکومت نے ماضی سے سبق سیکھا؟ کیا اہم حکومتی تعیناتیوں میں ذاتی پسند ونا پسند کا عمل دخل ہے یا کہ واقعی میرٹ اور قابلیت کی بنیاد پر سرکاری افسروں کی تقرریاں کی جارہی ہیں؟؟ 2008ء کے الیکشن کے بعد لوگوں کو پیپلزپارٹی کی حکومت سے بھی بہت امیدیں تھیں۔ وعدے اُس وقت بھی بلند بانگ کیے جا رہے تھے مگر وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالتے ہی اُس وقت کے پی پی پی کے نو منتخب وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے سب سے پہلے بعض بدنام لوگوں کو اہم ترین حکومتی و سرکاری عہدوں پر تعینات کیا۔ یہ افراد نہ صرف این آر او یافتہ تھے بلکہ اُس وقت کرپشن کے کیسز میں عدالتوں کو مطلوب بھی تھے۔اس کے بعد جیل کے ساتھیوں، سزا یافتہ مجرموں اور ڈھونڈ ڈھونڈ کر گندی رپورٹیشن کے افراد کو بڑے بڑے سرکاری عہدے دیئے گئے جس کی وجہ سے پاکستان نے کرپشن میں ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔اب میاں صاحب کی باری ہے۔ اب ہم دیکھیں گے کہ میاں صاحب کس کو چیئرمین نیب بناتے ہیں، کیسے پولیس افسر کے حوالے ایف آئی اے کو کرتے ہیں، کس رپورٹیشن اور قابلیت کے افسران کو اپنے ساتھ اور وفاقی وزارتوں میں ذمہ داریاں سونپتے ہیں؟؟ اب ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں میں کس اصول کے تحت تعیناتیاں کی جائیں گی؟؟کیا اپنے من پسند سابق جرنیلوں، ریٹائرڈ افسران، میڈیا کے دوستوں یا سیاسی مصلحتوں کی بنیاد پر دوسرے افراد کو خوش کرنے کے لیے انہیں سفیر بنایا جائے گا؟؟ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ میاں صاحب کس بنیاد پر پی ٹی وی، ریڈیو اور دوسرے اداروں کے سربراہ مقرر کریں گے؟؟؟میری اطلاعات کے مطابق میاں صاحب اور ن لیگ کی کور ٹیم کو مفاد پرستوں اور موقع پرستوں کے ایک ہجوم نے گھیر رکھا ہے جن کی نظر یوں گِدھوں کی طرح پاکستان کے اداروں اور قومی دولت کو لوٹنے پر لگی ہیں۔ بہت سے لوگ میاں صاحب سے اُن کے بُرے دنوں میں اُن کا ساتھ دینے کے بدلے میں انعام کی وصولی کے انتظار میں ہیں۔ ان گِدھوں میں کچھ نام نہاد صحافی بھی شامل ہیں۔ ایک صاحب جن کی بھوک مٹنے کا نام نہیں لیتی نے تو امریکیوں تک کو کہہ دیا کہ وہ امریکا میں پاکستان کے سفیر بننے جا رہے ہیں۔ اگر میاں صاحب واقعی بدل گئے اور اگر میاں صاحب حقیقت میں میرٹ کا بول بالا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے دوستوں اور پیاروں کو حکومت سے دور رکھنا ہو گا۔ میاں صاحب کو سمجھنا ہوگا کہ آپ بادشاہ نہیں کہ جس فرد پر خوش ہوئے اُس پر قومی دولت اور حکومتی عہدے نچھاور کر دیئے۔ میاں صاحب آپ قومی خزانے اور حکومتی عہدوں کے امین ہیں۔ آپ پر اللہ تعالیٰ اور اس ملک کے عوام نے یہ ذمہ داری عائد کی ہے کہ آپ قومی خزانے کا ایک دھیلا بھی ضائع ہونے اور لٹنے سے بچائیں۔ یہ بھی میاں صاحب کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایک ایک سرکاری عہدے پر میرٹ اور صرف میرٹ کی بنیاد پر اہل ترین شخص کی تعیناتی کی جائے۔اگر میاں صاحب نے ایسا کیا تو میاں صاحب اپنے اللہ کے ساتھ ساتھ عوام کے سامنے بھی سرخرو ہوں گے اور پاکستان کا مستقبل بہتر ہو گا۔ اگر میاں صاحب نے ایسا نہ کیا اور اپنے چہیتوں، پیاروں اوردوستوں کو نوازا تو پھر تیار رہیں اُس انجام کے لیے جس کا سامنا آصف علی زرداری اور پی پی پی کو کرنا پڑا۔ اگر میاں صاحب کا عمل اُن کے قول سے مختلف ہوا تو پھر نئے وزیر اعظم صاحب اس کے لیے بھی تیار رہیں کہ پاکستان کا میڈیا انشااللہ اُن کا بھی اُسی طرح احتساب کرے گاجیسے ماضی میں دوسرے حکمرانوں کے ساتھ ہوتا رہا۔
تازہ ترین