افغانستان اور طالبان کے درمیان دو حہ میں ہونے والے امن معاہدے کے تعطل کا شکار ہونے سے افغانستان میں طالبان کی طرف سے حملوں کا سلسلہ تیز کردیاگیا ہے جبکہ تحریک طالبان کی طرف سے دھمکی دی گئی ہے کہ اگر دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کے مطابق یکم مئی سے قبل افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلا نہ ہوا تو حملوں کا سلسلہ مزید تیز کر دیا جائے گا او ر معاہدہ توڑنے کا ذمہ دار امریکہ ہو گا۔
افغانستان میں جنگ کے خاتمے اور امن کے قیام کے سلسلے میں ماسکو میں ہونے والی کانفرنس میں امریکہ، چین اور پاکستان کی طرف سے افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے سلسلے میں دوحہ میں ہونے والے معاہدے پر اتفاق رائے کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان میں جنگ بند کرنے اور دوحا میں ہونے والے امن معاہدہ جو تعطل کا شکار ہے اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا تاکہ افغانستان میں چالیس سال سے زائد عرصہ تک جاری رہنے والی خونریزی کا خاتمہ ہو سکے۔ افغانستان کی اعلیٰ کونسل برائے قومی مفاہمت کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ افغانستان حکومت طالبان کی ریاستی مذاکراتی ٹیم سے کسی بھی موضوع پر بات چیت کے لئے تیار ہے۔
افغانستان میں امن کے سلسلے میں عالمی کانفرنس ہوئی جس میں عوامی نیشنل پارٹی کے بزرگ سیاستدان و سابق وفاقی وزیر الحاج غلام احمد بلور، مرکزی سیکرٹری مالیات سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان، اے این پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری و صوبائی پارلیمانی لیڈر سردارحسین بابک، پیپلز پارٹی کے رہنمائوں، مزدور کسان پارٹی کے مرکزی سربراہ افضل شاہ خاموش، صوبائی صدر شکیل وحید اللہ خان، پختون تحفظ مومنٹ اور دوسری سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اے این پی کے بزرگ سیاستدان سابق وفاقی وزیر الحاج غلام احمد بلور نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کے بغیر خطہ میں امن قائم ہونا ناممکن ہے لہٰذا افغانستان میں ہر صورت میں امن کو یقینی بنایا جائے۔
افغانستان کے قونصلر جنرل نجیب احمد زئی کی سربراہی میں افغانستان کے وفد نے ولی باغ چارسدہ میں اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان کی عیادت کی۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی کی طرف سے اسفندیار ولی خان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار اور صحت یابی کے لئے خصوصی پیغام پہنچایا گیا۔ افغانستان سے آنے والے وفد کی طرف سے خدائی خدمتگار تحریک کے بانی باچا خان کے صاحبزادے پشتو کے نامور شاعر فلسفی و مجسمہ ساز خان عبدالغنی خان کے مزار پر افغانستان کے صدر اشرف غنی کی طرف سے پھولوں کی چادر چڑھائی گئی اور باچا خان مرکز کے عہدیداروں کو افغانستان کی حکومت کی طرف سے خان عبدالغنی خان کا شان شایان مزار تعمیر کرنے کا پیغام پہنچایا گیا۔
اے این پی کے بزرگ سیاستدان و سابق وفاقی وزیر الحاج غلام احمد بلور کی طرف سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ کے پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کے خاتمے کے موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی کشیدگی کا خمیازہ دونوں ملکوں کے عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ دونوں ممالک کے بجٹ کا زیادہ تر حصہ دفاع پر خرچ کرنے سے دونوں ممالک میں غربت ،بدحالی بے روزگاری و مہنگائی بڑھتی جارہی ہے۔
الحاج غلام احمد بلور نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کو عوام کی امنگوں کے مطابق یقینی بنایا جائے۔ الحاج غلام احمد بلور نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف کاموقف حقیقت پسندانہ ہے اس موقف پر خدائی خدمت گار تحریک کے بانی باچا خان اور نیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ خان عبدالولی خان کو پچاس سال قبل غدارٹھہرایا گیا۔
عوام پر اربوں روپے کے ٹیکس لگانے، بجلی، گیس، آٹے، چینی و دوسری اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کر کے عوام پر بار بار مہنگائی کے بم گرانے سے خیبر پختونخوا میں بھی حکمرانوں کے خلاف نفرت بڑھتی جارہی ہے۔ یہ روایت چلی آ رہی ہے کہ ضمنی الیکشن میں حکمران جماعت ہی کامیابی حاصل کرتی ہے لیکن پشاور کی صوبائی اسمبلی کی حکمران جماعت کی خالی ہونے والی دو نشستوں اور ضلع نوشہرہ میں وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کے حلقہ میں حکمران جماعت کی خالی ہونے والی نشست پر حکمران جماعت کی شکست اور اپوزیشن کے امیدواروں کی کامیابی سے واضح ہو گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت عوام کی حمایت سے محروم ہوگئی ہے۔ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے بانی رہنما ایک ایک کرکے حکمران جماعت سے علیحدگی اختیار کرتے جا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے لئے اسرائیل، یہودیوں اور بھارتی رہنمائوں کی طرف سے ہونے والی فنڈنگ کو بے نقاب کرنے اور الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کا مسئلہ اٹھانے والے حکمران جماعت کے بانی رہنما اکبر ایس بابر کا تعلق بھی خیبر پختونخوا سے ہے۔ خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت کے کارکنوں کو نظر اندز کرنے اور دوسری جماعتوں سے آنے والے پیراشوٹرز کو حکمران جماعت پر مسلط کرنے سے حکمران جماعت کے بانی و مخلص کارکنوں میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے حکمران جماعت کے انصاف لائرز فورم کے وکلا میں بھی مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔
جبکہ حکمران جماعت کے انصاف لائرز فورم پشاور کے عہدیداروں اور وکلا کی طرف سے ڈسٹرکٹ بار کے انتخابات میں انصاف لائرز فورم کے امیدوار نامزد کرنے کی بجائے انتخابات سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا گیا ہے حکمران جماعت سے علیحدگی اختیار کر کے تحریک انصاف کے ناراض رہنمائوں اور ہزاروں کارکنوں سمیت جمعیت علمائے اسلام میںشامل ہونے والے بزرگ رہنما الحاج احمد زادہ خان آف بٹ خیلہ کی طرف سےکہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے ناراض رہنمائوں و کارکنوں کو جمعیت علمائے اسلام کے پلیٹ فارم پرمتحد کرنے کے لئے صوبے بھر میںرابطوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کا آغاز بھی خیبر پختونخوا سے ہوا تھا اور خیبر پختونخوا ہی حکمران جماعت پی ٹی آئی کا سیاسی قبرستان بنے گا۔حکمران جماعت پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے بعض مقامات پر احتجاجی مظاہروں میں مسلم لیگ کے قائدین کی تصاویر جلانے کے خلاف مسلم لیگ کے کارکنوں میں ردعمل بڑھتا جارہا ہے اور پاکستان مسلم لیگ خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر انجینئر امیر مقام کی ہدایت پرخیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میںحکمران جماعت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔