• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

تباہ کن بارشیں: کئی گھر زمین بوس، سیاحوں کو مشکلات کا سامنا

آزاد کشمیر میں حالیہ 3روزہ بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ۔ لینڈ سلائیڈنگ سے نیلم، مظفرآباد ، باغ، جہلم ویلی اور حویلی کے اضلاع میں کئی گھر زمین بوس ، سڑکیں بلاک جبکہ نیلم کے علاقے سرگن میں برفانی تودے گرنے سے ایک ہی گھر میں ایک ماں اور 4بچے جاں بحق ہوگئے جبکہ دھیر کوٹ میں پہاڑ سلائیڈ ہونے سے ایک کا رملبے کے نیچے دبنے سے 03افراد جاں بحق ہوگئے ۔ ہر سال برسات کے موسم میں اس طرح کے دلخراش سانحات جنم لیتے ہیں اور سڑکیں بند ہونے سے مقامی افراد اور سیاحوں کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ لیکن ہمارے متعلقہ ادارے 70سالوں سے اس مسئلے کا حل نکالنے میں بری طرح ناکام نظر آتے ہیں۔

وزیراعظم آزاد کشمیرنے متعلقہ اداروں کو فوری ہدایت کی ہے کہ سڑکوں کو فوری بحال کیا جائے اورحالات پر گہری نظر رکھی جائے۔ جسٹس محمد شیراز کیانی نے آزاد جموںو کشمیر عدالت العالیہ کے قائمقام چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے جسٹس محمد شیراز کیانی سے ان کے عہدے کا حلف لیا ۔ آزاد کشمیر میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے قائمقام چیف جسٹس صاحبان کی عدم مستقلی کے باعث اعلیٰ عدلیہ میں 9ججز کی خالی آسامیوں پر عدم تعیناتی سے آزاد کشمیر عدلیہ بحران کا شکار ہے ۔ آزاد کشمیر کی وکلاء برادری چیف جسٹس صاحبان کی مستقلی اور 9ججز کی تعیناتی کے لیے سڑکوں پر احتجاج کر رہی ہے۔ 

تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ عدالت العالیہ کے معزز جج جسٹس راجہ صداقت خان کی جانب سے سابق قائم قام چیف جسٹس اظہر سلیم بابر کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے دائر رٹ پر سنائے جانیوالے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آزاد کشمیر کی اعلیٰ عدلیہ کو ایڈہاک ازم پر نہیں چلایا جا سکتا ۔ لہذا حکومت 1ماہ کے اندر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے قائمقام چیف جسٹس صاحبان کو مستقل کریں ۔ آئینی ماہرین کیمطابق حکومت آزاد کشمیر آئین سازی کے ذریعے قائمقام چیف جسٹس صاحبان کو ججز کی تعیناتی کا اختیار سونپ کر نئے ججز کی تعیناتی کا مسئلہ حل کر سکتی ہے جبکہ وزیراعظم پاکستان ، چیف جسٹس صاحبان کی مستقلی کی منظوری دیکر اس بحران کا دائمی حل نکال سکتے ہیں ۔ 

تادم تحریرآزاد کشمیر میں کورونا کی تازہ ترین صورتحال کے مطابق اب تک 143995افراد کے کورونا وائرس کے شبہ میں ٹیسٹ لیے گئے ہیں اور 12245 میں کورونا وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے ۔ جن میں سے 10631افراد صحت یاب ہو چکے ہیں اور انہیں ڈسچارج کر دیا گیا ہے جبکہ 1272مریض زیر علاج ہیں ۔342م ریضوں کی موت ہوئی ہے ۔ حکومت آزاد کشمیر نے NCOCکے فیصلوں کی روشنی میں آزاد کشمیر کے 5اضلاع مظفرآباد، ضلع میرپور ، ضلع بھمبر، ضلع کوٹلی اور ضلع سدھنوتی کی حدود میں 11اپریل تک بارڈر لاک ڈاؤن لاگو کرتے ہوئے جملہ انٹری پوائنٹس پر کورونا ٹیسٹنگ سائٹس بنا دی گئی ہیں ۔ 

کاورباری سرگرمیاں منگل اور جمعہ کو مکمل معطل رہیں گی ۔کلاس 1سے8سال تک تعلیمی اداروں کی بندش سمیت مزید کئی حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر کے حالات کا اگر سرسری جائیزہ لیں تو حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) ، پاکستان تحریک انصاف، مسلم کانفرنس، پاکستان پیپلز پارٹی ، جماعت اسلامی آزاد کشمیر ، جموںو کشمیر پیپلز پارٹی اور تحریک لبیک پاکستان کے قائدین کی ڈور ٹو ڈور انتخابی مہم میں مصروف ہیں ۔ تحریک انصاف، مسلم کانفرنس اور پیپلز پارٹی کے پارلیمانی بورڈز اپنے اپنے امیدواران کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے سے پہلے ان کے انٹرویوز کر رہے ہیں۔

آزاد کشمیر میں عوام میں یہ بحث چل رہی ہے کہ رواں سال ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومت گلگت بلتستان کی طرح آزاد کشمیر کی صوبائی حیثیت کا تعین کرے گی جبکہ سنجیدہ کشمیری حلقے پاکستان اور بھارت کے مابین لائن آف کنٹرول پر سیز فائیر معاہدے کی پاسداری کے عزم ،’’ یوم پاکستان‘‘ پر پاکستان کیلئے اچانک نریندر مودی کی طرف سے محبت نامے کی موصولگی ، پاک بھار ت انڈس واٹر کمشنر کے سطح پر مذاکرات ، دونوں ممالک کی جانب سے سفیر واپس بھیجنے اور کرکٹ و تجارتی سرگرمیاں بحال کرنے پر غور اور ’’شنگھائی تعاون تنظیم ‘‘ کی جانب سے دیگر 19ممالک کی طرح بھارتی فوجی دستے کو پاکستان میں ہونیوالی انسداد دہشت گردی کی تربیتی مشقوں میں شرکت کیلئے دعوت دینے کی ’بازگشت‘ سنائی دے رہی ہے ۔ 

گزشتہ برس روس میں ہونیوالی کانفرنس میں پاکستان کے سپیشل کمانڈو دستے نے شرکت کی لیکن پاکستانی فوجی دستے کی موجودگی کی وجہ سے بھارتی فوجی دستے نے شرکت سے انکار کر دیا تھا ۔گو کہ عالمی قوانین ، معاہدات اور سفارت کاری کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں جنکا پاکستان پابند ہے تاہم سنجیدہ کشمیری حلقوں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 5اگست 2019؁ء سے تاحال کشمیریوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جا رہا ہے۔ کشمیریوں کا قتل عام بند اور حق خود ارادیت دیئے بغیر یہ امن اور دوستی پائیدار ثابت نہیں ہو سکتی۔

تازہ ترین
تازہ ترین