• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برسلز صرف یورپ کے ایک خوبصورت ملک بلجیم کا دارالحکومت ہی نہیں بلکہ اسے یورپ کا دارالحکومت بھی سمجھا اور مانا جاتا ہے ،یہاں بین الاقوامی حکومتی دفاتر ، پارلیمنٹس ، عالمی عدالتیں اور پالیسی سینٹرز بھی ہیں ، یعنی عالمی سیاست میں برسلز کا ایک اہم کردار ہے ۔میں برسلز میں موجود تھا کہ چند صحافی دوستوں سے معلوم ہوا کہ آج پاکستان کے سابق وفاقی وزیر قانون و انسانی حقوق عالمی میڈیا کے سامنے پاکستان میں قانون و انصاف اور انسانی حقوق کے حوالے سے نہ صرف خطاب کریں گے بلکہ صحافیوں کے سوالوں کا جواب بھی دیں گے ۔ یہ تقریب یورپی یونین کے شعبۂ انسانی حقوق کی جانب سے منعقد کی گئی تھی ، اس تقریب میں پہنچا تو پہلا جھٹکا یہ دیکھ کر لگا کہ یورپی یونین کے انسانی حقوق کے دفتر میں زیادہ تر عہدیداروں کا تعلق بھارت سے ہے ،جن کی باڈی لینگویج سے ہی اندازہ ہورہا تھا کہ پاکستان کے لئےان کے دل میں مثبت جذبات نہیں ‘جس کا میں نے اپنے دوستوں سے تذکرہ بھی کیا ، کچھ ہی دیر بعد کانفرنس ہال یورپی یونین میں موجود غیر ملکی صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیم کے نمائندوں سے بھر چکا تھا ،کچھ ہی دیر میں سابق وفاقی وزیر برائے قانون و انسانی حقوق احمر بلال صوفی تشریف لائے اور انھوں نے پاکستان میں قانون کی عملداری اور انسانی حقوق کی بہتر ہوتی ہوئی صورتحال پر لیکچر دینا شروع کیا ،تقریب میں پاکستانی میڈیا کے ارکان کے علاوہ پاکستانی سفارتخانے کے اہم ارکان ، بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ارکان بھی لیکچر سن رہے تھے ،تقریباََ چالیس منٹ تک احمر بلال صوفی خطاب کرتے رہے جس کے بعد سوال جواب کا سیشن شروع ہوا ، اس تقریب کی منتظم ایک مقامی خاتون تھیں جنھوں نے سوالات کے لئے سب سے پہلے جس شخص کو دعوت دی اس نے اپنا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ اس کا تعلق پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے ہے اور وہ وہاں کے بگٹی قبائل کا فرد ہے ،جس کے بعد اس کوسوال تو کیا کرنا تھا پاکستانی حکومت اورریاستی ادارے کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کی جسے غیر ملکی صحافی نوٹ کرتے جارہے تھے ،دس منٹ تک پاکستان مخالف اس شخص کو بولنے کا موقع دینے کے بعد ایک اور پاکستانی شخص کو سوال کرنے کی دعوت دی گئی تو اس شخص نے اپنا تعلق کراچی کی ایک لسانی تنظیم سے بتایا اور پھر اگلے دس منٹ تک اس نے بھی حکومت پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف غلیظ زبان استعمال کرنا شروع کر دی، میں یہ سب دیکھ کر حیران ہورہا تھا کہ یورپ کے اس اہم شہر میں دشمن کے ایجنڈے پر پاکستان مخالف کام ہورہا ہے،کراچی سے تعلق رکھنے والے شخص کی بات چیت ختم ہوئی تو کچھ غیر ملکی صحافیوں نے سابق وفاقی وزیر برائے قانون و انسانی حقوق سے ان کے لیکچر کے بجائے بلوچستان اورکراچی کے افراد کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات پر سوالات کئے ،احمر بلال صوفی نے کوشش کی کہ پاکستان کا موقف صحیح طریقے سے پیش کریںلیکن عالمی میڈیا کی دلچسپی صرف پاکستان مخالف سوالات میں ہی تھی ، جب کافی دیر تک یہ سلسلہ جاری رہا تو میں نے بھی سوال کرنے کے لئے ہاتھ کھڑا کیا اور پھر کافی کوششوں کے بعد مائیک میرے ہاتھ میں تھا ،میں نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آج یہاں بھارتی مقبوضہ کشمیر کے نمائندوں کو بھی ہونا چاہئے تھا جو بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی بیان کرتے ، جہاں تک بلوچستان کا سوال ہے تو وہاں کے مسائل کا ذمہ دار وہاں کا سرداری نظام اورسردار ہیں ، جو اپنے لوگوں کو تعلیم اور ترقی سے دور رکھتے ہیں ، جس علاقے سے گیس نکلتی ہے وہاں کے ہزاروں لوگوں کو سوئی گیس کمپنی میں سرکاری ملازمتیں دلوا کر انھیں اپنا ذاتی ملازم بنا کررکھتے ہیں ،بلوچستان میں رہتے ہوئے بھارتی مفادات کے لئے کام کرتے ہیں ، آج جس فرد نے بلوچستان کے نام پر پاکستان مخالف باتیں کی ہیں ان کے بارے میں تحقیقات کرلی جائیں تو معلوم ہوجائے گا کہ ان کے بھارت کے ساتھ کتنے گہرے تعلقات ہیں ، صرف یہی نہیں کراچی میں ظلم و ستم کی جو باتیں کی گئی ہیں وہ بھی جھوٹ کا پلندہ ہیں ،کراچی دو کروڑافراد کا شہر ہے وہاں بہترین تعلیم ، بہترین کاروبار ، امن و امان کی صورتحال بھی دنیا کے کئی بڑے شہروں سے بہتر ہے ،لیکن جب کوئی اپنے ملک میں بیٹھ کر اپنے ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے پر دشمنوں کے ایجنڈے پر کام کرے تو قومی سلامتی کے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ اپنی ذمہ داریاں ادا کریں ،میری بات چیت کے بعدتقریب کا ختم ہوئی تو کئی سفارتی حکام نے میری ےتعریف کی اور بتایا کہ بلوچستان اور کراچی کے یہ دونوں فرد بھارتی خفیہ ایجنسی راسے فنڈ لے کر پاکستان کو بدنام کرتے ہیں‘ یورپ میں بھارتی لابی بہت مضبوط ہے جس کی وجہ سے پاکستان کا موقف کمزور ہو جاتا ہے،بہرحا ل حکومت کو بین الاقوامی سطح پر مزید چوکس رہنے کی ضرورت ہے ، جبکہ بھارت کے ساتھ تجارت کو مؤخر کرنے کا فیصلہ بھی خوش آئند ہے کیونکہ کشمیر ،بلوچستان او ر کراچی کے حوالے سے بھارت کی عالمی سطح پر سازشیں جاری ہیں جن کے خاتمے تک بھارت سے تعلقات بے معنی اور لاحاصل ہونگے ۔

تازہ ترین