• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلامعاوضہ کیئرر ناقابل علاج مریضوں کو درد سے نجات دلانے کیلئے کوشاں ہے، رپورٹ

لندن(پی اے ) ایک سروے رپورٹ کے مطابق مرمریضوں کی بلامعاوضہ دیکھ بھال کی خدمات انجام دینے والے کیئررز کورونا کی وبا کے دوران اپنے ناقابل علاج دوستوں اور رشتہ داروں کو درد سے نجات دلانے کی کوشش کرتے رہے، جبکہ بہت سے مریض غیر ضروری اورناقابل برداشت درد کی تاب نہ لا کر زندگی کی بازی ہار گئے۔میری کیوری کی جانب سے کرائے گئے سروے کے دوران بلامعاوضہ مریضوں کی دیکھ بھال کی خدمات انجام دینے والے کم وبیش 995 کیئررز سے بات چیت کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیاگیا کہ کورونا کے دوران لوگوں کو اپنے پیاروں کی نرسنگ اور دیکھ بھال کے حوالے سے گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ،اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہگزشتہ سال کے دوران گھروں پر موت سے ہمکنار ہونے والے افراد کی شرح میں 42 فیصد تک اضافہ ہوا۔حکومت کاکہناہے کہ اس نے بلامعاوضہ خدمات انجام دینے والے کیئررز کی سپورٹ کیلئے اقدامات کئے ہیں چیریٹی کی جانب سے سروے کے دوران جن کیئررز سے بات چیت کی گئی ان میں سے کم وبیش دوتہائی نے بتایا کہ ان کے پیاروں کو مرتے وقت ان کی ضرورت کے مطابق درد سے نجات نہیں مل سکی۔ گزشتہ اپریل میں اپنی 74 سالہ کینسر کی مریضہ والدہ شیلا کی تیمارداری کرنے والی خاتون سوسن لووے نے بتایا کہ لاک ڈائون کے دوران وہ اپنی والدہ کی تیمارداری کرتی رہیں اس دوران سسٹم پر اتنا زیادہ دبائو تھا کہ ہمیں اپنے طورپر ہی سب کچھ کرنا پڑتاتھا ،اس نے بتایا کہ اسے اپنی والدہ کو درد سے نجات دلانے کیلئے صحیح دوا حاصل کرنے کیلئے کافی تگ ودو کرنا پڑتی تھی اور دوا کے حصول کیلئے مختلف کیمسٹوں کے پاس جانا پڑتا تھا ،اس نے بی بی سی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ افسوس اس بات کا ہے کہ میری والدہ درد کی شدت کے سبب موت سے ہمکنار ہوئیں انھوں نے کہا کہ میری والدہ جانتی تھیں کہ وہ مرنے والی ہیں لیکن وہ آخری وقت کچھ سکون چاہتی تھیں۔انھوں نے کہا کہ بعض اوقات جب کیمسٹ بتاتاتھا کہ میری مطلوبہ دوا ختم ہوچکی ہے تو میری آنکھوں میں آنسو آجاتے تھے، اپنی 49سالہ کینسر میں مبتلا اہلیہ ٹیری کی تیمارداری کرنے والے 53 سالہ میچل چلورز اور دیگر متعدد افراد نے بھی اسی طرح کے تجربات کااظہا ر کیا۔میری کیوری ،کیمبرج یونیورسٹی ہل اور کنگز کالج لندن کی ایک دوسری ریسرچ رپورٹ میں کورونا کے دوران ہسپتالوں میں ضروری ذاتی حفاظتی آلات ،دوائوں اور عملے کی شدید کمی کی بھی نشاندہی کی ہےلوگوں نے یہ بھی بتایا کہ کورونا کے دوران مسکن ادویات کا فرنٹ لائن این ایچ ایس میں کوئی ذکر نہیں تھا اس لئے اس کو نظر انداز کیاجاتاتھا ،میری کیوری کا کہناہے کہ گزشتہ سال گھروں میں کمیونٹی کی بنیاد پر مریضوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے ذہنی دبائو کے امتحان کا دور تھا اور بہت سے لوگ اس دوران موت سے ہمکنار ہونے والی کی موت کو فراموش نہیں کرسکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ گھروں میں لوگوں کی اموات اور گھروں کے اندر ان کے تیمارداروں کی کوششیں بہت ہی جانگداز ہیں حکومت کو زندگی کے آخری وقت کے دوران لوگوں کی دیکھ بھال کو یقینی بنانا چاہئے۔ اور کسی کو بھی درد کی شدت کے عالم درد شکن دوائوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہلاک ہونے کیلئے نہیں چھوڑا جانا چاہئے۔چیریٹی نے عمر کے آخری حصہ میں علاج معالجےاور دیکھ بھال کیلئے مناسب فنڈز فراہم کرنے کامطالبہ کیاہے ،صحت اور سوشل کیئر سے متعلق محکمے کے ترجمان نے کہاہے کہ بلا معاوضہ خدمات انجام دینے والے کیئررزنے کورونا کے دوران انتہائی اہم خدمات انجام دی ہیں اور ہم نے ان کی سپورٹ کیلئے اقدامات کئے ہیں۔جس میں چیریٹیز کے ذریعے فنڈ کی فراہمی جان بلب مریضوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے ان کی رہنمائ اور معاونت شامل ہے۔ اس کے علاوہ ان میں سے بہت سوں کو ویکسین لگانے کے حوالے سے بھی ترجیح دی گئی ہے۔

تازہ ترین