• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوچی کو ایک اور مقدمے کا سامنا، وکلا سے ملاقات کی استدعا

ینگون (اے ایف پی/ جنگ نیوز) میانمار کی فوجی حکومت نے نوبل انعام یافتہ خاتون سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف قدرتی آفات سے نمٹنے کے قانون کی خلاف ورزی کرنے کا ایک نیا مقدمہ بنادیا ہے ، اب تک ان پر 6مقدمات بنائے جاچکے ہیں ۔ سماعت کے دوران سوچی نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اپنے وکلاء سے براہ راست ملاقات کرنا چاہتی ہیں۔ تاہم عدالت نے اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ سوچی کے خلاف پہلے ہی حکومتی راز افشا کرنے کا مقدمہ قائم ہے، جس میں انہیں 14 برس کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ ان کے خلاف دائر مقدمے کی اگلی پیشی 26 اپریل کو مقرر کی گئی ہے۔دوسری جانب فوجی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ فائرنگ سے6سالہ بچی ہلاک ہوگئی ۔فوجی بغاوت کے بعد 70دنوں میں ہلاکتوں کی تعداد 700سے تجاوز کرگئی ہے۔ میانمار میں پہلی فروری کو فوج نے منتخب جمہوری حکومت کو اقتدار سے فارغ کر کے حکومت پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ فوجی حکومت کے مخالفین نے کہا ہے کہ ملک کے مقامی مذہبی رواج کے مطابق شروع ہونے والے نئے سال کے موقع پر مختلف طبقوں کے ملبوسات پہن کر مظاہرین کریں گے اور خصوصی عبادات میں بھی شرکت کی جائے گی۔ مخالفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ فوجی حکومت کے خلاف جاری احتجاجی تحریک کی شدت کو کم نہیں ہونے دیں گے۔ ساتھ ہی شہری ایک دوسرے پر زور دے رہے ہیں کہ نئے سال کی تعطیلات کے دوران تقریبات میں شمولیت سے گریز کریں اور اس کے بجائے حالیہ فوجی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں کا سوگ منائیں۔ فورسز کے ہاتھوں اب تک 706 شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ صرف جمعہ کے روز 82 افراد ہلاک ہوئے۔
تازہ ترین