• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم نےسوچا کورونا کی نئی لہر سے نکلنے کے لئے اپنے صاحبزادے سلمان خلیل، جو کینیڈا میں رہائش پذیر ہیں،کے ساتھ ماہ رمضان گزارا جائے تو معلوم ہو اہوائی جہاز کمپنیوں نے تیل سستا ہونے کے باوجودکرایوں میں زبردست اضافہ کر دیا ہے ۔خیر مہنگا ٹکٹ خرید کر براستہ دبئی ،کینیڈا روانہ ہوئے کورونا ٹیسٹ لازمی تھا 72گھنٹے پہلے کر وایا مع بیگم صاحبہ جہاز میں سوار ہوگئے ۔اعلان ہوا تمام مسافر ماسک نہیں اتاریں گے،اپنی اپنی سیٹوں پر بیٹھے رہیں گے، 2گھنٹے کی فلائٹ دبئی تک تھی جھیل لی ، دبئی ایئرپورٹ خالی پڑا تھا ،ہر طرف ہو کا عالم تھا ،کجا توچلنے میں مشکلات پیش آتی تھیں۔ پھر ہم کینیڈا جانے والے کائونٹر پر پہنچے، ضروری سفری کاغذات کورونا ٹیسٹ کے علاوہ 3دن کی کورنٹائین ہوٹل کی بکنگ لازمی تھی۔ ہمارے صاحبزادے نے کرواکر رسید ارسال کر دی تھی ،پیش کی تب جا کر جہاز پر چڑھنے کی اجازت ملی ،بہت سے مسافر اس لازمی بکنگ سے لاعلم تھے ان کو جہاز پر جانے کی اجازت نہیں ملی ۔اللہ اللہ کر کے جہاز‘ جس میں آدھے مسافر بھی نہیں تھے ،سوار ہوئے۔ اپنی اپنی سیٹوں پر بیٹھے رہنے اور ماسک پہنے رکھنے کی لازمی ہدایت پر عمل کرنا بہت گراں گزر رہا تھا، کچھ دیر تو بیٹھے رہے پھر جب اکتاہٹ شروع ہوئی تو سیٹ لٹا کر اور منہ پر کمبل ڈال کر لیٹ گئے ،خوش قسمتی کہ سیکنڈ کلاس کا ٹکٹ تھا توآرام سے وقت گزرنے لگا ۔گا ہے گاہے منہ نکال کر ائر ہوسٹس کی آمد و رفت دیکھتے رہے ۔ناشتے اور کھانے کے پیکٹ لپٹے ہو ئے ملے۔ صرف بیت الخلا آنے جانے کی اجازت تھی۔ہم جہاز میں قیدیوں کی طرح خاموش لیٹے 14گھنٹوں کے گزرنے کا انتظار کرتے رہے ، درمیان میں جہاز نے موسم خراب ہونے کی وجہ سے ہچکولے بھی کھائے جن کو برداشت کرنا پڑا۔ اللہ اللہ کر کے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو ائر پورٹ پہنچے ۔اب امیگریشن نے کورونا سرٹیفکیٹ او ر ہوٹل بکنگ کے کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد سب مسافروں کو فاصلےسے بٹھا دیا۔ سامان پر اسپرے ہو ا ،پھر چند افسران کتوں کی زنجیر تھامے نمودار ہو ئے اور ایک ایک بیگ کو کتوں سے سُنگھاتے جس بیگ پر کتا سونگھنے کے بعد بیٹھ جاتا ا س کو الگ کرتے جاتے اس میں بھی گھنٹہ ضائع ہوا ۔پھر تمام مسافروں کو چیک کر کے باہر نکال کر بڑے ہال میں الگ بٹھا دیا گیا۔ کائونٹر سے ہوٹل کی بس کا اعلان ہو تا اور مسافر خود اپنا سامان اٹھا کر بس میں خود ہی رکھتا اور سوار ہو جاتا۔تمام ہوٹل ایئر پورٹ پر ہی واقع تھے۔مگر ہر مسافر سے 1500ڈالر وصول کئے گئے ۔جب کہ عام مسافروں کیلئے یہی ہو ٹل 3دن کے 300ڈالر کرایہ لیتے ہیں ۔ البتہ کھانا کھانے کی صورت میں الگ قیمت ادا کر نی پڑتی جبکہ ہمارے 1500 ڈالرکرایہ میں 2وقت کا کھانا اور ناشتہ شامل تھا کیونکہ ٹورنٹو ائر پورٹ پر پھر کورونا ٹیسٹ ہونا تھا لہٰذا رزلٹ آنے تک ہم اپنے کمرے سے باہر نہیں آسکتے تھے۔ گویا 3دن کی قید تنہائی کاٹنا تھی۔ ہمارا کھانا دروازہ کھٹکھٹا کر باہر رکھ دیا جاتا۔ خوش قسمتی سے ہمارے کورونا کا نگیٹو رزلٹ دوسرے دن ہی آگیا ہم اب اپنے گھر جاسکتے تھے۔اب دوسرامرحلہ اس سےبھی سخت تھا کہ مزید 14دن اپنے ہی گھر میں آئسولیٹ رہنا تھا ،یعنی اپنے گھر تک محدود رہیں گے اور وہ بھی الگ‘ تنہا رہیں گے۔ 14دن تکEmailسے ہماری روزانہ صبح خیریت پوچھی جاتی رہی 2مرتبہ ہمیں اہلکارگھر میں دیکھنے بھی آئے ، 2مرتبہ فون پر بھی ہماری خیر یت پوچھی،ان کا مطلب یہ تھا کہ ہم گھر پر ہی ہیں ۔اس دوران ٹورنٹو میں کورونا کی تیسری لہر آنے پر سخت لاک ڈائون لگ گیا۔ فوری طور پر تمام دکانیں ،مالز ،بازار بند کر دئے گئے ،پہلی مرتبہ گروسری کی مارکیٹوں اور دکانوں سے صرف کھانے پینے کی اشیاء فروخت کی اجازت تھی ،ریسٹورنٹس سے ٹیک اوے یاہوپر سروس کی اجازت تھی ، استعمال کی اشیاء کپڑے وغیرہ یا کسی اور چیز کے خریدنے کی اجازت نہیں تھی۔پولیس کو اختیاردے دیا گیا تھا کہ وہ روک کر باہر آنے کا سبب پوچھے ۔الغرض 17دن بعد قید تنہائی سے آزادی تو مل جائے گی مگر لاک ڈائون کی وجہ سے کوئی فرق نہیں پڑےگا۔لبتہ برف باری شروع ہو گئی جبکہ پاکستان میں زبر دست گرمی میں عوام روزہ رکھ رہے ہیں۔ائر پورٹ پر ہی کٹ دی گئی تھی کہ 10دن بعد خود ہی کورونا ٹیسٹ کر وا کے بند لفافے میں گھر کے باہر رکھ دیں ،تاکہ معلوم ہو سکے کہ کورونا کے کوئی پازیٹو آثار نہیں ہیں تب آپ کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دی جائے گی ۔گویا 3دن پہلے اور 14دن بعد یعنی17دن کی قید تنہائی تھی اور جب ہمارا دیا گیا سیمپل نگیٹو آیا تو ہمیں گھر سے نکلنے کی اجازت ملی۔ گویا بیرون ملک سفر اتنا تکلیف بنا دیا گیا ہے کہ عوام باہر نکلنے یا ہوائی سفر کرنے کے لئے بھی تیار نہیں حتیٰ کہ اگر آپ کینیڈا سے امریکہ 1دن کے لئے بھی جائیںگے تو واپس کینیڈا میں وہ تمام فارمیلیٹیز پوری کرنا پڑیں گی۔تمام سرحدیں بند ہیں اور کینیڈا کا قانون سب پر لاز م ہے۔ قارئین سے گزارش ہے کہ باہر جانے سے پہلے ریگولیشن اور قوانین کا مطالعہ کر کے نکلیں ورنہ آپ کو ناگہانی طور پر روکا اور آف لوڈ کیا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین