• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بجٹ کہانی تو بہت پرانی ہے ۔ ہم سب بچپن سے سنتے آرہے ہیں مگر یہ پرانی ہونے کے باوجود ہر سال نئے کرداروں کے ساتھ ہمارے سامنے آتی ہے۔ کچھ لوگ اِسے الفاظ کا گورکھ دھندا کہتے ہیں کچھ میٹھا کیپسول اور کچھ کڑوی گولی کے نام سے اسے پیش کرتے ہیں۔ اس کی حقیقت کچھ بھی ہو مگر یہ گولی تو عوام ہی کو نگلنی پڑتی ہے۔ اب موجودہ جمہوری حکومت کے خزانہ کے ہدایتکار نے یہ کہانی پیش کی ہے۔بجٹ کہانی کسی کو سکون دیتی ہے کوئی یہ سن کر لمبی تان کے سو جاتاہے۔ کوئی یہ سن کر خوش ہوجاتا ہے کہ چیزوں کے دام بڑھ گئے مگر 90فیصد غریب ، عوام ، ملازمت پیشہ لوگوں کی نیندیں اڑ جاتی ہیں۔ تاہم انہیں یہ احساس ہونا بھی شروع ہو جاتا ہے کہ وہ حکمرانوں کے نزدیک کتنے اہم ہیں اور حکمرانوں کو غریب ، غربا کاکتنا خیال ہے کہ سوئے ہوؤں کو جگادیا ہے۔ یہ کہانی تو بہت طویل ہے اور ہو سکتا ہے کہ آپ کو سال بھر اسکی قسطیں یا شرطیہ نئے پرنٹ کے ساتھ سنائی جاتی رہیں مگروزیرخزانہ نے سرکاری ملازمین اور عوام کو یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ یہ کڑوی گولی نگل لیں‘ انشاء اللہ آئندہ برس تنخواہوں میں اضافہ بھی ہوجائے گا اور عوام کے نقصان کا ازالہ بھی۔
اب ہم نے عوام کو ایک مشورہ دینا ہے کہ آپ نے یہ کڑوی گولی کس طرح نگلنی ہے ۔ حکومت نے ویسے احتیاط کے طور پر گولی نگلنے کیلئے شفاف پانی فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے اور اس کیلئے خطیر رقم رکھی ہے تاکہ عوام کے پاس یہ جواز نہ رہے کہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے وہ کڑوی گولی نگل نہیں سکے ۔ یہ بھی آپ کو بتاتے چلیں کہ کوئی بھی اکاؤنٹنٹ بغیر حساب کیے اور منافع کو مدنظر رکھے بغیر اپنی کوئی اسکیم یا پروجیکٹ اناؤنس نہیں کرتا،اب اگر وزیر خزانہ نے یہ پروجیکٹ متعارف کرایا ہے تو ہر طرح کے حساب کتاب کے بعد ہی کرایا ہوگا اور انہیں یقین ہے کہ وہ اگلے برس کڑوی کی بجائے آپ کو میٹھی گولی بھی ضرور دیں۔ اس لئے اب آپ احتجاج کرنا چھوڑ یں۔ ویسے حکومت نے لاکھوں نوجوانوں کو روز گار فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے ۔ اس لئے کڑوی گولی نگل لینا ہی بہتر ہے۔ یہ اہتمام عوام نے اس طرح کرنا ہے کہ حکمت سے چلنا سیکھیں۔ مٹی کا تیل مہنگا ہوگیا ہے تو کیا ہوا ۔ اسکا استعمال چھوڑ دیں۔ کھانا صرف ایک وقت کھائیں۔ جنرل سیلز ٹیکس لگنے سے یکم جولائی کا انتظار کیے بغیر منافع خوروں نے پٹرول کی قیمتیں بڑھا دی ہیں جس سے اب ہر چیز مہنگی ہونی شروع ہو گئی ہے ۔ہم بھی آج سے فیصلہ کر لیں کہ دفتر جانے کیلئے موٹرسائیکل استعمال نہیں کریں گے نہ ٹرانسپورٹ پر روزانہ پچاس سے ایک سو روپیہ خرچ کرکے دفتر جائیں گے بلکہ پیدل سفر کرنے کی روٹین بنا لیں اس سے ایک تو ہم سمارٹ ہو جائیں اور دنیا بھی حسین نظر آئیگی اور ہم دنیا والوں کیلئے پرکشش بھی بن جائیں گے ۔ جہاں تک تمہاری موٹرسائیکل کا تعلق ہے اسے تم بیچ دیں کیونکہ حکومت نے بھی فیصلہ کیا کہ جن اداروں سے اسے نقصان ہو گا وہ بیچ ڈالیں گے ۔ ایسا کرنے سے ایک توہم حکومت کی سوچ کے قریب تر ہوجائیں گے اور پھر جو پیسے موٹرسائیکل بیچنے کے بعد آئیں گے ان سے کم از کم ایک دو بچوں کی فیس کا انتظام ہو جائیگا ۔ اب رہی یہ بات کہ کہ مشروبات مہنگے ہوگئے ہیں اور ان کا استعمال گرمیوں میں ہی زیادہ ہوتا ہے تو اس لئے ہمارا مشورہ تو یہ ہے کہ ان کا استعمال بھی ترک کرنا بہتر ہوگا کیونکہ حکومت صاف پانی کیلئے فلٹریشن کا انتظام کر رہی ہے اگر بجلی آگئی تو پانی بھی آ جائیگا اور نیچرل مشروب سے بڑا کونسا مشروب ہو سکتا ہے۔ اس سے تم پیٹ کی بیماریوں سے بچو گے اور پھر ڈاکٹروں سے بھی پناہ مل جائیگی ، ہسپتالوں میں گیسٹرو کے کیس کم آنے سے حکومت کی کارکردگی کا گراف اوپر چلا جائیگا لیکن اگر تم بضد ہو کہ مشروب ضرور استعمال کرنے ہیں تو ہمارا دوسرا مشورہ یہ ہے کہ بھائی وہاں چلے جاؤ جہاں تمہیں چند روپوں میں اسکرین مل جائے جو بڑی بڑی نام نہاد کمپنیاں پیکٹوں میں بند کر کے مہنگے داموں بیچتی ہیں ۔ وہ گھر لے آؤ اور ایک چمچ ٹب پانی میں ڈال کر دن رات استعمال کرو ۔ اگر اس دوران تمہارے ذہن میں بزنس کرنے کا خیال آئے تو بچا ہوا یہ ٹب اپنے گھر کے باہر ریڑھی پہ رکھ کر اس میں اورنج اور مینگو کے رنگ ڈال کر اپنے جیسے غریب لوگوں کو پلانا شروع کر دو۔ اس طرح تم حکومت کابوجھ بٹانے میں مدد گار بھی بن جاؤ گے اور آئندہ سال وزیر خزانہ نے مشکلات کا ازالہ کرنے کا جو وعدہ کیا ہے اسکے پورے ہونے کے امکانات بڑھ جائینگے۔
ہاں بات کڑوی گولی نگلنے سے شروع ہوئی تھی تو ہم بتاتے چلیں کہ ہو سکتا ہے کہ ان تین سو پینسٹھ دنوں میں جب تمھیں یہ گولی نگلنی پڑے اس لمحے کو ٹالنے کیلئے ذہن میں رکھ لینا کہ حکومت نے تین مرلہ کے 50ہزار گھر بنا کر غریبوں ، سرکاری ملازمین کو دینے کا وعدہ کیاہے۔ ہوسکتا ہے کہ تم گولی نگلنے کے بعد ان گھروں میں سے ایک کے حقدار بن جاؤ۔ پھر تمہارے ذہن میں یہ بات بھی رہنی چاہئے کہ اگر گولی نگلی نہ جاسکے تو لیپ ٹاپ کا شوگر کوٹ کر لینا کہ کل تمہارے بچے کسی کالج میں پہنچ جائیں اور ان میں سے کوئی 70 فیصد نمبر لیکر لیپ ٹاپ حاصل کرنیکا اہل بھی ہو جائے ۔ پھر تم یہ بھی خیال کرو کہ حکومت نے خود کتنی بڑی کڑوی گولی نگلی ہے کہ 16وزارتوں کے خفیہ فنڈز ختم کر دیئے اور وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات میں 45فیصد کمی کا اعلان کیا ہے۔ اپنی مزیددل جوئی کیلئے یہ بات بھی پیش نظر رکھیں کہ وہ پنشنر جنکی پنشن تین ہزار روپے ہے وہ بڑھا کر 5ہزارکر دی گئی ہے تاکہ وہ آئندہ سال تک زندہ رہیں اور دیکھ سکیں کہ کس طرح عوام نے کڑوی گولی نگل کر حکومت کی مدد کی تھی!
تازہ ترین