واشنگٹن ( نیوز ڈیسک) ایرانی پاسداران انقلاب کی کشتیوں نے امریکی جہازوں کو تنگ کرنا شروع کردیا۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق امریکی بحریہ کے عہدے داروں نے بتایا کہ رواں ماہ کے شروع میں خلیج میں امریکی کوسٹ گارڈ کے 2جہازوں کو ہراساں کیا گیا تھا۔ اخبار کے مطابق پاسداران انقلاب کی کشتیاں امریکی بحری جہازوں کے 50 میٹر قریب پہنچ گئی تھیں۔ امریکا کے پانچویں بیڑے کے ترجمان کمانڈر ربیکا ریبریش کا کہنا تھا کہ ایرانی بحریہ کی کشتیوں کی وجہ سے جہازوں کی دفاعی پوزیشن کو متحرک کرنا پڑا تھا۔ اس واقعے کے بعد دونوں امریکی جہازوں سے انتباہ بھی جاری کیا گیا تھا۔ دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی توجہ ایران کے ساتھ ایسے معاہدے پر مرکوز ہے ، جو تہران کو مستقل طور پر جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روک دے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنا اور ایٹمی قوت بننا امریکا کے مفاد میں ہے اور نہ ہی یورپ، چین اور روس کو کچھ فائدہ حاصل ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ ایران کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی رابرٹ مالے اپنی ٹیم کے ساتھ ویانا واپس جائیں گے ، تا کہ رواں ہفتے بات چیت کا تیسرا دور شروع ہو سکے۔ یاد رہے کہ یورپی یونین نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ ویانا میں ایرانی جوہری معاہدے کے لیے منعقد بات چیت منگل کے روز دوبارہ شروع ہو گی۔ ویانا بات چیت میں ایران کے علاوہ برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس شریک ہیں۔ اجلاس کا مقصد ایرانی جوہری معاہدے کو پھر سے فعال کرنے کے لیے ضروری اقدامات پر متفق ہونا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018ء میں اس معاہدے سے علاحدگی اختیار کر لی تھی۔ ادھر امریکی ویب سائٹ واشنگٹن فری بیکن نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے دنیا کو گمراہ کرتے ہوئے 2020 ء میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری اور وسائل ڈھونڈنے کی کوشش کی تھی ۔