• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کشمیر کو دو طرفہ نہیں، بین الاقوامی تنازع تسلیم کرے: 25 اراکینِ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں مطالبہ

— تصویر بشکریہ رپورٹر
— تصویر بشکریہ رپورٹر

برطانیہ کشمیر کو دو طرفہ نہیں بلکہ بین الاقوامی تنازع تسلیم کرے اور اسے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔

یہ مطالبہ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر برطانوی پارلیمنٹ کے ویسٹ منسٹر ہال میں حکومت کی کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی حمایت کے موضوع پر منعقدہ خصوصی اجلاس میں کیا گیا جس میں تقریباً 25 اراکینِ پارلیمنٹ نے حصہ لیا۔

اس خصوصی اجلاس کا اہتمام لیبر رکنِ پارلیمنٹ عمران حسین نے کیا تھا، اجلاس میں حکومت کی نمائندگی پارلیمنٹری انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ فار پاکستان ہمیش فالکنر نے کی۔

اس موقع پر شرکاء کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے ہمیش فالکنر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا کا انتہائی حساس ایشو ہے، یہ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان فلیش پوائنٹ ہے، پاکستان اور بھارت کشمیریوں کی مرضی کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کریں۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کشمیر کی صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہے، انسانی حقوق کا احترام اور پابندیوں کے خاتمے کے ساتھ سیاسی قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیے۔

عمران حسین نے کہا کہ حقِ خود ارادیت کشمیریوں کا بنیادی حق ہے، دنیا کشمیریوں کی مدد کرنے میں ناکام رہی ہے، 1948ء میں اقوامِ متحدہ نے کشمیریوں کو حقِ خودارایت دینے کا وعدہ کیا تھا، کشمیری آج تک اس حق کے منتظر ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بین الاقوامی قوانین کو پامال کیا ہے، مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں اور سول سوسائٹی کو خاموش کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر دو طرفہ مسئلہ نہیں، یہ برطانیہ کا چھوڑا ہوا مسئلہ ہے اور وہ اس کے حل میں کردار ادا کرے، آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جانا چاہیے،مسئلہ کشمیر کا حل اس لیے بھی ضروری ہے کہ دونوں فریق ایٹمی قوت ہیں، بھارت سے تجارت معاہدوں کرتے ہوئے انسانی حقوق کو مدنظر رکھا جائے، کیا حکومتِ برطانیہ اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ تسلیم کرے گی کہ مسئلہ کشمیر دو طرفہ نہیں بلکہ اسے بین الاقوامی قوانین کے تحت حل ہونا چاہیے۔

لیبر پارٹی کے سابق لیڈر اور رکنِ پارلیمنٹ جیریمی کوربن نے کہا کہ برطانیہ میں الیکشن سے پہلے سیاسی جماعتوں کو مسئلہ کشمیر یاد آتا ہے اور پھر اسے بھول جاتی ہیں، مسئلہ کشمیر کے سبب پاکستان اور بھارت اسلحے کی خریداری پر بڑی رقوم خرچ کر رہے ہیں، بھارت خود مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں لے کر گیا اور اب اسے حل کرنے سے انکاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے سبب پاکستان اور بھارت بھاری رقوم اسلحے کی خریداری پر خرچ کر رہے ہیں جبکہ یہی رقم دونوں ممالک کی ترقی پر خرچ ہوسکتی ہے۔

رکنِ پارلیمنٹ طاہر علی نے کہا کہ اسکاٹ لینڈ کی آزادی اور بریگزٹ پر ریفرنڈم ہوا تو کشمیریوں کو یہ حق کیوں نہیں مل سکتا؟ برطانیہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر بھارت کا احتساب کرے۔

رکنِ پارلیمنٹ ایوب خان نے کہا کہ دنیا کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا نوٹس لے، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں۔

ڈیوڈ ولیمز ایم پی نے کہا کہ دنیا مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اب عملی اقدامات کرے۔

جم شینن ایم پی نے کہا کہ مسئلہ کشمیرکا حل ناگزیر ہے، دنیا کردار ادا کرے۔

اینڈی میکڈونلڈ ایم پی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو گا اور مسئلہ کشمیر کے حل میں کشمیریوں کی مرضی شامل ہونی چاہیے۔

اجلاس میں دیگر اراکین نے بھی خطاب کیا اور مسئلہ کشمیر کے جلد حل پر زور دیا۔

واضح رہے کہ یہ بحث عمران حسین کی وسیع مہم کا حصہ ہے، جنہوں نے کشمیر بلیک ڈے کے حوالے سے ارلی ڈے موزن 2184 پیش کی جس پر 40 سے زائد اراکینِ پارلیمنٹ دستخط کر چکے ہیں اور 50 اراکین کے دستخطوں کے ساتھ برطانوی وزیرِاعظم کو ایک مشترکہ خط بھی بھیجا گیا ہے جس میں کشمیر پر برطانیہ سے مضبوط مؤقف اپنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

فہیم کیانی،صدر تحریکِ کشمیر برطانیہ بطور مبصر شریک ہوئے، جبکہ جموں کشمیر تحریک حق خودارادیت یوکے و یورپ کے چیئرمین راجہ نجابت حسین نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کاوشوں پر عمران حسین ایم پی کو خراجِ تحسین بھی پیش کیا۔

برطانیہ و یورپ سے مزید