• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں سائبر کرائمز کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ

اسلام آباد (زاہد گشکوری) پاکستان میں ہتک آمیز ، مذہب مخالف ، عریانی اور ہراساں کئے جا نے کے کیسز میں گزشتہ تین سال کے دوران بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے ۔ ایف آئی اے کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ اضافہ 2020 میں ہوا جب 260کے ساتھ 94500 کیسز رجسٹر ہوئے ۔ پاکستان میں آن لائن جرائم سے نمٹنے والی واحد ایجسی ایف آئی اے ہے ۔ لیکن اس میں ایسے 12 سے 15 کیسز سے نمٹنے کی صلاحیت ہے ۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہزاروں سنگین کیسز مہینوں سے زیر التوا رہتے ہیں ۔ ان میں بچوں سے عریانی ،جنسی ہراسانی ، حکومت مخالف ، مالی جعل سازی ، ہیکنگ , بدنامی اور دیگر جرائم، شامل ہیں ۔ ایف آئی اے 28 اقسام کی شکایات سے نمٹ رہی ہے جبکہ کروڑوں روپے کی مالی جعل سازی کے 44481 کیسز درج ہیں ۔ہراسانی کی 22256 مذہب مخالف مواد کی 1479 ، شکایات موصول ہوئیں ۔تین سال میں مجموعی طور پر 111000 ، میں سے 50000 شکایات کو نمٹایا جا سکا ہے ۔سائبر کرائمز ونگ نے 14974 کیسز کو حل کیا ۔ایف آئی اے کے مختلف زونز کو ملنے والی شکایات میں سے 36700 لاہور ، 22386 کراچی ، 20701 اسلام آباد ،15891 راولپنڈی ،اور فیصل آباد سے 12145 شکایات ملیں ۔ 42357 شکایات فیس بک سے متعلق ہیں ۔17693 واٹس ایپ ،،14109 ای میلز ،8618 ٹیلی فون ، 6308 سوشل میڈیا ،5563 ویب سائٹس سے متعلق ہیں ۔ مزید بتایا گیا ہے کہ سائبر کرائم کے لئے 20066 آلات استعمال کئے گئے ۔

تازہ ترین