اردو کے معروف ادیب و دانشور شمیم حنفی کورونا وائرس کے باعث 82 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شمیم حنفی چند روز پہلے کورونا وائرس میں مبتلا ہوئے تھے، انھیں نئی دہلی کے ایک مقامی اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں وہ جمعرات کی شام انتقال کر گئے۔
شمیم حنفی بھارتی ریاست اترپردیش کے شہرسلطان پور میں 17 مئی 1939 کو پیدا ہوئے۔
انھوں نے الہ آباد یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔
اس کے بعد وہ پہلے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور پھر جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی میں شعبۂ تدریس سے وابستہ رہے۔
انھوں نے تنقید کے ساتھ ساتھ ڈرامے بھی لکھے اور شاعری بھی کی، جبکہ انھوں نے ابوالکلام آزاد کی مشہور کتاب انڈیا ونز فریڈم کا ترجمہ بھی کیا۔
ان کی مشہور کتابوں میں ’جدیدیت کی فلسفیانہ اساس‘ اور ’منٹو! حقیقت سے افسانے تک‘ شامل ہیں۔
شمیم حنفی پاکستان میم ادبی میلوں خاص طور پر عالمی اردو کانفرنس کے کئی بار مہمان بنے جہاں ان کی گفتگو ہمیشہ سامعین کے لیے بہت دلچسپ اور بصیرت افروز ہوتی تھی۔
آرٹس کونسل کراچی کے صدر احمد شاہ کا اظہار تعزیت
آرٹس کونسل کراچی کے صدر احمد شاہ نے شمیم حنفی کی وفات پر دکھ کا اظہار کیا اور ان کے اہلِ خانہ سے تعزیت کی ہے۔
احمد شاہ کا کہنا تھا کہ شمیم حنفی اپنے کام اور ادبی فضیلت کے ذریعے ہمیشہ ہمارے درمیان زندہ رہیں گے۔
صدر آٹس کونسل کراچی نے مرحوم شمیم نقوی کے لیے دعائے مغفرت بھی کی۔