• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا اور حکومتی سختیوں کے باوجود عید شاپنگ عروج پر

کراچی(رپورٹ/رفیق بشیر)کورونا وبا اور حکومتی سختیوں کے باوجود بازاروں میں عید کی شاپنگ عروج پر پہنچ گئی۔عید شاپنگ کے رش کے باعث کورونا وبا کے بڑھنے کے امکان بھی بڑھ گئے ہیں ۔شاپنگ کے دوران خریدار اور دکاندار ایس او پیز پر عمل نہیں کررہے ۔مقامی انتظامیہ بھی شاپنگ سینٹرز میں شاپنگ کے دوران ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے میں ناکام ہوگئی جبکہ شاپنگ سینٹرز میں عید کے کپڑے جوتے اور دیگر خواتین کی اشیا کیقیمتیں دگنی ہوگئی ہیں ۔کوروناوبا اور ٹرانسپورٹ کی کمی کے سبب خواتین کی چوڑیاں بہت مہنگی گئی ہیں۔جنگ کے سروے کے مطابق بازار میں چوڑی کا جو سیٹ گزشتہ سال سو اور دو سو روپے میں تھا ۔اب 5سو اور ایک ہزار روپے تک قیمت ہوچکی ہے۔چوڑیوں کی قیمتوں پر خواتین کی دکانداروں سے تکرار دیکھی گئی ۔بازاروں میں رش میں ونڈو شاپنگ والے لوگ زیادہ دیکھے گئے جس کی وجہ لوگوں کی قوت خرید کم ہونا ہےکیونکہ کورونا کے سبب جس تیزی سے بے روزگاری ہوئی ہے اسی تیزی سے مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔طارق روڈ کے ایک دکاندار نے جنگ کو بتایا کہ تاجروں کو گزشہ سال کی طرح اس سال بھی اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ان کا کہنا تھا ہزاروں دکاندار لاک ڈاؤن اور کورونا کے باعث کنگال ہوگئے ہیں ۔جو دکاندار بھرپور ذکوٰۃ دیتے تھے وہ اب مالی مدد مانگ رہے ہیں ۔6بجے دکانیں بند کرنے سے دکانداری 50 فیصد بھی نہیں رہی ۔دوسری جانب آن لائن شاپنگ کی خریداری اب بڑھ گئی ہے۔تقریباً تمام بڑے برانڈ نے آن لائن شاپنگ کی سہولت دے رکھی ہے جبکہ چھوٹے دکاندار یہ سہولت فراہم نہیں کرسکتے ان کی کاؤنٹر سیل ہوتی ہے جس کے باعث کاؤنٹر سیل 50 فیصد ختم ہوچکی ہے۔ان کا کہنا تھا کم آمدنی والوں کی اب اتنی قوت خرید نہیں رہی کہ وہ آن لائن مہنگے داموں اشیا خریدیں ۔بازاروں کے گاہک مڈل کلاس اوربارگینگ کرنے والے ہوتے ہیں ۔وہ گاہک مارکیٹ سے غائب ہیں ۔بازاروں میں سیکورٹی کے انتظامات بہت سخت ہیں ۔بفرزون میں ارم شاپنگ سینر کے تاجروں کا کہنا ہے کہ ایک جانب ایس او پی دوسری جانب گرمی ہے پھرہمارے بازار کی طرح تقریباً ہر شاپنگ سینٹر کی رہداری 6 فٹ سے زیادہ نہیں ہوتی ہے جس کی وجہ سے گاہکوں کا رش بڑھتا ہوا نظر آتا ہے۔

تازہ ترین