• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

R3منصوبے کی توثیق وزیراعظم، حکومت پنجاب اور سی ڈی اے نے کی

اسلام آباد (انصار عباسی)اسکینڈل زدہ آر۔3منصوبے کی توثیق وزیراعظم، حکومت پنجاب اور سی ڈی اے نے کی، راولپنڈی رنگ روڈ کے اسکینڈل کے حوالے سے اٹک لوپ، پسوال زگ زیگ کے حقائق سرکاری دستاویزت سے سامنے آگئے ہیں۔ وزیراعظم کو اس منصوبے سے متعلق گمراہ کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ اس سے متعلق ہدایت خود وزیراعظم نے دی ،علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب کی مرضی بھی اس میں شامل تھی۔ 

تفصیلات کے مطابق، وزیراعظم عمران خان کو راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے سے متعلق بری طرح گمراہ کیا گیا ہے۔ دی نیوز کے پاس موجود سرکاری دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ انکوائری کمیٹی کی اقلیتی رپورٹ کی بنیاد پر جو اب اسکینڈل بن گیا ہے، اس کی ہدایت ناصرف خود وزیراعظم نے دی تھی بلکہ اس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور ان کی حکومت کی مرضی بھی شامل تھی۔ 

4 فروری، 2021 کو وزیراعظم دفتر سے وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں رنگ روڈ اور مارگلہ ہائی کے حوالے سے منتعقدہ اجلاس کا حوالہ دے کر ہدایت جاری کی گئی۔ جس میں آر آر آر منصوبے کے اٹک لوپ اور پسوال زگ زیگ کے اضافے کی توثیق کی گئی، یہ اب اسکینڈل بن چکا ہے۔ 

وزیراعظم دفتر کی ہدایات کے مطابق، مارگلہ اور ہائی وے کی اصل ہمواری کو مدنظر رکھتے ہوئے، اسلام آباد میں آنے والے رنگ روڈ کے حصے کی ضرورت ہوگی جو سی ڈی اے نے اپنے وسائل سے بنایا ہے۔ اسے راولپنڈی رنگ روڈ سے جوڑا جائے گا جو ایم ون سے مل جائے گا۔ 

سی ڈی اے زون۔ 2 کے روڈ کے ترقیاتی کاموں کے لیے حقوق حاصل کرے گا، جب کہ اس سے باہر ایریا میں باڑ لگا دی جائے گی تاکہ اس کا کنٹرول قابل رسائی رہے۔ وزیراعظم کی بالا ہدایات کا حصہ دراصل پسوال زگ زیگ سے متعلق ہے جو مرگلہ روڈ کو آر آر آر سے سنگجیانی سے زون۔2 میں جوڑتا ہے۔ 

مرگلہ روڈ کو آر آر آر سے جوڑنا صرف سنگجیانی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ تاہم اب اس پر اسکینڈل کھڑا ہوگیا ہے کیوں کہ یہ زمین کئی صدیوں سے ایک سینئر بیوروکریٹ ڈاکٹر توقیر شاہ کی فیملی کی ملکیت ہے۔ اس کے علاوہ زلفی بخاری کی والدہ بھی اسی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ 

تاہم، زلفی بخاری کی فیملی کے سنگجیانی کے شاہ سے کوئی خاص تعلقات نہیں ہیں۔ وزیراعظم کی ہدایات کا دوسرا حصہ حکومت پنجاب سے متعلق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایم۔1 کا مشرق کی جانب حصہ پنجاب میں آتا ہے، اس پر تعمیر اور باڑ لگانا حکومت پنجاب کی ذمہ داری ہے۔ 

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حصہ اب اٹک لوپ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وزیراعظم کا یہ فیصلہ اٹک لوپ ار پسوال زگ زیگ کہانی کو تباہ کردیتا ہے۔ وزیراعظم نے خود کہا تھا کہ مرگلہ روڈ کو آر آر آر سے آئی سی ٹی کے زون۔2 سے جوڑا جائے، جو کہ آر۔3 کی اختیار کردہ ہمواری کی توثیق ہے۔ 

وزیراعظم کی ہدایات کے 23 روز بعد پنجاب کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی کی پروجیکٹ نظرثانی کمیٹی اور مانیٹرنگ بورڈ نے 17 فروری 2021 کو وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اقتصادی امور ڈاکٹر سلمان شاہ کی قیادت میں ملاقات کی۔ جس میں ناصرف آر آر آر ہمواری کی منظوری دی گئی ، جس میں اٹک لوپ اور پسوال زگ زیگ کا حصہ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ منصوبے کے اخراجات فنانسنگ بھی طے کی گئیں۔ 

دستاویزات کے مطابق، کمیٹی نے 27 فروری کو آر آر آر ہمواری کی منظوری دی۔ جو کہ کمیٹی کے منٹس کے مطابق آر آر آر ہموری کی وضاحت کرتے ہیں، جسے آر۔3 بھی کہا جاتا ہے۔ آر۔3 چھ لین سہولت ہے جو این۔5 ریڈیو اسٹیشن انٹرچینج سے ہاکلہ۔ ڈی آئی خان انٹرچینج (پیکج۔1) تک ہے، جس کی مجموعی لمبائی 51.70 کلومیٹر ہے اور اسے رعایت کے حقوق ملے ہیں۔ 

منصوبہ نظرثانی کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ آر۔3 ریڈیو پاکستان این۔5 سے جڑے گی جو کہ ہاکلہ ۔ڈی آئی خان موٹروے سے جڑے گی اور یہ نجی سرمایہ کاروں کے لیے اچھے حقوق ثابت ہوں گے۔ چوں کہ ہاکلہ۔ 

ڈی آئی خان موٹروے پہلے ہی سی پیک کے تحت تعمیر ہوچکے ہیں لہٰذا نجی سرمایہ کار ذمہ دار ہیں کہ وہ موجودہ 4 لینز کو 8 لینز موٹروے میں ایم۔1 تک تبدیل کریں۔ جب کہ نجی سرمایہ کاروں کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ این۔5 ریڈیو پاکستان انٹرچینج سے ہاکلہ ڈی آئی خان انٹرچینج تک ٹولز جمع کریں۔ تاہم اس سے آگے این۔5 سنگجیانی انٹرچینج تک ریونیو کا اشتراک این ایچ اے سے کیا جائے گا۔ 

منٹس آف میٹنگز کے مطابق، مجموعی 9 مجوزہ انٹرچینجز میں سے ابتدائی طور پر صرف 4 انٹرچینجز کو پرجیکٹ پروپوزل کا حصہ بنایا جائے گا جس کے اخراجات مجموعی منصوبے کے اخراجات میں شامل کیے جائیں گے۔ جب کہ باقی ماندہ پانچ انٹرچینجز کی تعمیرات اس منصوبے سے الگ پبلک پرائیویٹ فنڈنگ/ پرائیویٹ فنانسگ یعنی ملحقہ ہائوسنگ سوسائٹیز کے ذریعے یا اپنے اخراجات میں رعایت کے ذریعے ہوگی۔ 

دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ آر آر آر الائنمنٹ جسے اب اسکینڈل سمجھا جارہا ہے، وہ 2020 میں یہاں موجود تھا۔ 25 مارچ، 2020 کے سی ڈی اے دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکام نے راولپنڈی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو این او سی دی تھی کہ وہ آر آر آر کو مارگلہ ایونیو سے سنگجیانی ایریا میں منسلک کرے۔ 

ایک اور دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے پی پی پی پالیسی اینڈ مانیٹرنگ بورڈ اجلاس کی سربراہی ستمبر، 2020 میں کی تھی اور فیصلہ کیا تھا کہ آر ڈی اے کو مجاز بنایا جائے کہ وہ فاسٹ ٹریک بنیاد پر آر آر آر منصوبے کے لیے منصوبے کی تجاویز تیار کرے۔ 

وزیراعلیٰ کی قیادت میں بورڈ نے سلمان شاہ کی قیادت میں پروجیکٹ نظرثانی کمیٹی کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ منصوبے کی تجاویز پر فیصلہ کرے جو کہ آر ڈی اے کے ذریعے دی جانی تھی اور بولیوں کے عمل کی جانب بڑھے تاکہ منصوبے کو جلد سے جلد مکمل کرنے کے لیے وقت بچایا جاسکے۔

تازہ ترین