برطانوی گلوکارہ دعا لیپا نے فلسطین میں مسلسل 11 روز جاری رہنے والی اسرائیلی جارحیت پر اپنے مؤقف کے خلاف چلائی گئی مہم کی مذمت کی ہے۔
پاپ اسٹار نے اس تنظیم برہم ہوگئیں جس نے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں پورے صفحے کے اشتہار کی ادائیگی کی، اور اشتہارمیں دعا لیپاکو فلسطینیوں کی حمایت کرنے پر اینٹی سیمیٹک یعنی ’یہود مخالف‘ قرار دیا ہے۔
گلوکارہ دعا لیپا نےمائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پراس مہم میں لگائے گئے جھوٹے اور بےبنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ایک تفصیلی نوٹ شیئرکیا ہے۔
گلوکارہ دعا لیپا نےلکھا کہ ’ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک نے ان کے مؤقف کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے۔‘
دعا لیپا نےالزامات کو مسترد کرتے ہوئے لکھا کہ ’ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک بے شرمی کے ساتھ میرے نام کو غلط الفاظ کے ساتھ اپنی مہم کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا ہے۔‘
انہوں نے اپنے تفصیلی نوٹ کے اختتام میں لکھا کہ ’میں تمام مظلوم لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہوں اور ہر طرح کی نسل پرستی کو مسترد کرتی ہوں۔‘
ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک کےاس اشتہارمیں برطانوی گلوکارہ دعا لیپا اورامریکی ماڈلز بیلا اور ج جی حدیدحدید کو ایسی بااثر شخصیات قرار دیا گیا ہے جنہوں نے دنیا کی واحد یہودی ریاست کو ناکام بنانےاوراسرائیل پر نسلی کشی کا الزام لگایا ہے۔
اس اشتہار میں تینوں شوبز اسٹارز کی ایک تصویر بھی شائع کی گئی اور ساتھ ہی لکھا گیا کہ ’حماس کے نئے بااثر چہروں سے ملیں۔‘
دعا لیپا ، جی جی حدید حدید اور بیلا حدید غزہ میں اسرائیلی کارروائی کے دوران ، ان کے والد کے آبائی وطن ، فلسطین کی حمایت میں اظہار خیال کرتے رہی ہیں جبکہ راجر واٹرس ، زین ملک ، دی ویکینڈ اور ایونجرس اسٹار مارک رفالو جیسی مشہور شخصیات نے بھی فلسطین کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ 11دن حملے اور خونریزی کے بعد اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی ہوئی۔اسرائیلی حملوں میں 232 فلسطینی شہید اور 1900 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جبکہ حماس کے حملوں میں 12 اسرائیلی بھی مارے گئے۔