• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بدھ کے روز وزیراعظم عمران خان کی اسلام آباد کی جن دو اہم مصروفیتوں کی تفصیلات سامنے آئیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کی حالت بہتر بنانے کی سنجیدہ کاوشیں تندہی سے جاری ہیں۔ پہلے ’’ون ونڈو احساس سینٹر‘‘ کی افتتاحی تقریب میں عمران خان نے ’’احساس پروگرام‘‘ کو فلاحی ریاست کے قیام کی بنیاد قرار دیتے ہوئے اس باب میں طلبہ کو اسکالر شپس دینے کا خاص طور پر ذکر کیا جبکہ ’’کامیاب پاکستان پروگرام‘‘ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی دفعہ معاشی طور پر کمزور طبقے کو غربت سے نکالنے کے لئے جامع حکمت عملی مرتب کی گئی ہے۔ عام لوگوں کےحالات بہتر بنانے کے اعلانات اگرچہ پہلے بھی سامنے آتے رہے ہیں اور قیام پاکستان کے فوراً بعد ہر قسم کے وسائل کی کمی اور مہاجرین کے سیلاب سمیت مسائل کے انبار کے دوران قومی قیادت کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات میں فلاحی مملکت کا جذبہ نمایاں طور پر محسوس بھی کیا گیا مگر بعد میں آنے والے بعض لیڈر خوشنما نعروں کی آڑ میں جو کچھ کرتے رہے اس کے باعث عام آدمی قیادت کے اخلاص کو اپنی روزمرہ زندگی میں مرتب ہونے والے اچھے یا برے اثرات سے ناپنے پر مجبور ہے۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ بیشتر حکومتوں کے ادوار میں مہنگائی میں نہ صرف اضافہ ہوا بلکہ کئی مواقع پر آٹے، چینی، بناسپتی گھی جیسی اشیا کی شدید قلت بھی ہوئی۔ اسلئے موجودہ حکومت کے شیلٹر ہومز اور لنگر خانے جیسے پروگراموں کو ابتدا میں نمائشی اقدامات کے طور پر دیکھا گیا مگر ہیلتھ کارڈ اسکیم، قومی بچت منافع اور ای او بی آئی پنشن میں اضافے سے فائدہ اٹھانے والوں کو اخلاص کی مہک تو محسوس ہوئی مگر روز افزوں مہنگائی اور بعض اشیا کی قلّت نے مذکورہ فوائد کے اثرات کم کر دیے۔ جہاں تک مہنگائی کا تعلق ہے حکومتی حلقے بھی محسوس کرتے ہیں کہ افراطِ زر کا مکمل طور پر ختم ہونا اور پرانی قیمتوں کا واپس لانا بڑی حد تک ناممکن ہے مگر وزیراعظم عمران خان نے کامیاب پاکستان پروگرام کے حوالے سے جو باتیں کہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشرے کے کمزور طبقے کی مالی اعانت کے علاوہ اس طبقے کو خود کفیل بنانا موجودہ حکومت کی خصوصی ترجیح ہے جبکہ قوت خرید میں اضافے کے اقدامات کے ذریعے کیلئے ضروریاتِ زندگی کا حصول آسان تر بنانے کا عمل جاری ہے۔ اس ضمن میں کسانوں اور زرعی شعبے کو 11کھرب روپےکی خطیر رقم دی گئی ہے جس سے دیہات میں رہنے والی ملک کی 70فیصد آبادی کو فائدہ ہوگا۔ وزیراعظم کی ہدایت پر نوجوانوں کے لئے شروع کئے گئے تمام ’’کامیاب پروگرام‘‘ (کامیاب بزنس، کامیاب کسان، کامیاب ہنرمند، کامیاب ہائوسنگ پروجیکٹ) کامیاب پاکستان پروجیکٹ کی چھتری تلے جمع کر دیے گئے ہیں۔ جن کے تحت درخواست گزاروں کو تجارت، کم قیمت ہائوسنگ اور زراعت سمیت مختلف میدانوں میں بڑے پیمانے پر قرضے دیے جائیں گے۔ اس طرح اقتصادی سرگرمیاں بڑھنے، غربت گھٹانے، جی ڈی پی گروتھ بڑھانے اور بینکاری شعبے کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ ’’احساس وَن ونڈو سینٹر‘‘ کے افتتاح کے موقع پر واضح کیا گیا کہ یہ مرکز غریبوں کی حالت بہتر بنانے کے 20پروگراموں کے ضمن میں خدمات مہیا کرے گا اور جلد ہی ملک کے تمام اضلاع میں اس مرکز کے تحت چلنے والے ایسے ون ونڈو سینٹر کام کرنے لگیں گے جو غربت گھٹانے اور سماجی تحفظ میں اہم کردار ادا کریں گے۔ معاونِ خصوصی ثانیہ نشتر کے مطابق اس باب میں 91فیصد ملک گیر سروے مکمل ہو چکا ہے۔ یہ سب باتیں خوش آئند ہیں مگر جب تک مافیائوں کے بننے کا سلسلہ جاری رہے گا مذکورہ کاوشوں میں رکاوٹیں حائل ہونے کے امکانات مسترد نہیں کئے جا سکتے۔ اس باب میں بھی جامع منصوبہ بندی اور موثر اقدامات ضروری ہیں۔

تازہ ترین