• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پٹرولیم لیوی میں اضافہ مشروط، عالمی سطح پر قیمتیں کم ہونے پر ہی کیا جائے گا، سعودی عرب کے ساتھ ادھار تیل کے معاملات طے، شوکت ترین


اسلام آباد (حنیف خالد، تنویر ہاشمی) وفاقی وزیرخزانہ وریونیو شوکت فیاض احمد ترین نے کہا ہے کہ سعودی عرب کیساتھ اُدھار تیل کے معاملات طے پا گئے، کریڈٹ پر تیل آنے سے بھی پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہو نگی، پٹرولیم لیوی اسوقت وصول کرینگے جب عالمی سطح پر پٹرول کی قیمت کم ہوگی۔

آئی ایم ایف نے بجلی کے نرخ 100فیصد اور انکم ٹیکس 50فیصد بڑھانے کا مطالبہ کیا جو نہیں مانا، کوئی منی بجٹ نہیں آئیگا، خوراک میں خود کفیل نہیں رہے، وزیراعظم نے موبائل کالز اور ایس ایم ایس پر ٹیکس مسترد کردیا، عوام نہ گھبرائیں غریب کیساتھ سیاست نہیں کرینگے، تمام بلز کا ڈیٹا موجودہے اسکی بنیاد پر ٹیکس لینگے، لوگ دکاندار سے پکی رسید لیں ہر ماہ 25 کروڑ کے انعامات دیئے جائینگے،آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے۔ 

ہائوسنگ انڈسٹری میں سرمایہ کاری کرنے والوں کا یہ مطالبہ زیر غور ہے کہ ہائوسنگ سیکٹر میں جو سرمایہ وہ لگائینگے اسکو مزید چھ ماہ کیلئے ایمنسٹی دی جائے،،1700ارب روپے صوبوں کوتعلیم اورصحت کیلئے دیئے جائینگے، حالانکہ یہ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے خلاف ہے،پاکستان بھر میں تعلیم اور صحت پر جی ڈی پی کا3.5 فیصد خر چ کرپارہے ہیں، ایران کیساتھ مجوزہ معاہدے کے نتیجہ میں خام تیل اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نیچے آنا شروع ہونے والی ہیں۔

ٹائر کی اسمگلنگ ختم کرکے اس پر ٹیکس بڑھائے ہیں، سیمنٹ انڈسٹری پر بھی ٹیکس بڑھانا پڑیں توبڑھائینگے، وزیراعظم عمران خان 30جون تک کامیاب نوجوان پروگرام لانچ کرینگے جس پر 500سے700ارب روپے لاگت آئیگی، اس پروگرام کے تحت تین چار سالوں میں40لاکھ گھر تعمیر ہوں گے۔قرض اور اسکے سود کی ادائیگی کیلئے 32ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ 

وفاقی وزیرخزانہ وریونیو شوکت فیاض احمد ترین ہفتہ کو پوسٹ بجٹ میڈیا کانفرنس سے وفاقی مشیر تجارت پیداوار وصنعت وفاقی وزیر خسرو بختار وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود وزیراعظم کے احساس پروگرام کی چیئر پرسن مس ثانیہ نشتر، چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد کی موجودگی میں خطاب کررہے تھے۔

وفاقی وزیرخزانہ وریونیو شوکت فیاض احمد ترین نے کہا کہ ڈنڈے سے کام نہیں نکلتے، کام ترغیبا ت سے بنتے ہیں۔1960کے عشرے میں جب وہ حبیب بنک کے سربراہ بنے تو انہوں نے کروڑ پتی بننے کی اسکیم اپنے گاہکوں کیلئے نکالی، اس اسکیم کے تحت کھاتہ داروں کی قرعہ اندازی ہوا کرتی تھی3ماہ کے اندر اس سکیم میں 40ارب روپے سے زیادہ رقم جمع ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ عمران حکومت کا عزم ہے کہ غریبوں اورموجودہ ٹیکس گزاروں پر ٹیکسوں کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔چھوٹے ساڑھے بارہ ایکڑ تک کے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دی جائیں۔ملک بھر میں ہیلتھ کارڈ دینا کوئی آسان بات نہیں۔ اس صحت کارڈ پر دس لاکھ روپے تک کا سالانہ علاج سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں کرایا جاسکے گا۔ 

مفاد عامہ کی ان سکیموں پر 1700 ارب روپے تک کی لاگت آئے گی کمرشل بینک یہ کام نہیں کرسکتے اور نہ چھوٹے کاشتکار اور نہ غریب کو قرضہ دینگے۔ انہوں نے کہا کہ 1960 کی دہائی میں جب وہ حبیب بینک کے صدر تھے تو 3 سال میں 250 کروڑ کا غریبوں کو قرضہ دیا جو 99 فیصد لوگوں نے واپس کیا۔ 

ڈاکٹر یونس آف بنگلہ دیش نے گرامین بینک بنایا جس سے بے روزگاری کا بڑی حد تک خاتمہ ہوا۔ وہاں بھی 99 فیصد لوگوں سے ریکوری ہوئی تھی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم ہول سیل فنانسنگ کمرشل بینکوں سے کرا رہے ہیں 10 فیصد کریڈٹ انشورنس دی ہے۔ پاکستان کی موجودہ چار فیصد گروتھ کو جاری رکھنا ہے ۔ 

انہوں نے بتایا کہ ہمیں سیونگ ریٹ بڑھانا ہوگا جو اس وقت 15 فیصد ہے اگلے سال 18 فیصد کرنا ہے بھارت میں 32 فیصد ہے چین میں 40 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے پاس جی ڈی پی کا 8 سے 12 فیصد ریونیو آرہا ہے جسے 20 فیصد تک لے جائیں گے اس میں سات آٹھ سال لگیں گے ، 30 جون تک 4700 ارب روپے ایف بی آر ریونیو جمع کر لے گا۔ 30 جون 2022 تک ایف بی آر کا ریونیو ٹارگٹ 5800 ارب روپے رکھا ہے۔ 

وزیر خزانہ نے کہا ایف بی آر کے پاس ٹیلی فون کے بلوں اور بجلی کے بلوں کا الیکٹرانک ڈیٹا موجود ہے۔ ایک بٹن دبا کر ایف بی آر والے جان سکتے ہیں کہ کتنے لوگ ٹیکس نہیں دے رہے۔اگلے سال ٹیکس گزاروں کی تعداد سارھے 29 لاکھ سے بڑھا کر 32 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ کردینگے۔ 

ہم ٹیکس بیس میں اضافہ کریں گے اگر ایک ملین ٹیکس گزار بڑھتے ہیں تو کئی سو ارب روپے کا ریونیو آئے گا۔ شوکت فیاض احمد ترین نے کہا پاکستان میں ایسے اسٹور بھی ہیں جن کی سالانہ سیل 1500 ارب روپے سے زیادہ ہے۔ امتیاز اسٹورز 200 سے 300 ارب روپے کی سیل ہے۔ 

پاکستان میں 60 لاکھ سے زیادہ اسٹیبلشمنٹ ہیں جو گاہکوں کو خریداری پر کچی پکی پرچی جاری کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے رواں سال میں قوانین پر عملدرآمد کرکے 160 ارب روپے کے اضافی ٹیکس جمع کئے۔ ایف بی آر کو ہم نے 5800 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا حقائق پر مبنی جارحانہ ٹیکس ٹارگٹ دیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں برآمدات پر مراعات دی گئی ہیں قومی اقتصادی زون پر ٹیکس ختم کردیا ہے سی پیک کے ان زونوں میں چین بھاری سرمایہ کاری کریگا۔ جہاں انکے کارخانوں کی پیداوار برآمد بھی کریگا۔ آئی ٹی کے ٹیکس معقول متوازی بنا رہے ہیں۔ سی پیک کے پراجیکٹوں پر تیز رفتاری سے عملدرآمد کرینگے۔ 

انہوں نے کہا کہ ثانیہ نشتر 4 لاکھ گھرانوں کی امداد کر رہی ہیں ہم نے غریب کے ساتھ سیاست نہیں کرنی ہے ۔ بڑے کاشتکار کو ہر فصل پر ڈیڑھ لاکھ روپے قرض دینگے ۔جو وہ لیز پر ٹریکٹر حاصل کرنے میں استعمال کرے گا ۔ شہری علاقے میں مستحق نوجوانوں کو 5 لاکھ روپے کاروبار کیلئے دینگے ۔ یہ بلا سود قرضہ ہو گا جو 3 سال میں واپس کرنا ہو گا ۔ 

ہر غریب گھرانے کو شہر میں اپنا گھر حاصل کرنے کے لئے 20 لاکھ روپے قرضہ دیا جائے گا اور دیہات میں اس مقصد کے لئے 5 لاکھ روپے کا قرضہ ملے گا انہوں نے کہا اکانومی گروتھ سال دو سال میں نہیں ہو تی عشروں میں ہوتی ہے ۔ بھارت نے 10 سال میں آئی ٹی ایکسپورٹ کی مقدار ایک ارب سے بڑھا کر 10 ارب ڈالر کر دی ہے ۔ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے انہوں نے کہا کہ زراعت کے بعد انڈسٹری میں روز گار کے زیادہ مواقع ملتے ہیں ۔

اس کے بعد روزگار کے مواقع ہائوسنگ سیکٹر میں ملتے ہیں ہائوسنگ سیکٹر فعال کر کے 40 سے 42 صنعتوں کو ترقی ملے گی ۔ جوسیمنٹ ٗ سریا ٗ اینٹیں ٗ بجلی کا سامان ٗ ٹائلیں ٗ اے سی ٗ کچن کا سامان ٗ واش رومز کی فٹنگ وغیرہ ہائوسنگ کے لئے بناتی ہیں ۔ 

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے پاور سیکٹر کو فعال بنانے کے اقدامات کئے ہیں ۔ ہم آئی پی پیز کی پیمنٹ کیپسٹی 6 سال کے لئے موخر کر سکتے ہیں ہم ہر کام پرگریسو طریقے سے کریں گے۔ری گریسو طریقہ اختیار نہیں کریں گے ۔ عام آدمی کو تحفظ دینگے پاور سیکٹر کو پائیداد بنیادوں پر (Sustainable) بنائینگے۔ اس سیکٹر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ لائیں گے ۔ 

شوکت ترین نے کہا کہ آٹو سیکٹر میں اصلاحات کی گئی ہیں ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم خوراک برآمد کرنے والا ملک تھے گندم چین برآمد کرتے تھے مگر آج ہم خوراک درآمد کر رہے ہیں دالیں ٗ گندم ٗ گھی امپورٹ کر رہے ہیں ہم پاکستان کو دوبارہ خوراک برآمد کرنے والا ملک بنائیں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیرخزانہ نے کہا کہ ملازمین کو 10 فیصد ایڈہاک ریلیف تنخواہ اور پنشن میں دیا گیا ہے جسے پہلے والے ایڈہاک ریلیف میں شامل کر دیا جائے گا ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ اس لئے بڑھ رہا ہے کہ ملک بھر میں بجلی ایک قیمت پر فراہم کی جا رہی ہے ۔ بجلی کے لائن لاسز اور ریکوری پوری نہ ہونے کے نتیجے میں سرکلر ڈیٹ بڑھ رہا ہے ۔ اس کے لئے حکومت پاکستان نے پاور ہولڈنگ کمیٹی بنا دی انٹری انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز کو کم پیسے دینا شروع کر دیئے ۔ 

2008 میں اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 425 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ یکمشت ادا کر کے سرکلر ڈیٹ زیرو کر دیا بعد ازاں ہم نے بجلی کی قیمت سے کارخانے لگا دیئے ا ن سے طے ہوا کہ 60 فیصد بجلی ہم خریدیں گے اس سے 45 ارب روپے سالانہ سرکلر ڈیٹ بڑھے گا ۔31 مئی 2018ء کو ن لیگی حکومت کی میعاد ختم ہونے کے دن سرکلر ڈیٹ 20 ارب روپے کا تھا ۔ 

نئی حکومت کی گروتھ 5 سے7 فیصد ہو گئی جب سرکلر ڈیٹ 1500 ارب روپے کا ہوا تو IMF نے کہا کہ بجلی کے ریٹ بڑھا کر ریکوری کر لیں ۔ انہوں نے کہا 5 سے 7 سال درکار ہیں کہ پاکستان بجلی اپنے کارخانوں کو پوری گنجائش کے مطابق بنا کر اس کو بیچے اور قرض اتارے ۔ اگلے سالوں میں نہ سرکلر ڈیٹ بڑھے گا نہ ادائیگیاں کرنا پڑیں گی۔ 

این این آئی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہاکہ ایران پر پابندی ہٹنے کے بعد تیل کی قیمتوں میں کمی ہو گی ،پٹرولیم لیوی اس وقت وصول کرینگے جب پٹرول کی قیمت کم ہو گی۔

تازہ ترین