• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کراچی میں رینجرز کےزیر حراست ایم کیو ایم کے ایک سینئر کارکن آفتاب احمد کی پراسرار حالات میں موت ایسا افسوسناک واقعہ ہے جس کا خود آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سختی سے نوٹس لیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق انہوں نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ حقائق جاننے کیلئے آفتاب احمد کی موت کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئے اور ہرحال میں انصاف ہونا چاہئے۔ ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز نے واقعہ کی چھان بین کیلئے تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے اور ممکنہ طور پر ملوث اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے۔
آفتاب احمد کو جو ایم کیو ایم کے سینئر رہنما فاروق ستار کے کوارڈی نیٹر تھے رینجرز نے مختلف الزامات میں یکم مئی کو گرفتار کرکے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے 90روز کا ریمانڈ حاصل کر لیا تھا، انہیں منگل کی صبح تشویشناک حالت میںاہسپتال لایا گیا جہاں وہ دم توڑ گئے۔ ایک مجسٹریٹ کی نگرانی میں میڈیکل بورڈ نے ان کا پوسٹ مارٹم کیا جس کی رپورٹ محفوظ کر لی گئی۔ رینجرز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آفتاب احمد کو سینے میں درد کی شکایت تھی اور وہ دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے جبکہ ایم کیو ایم کے بقول انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی موت ماورائے عدالت قتل ہے۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ضرب عضب اور کراچی میں آپریشن سے لوگوں کے دل جیتے ہیں۔ کراچی میں رینجرز آپریشن سے امن و امان میں بہتری آئی لیکن اس طرح کے واقعات سبکی کا باعث بنتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ تحقیقاتی کمیشن رینجرز کی بجائے عدلیہ کے ماتحت بنتا تاکہ رینجرز پر الزام کی عدلیہ تحقیقات کرتی تو زیادہ شفافیت پیدا ہوتی۔ اگر یہی معاملہ کسی سویلین نے کیا ہوتا تو کیا اس کی عدالتی تحقیقات نہ ہوتیں۔
تازہ ترین