• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجلی اور خاص طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی گرانی ہمہ گیر مہنگائی کا سبب بنتی ہے اور یہ بھی کہ پیٹرول اور ڈیزل وہ دو مصنوعات ہیں جن کی بڑے پیمانے پرکھپت کی وجہ سے حکومت آمدنی کا بڑا حصہ حاصل کرتی ہے۔ آئی ایم ایف کے ملکی معیشت پر بڑھتے ہوئے کنٹرول کے باعث جن معاشی مشکلات کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا شاید جلد سامنے آنے کو ہیں۔اوگرا کی طرف سے آج، 16 جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کی سمری تیار کرلی گئی ہے۔ اِس سمری میں پیٹرول 4روپے 20پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل 3روپے 50 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کا تعین موجودہ لیوی پر کیا گیا۔ اس وقت پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی 11روپے 23پیسے فی لیٹر اور ڈیزل پر 15روپے 29پیسے فی لیٹر لی جارہی ہے۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا حتمی فیصلہ وزارتِ خزانہ وزیراعظم کی مشاورت سے کرے گی۔ حکومت نے مالی سال 2020-21 کے پہلے چھ ماہ میں ہی پیٹرولیم لیوی کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات پر ہدف سے 30فیصد زیادہ آمدنی حاصل کرلی تھی۔ پچھلےدو سال سے حکومت جی ایس ٹی کے بجائے پیٹرولیم لیوی میں ردوبدل کر رہی ہے، پیٹرولیم لیوی کی آمدنی وفاق جبکہ جی ایس ٹی اور ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدن کا تقریباً 57فیصد حصہ صوبے لے جاتے ہیں۔ملک میں پیٹرول کی ماہانہ فروخت اوسطاً 7لاکھ ٹن کے قریب ہے جبکہ ڈیزل کی ماہانہ کھپت 6لاکھ ٹن ہے۔ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی ماہانہ فروخت عمومی طور پر بالترتیب 11ہزار ٹن اور 2ہزار ٹن ہے۔ نئےطریقہ کارکےتحت حکومت ہر 15روز میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظرثانی کرتی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ مہنگائی سے نڈھال عوام کی حالت زار پر رحم کھائے، اوگرا کی سمری رد کرئے اور عوام کو ناقابلِ برداشت مہنگائی سے بچائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین