• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ ایک احسن عمل ہےکہ قومی مفاد میں یا اپنی ساکھ بچانے کی خاطر حزبِ اقتدار اور حزبِ اختلاف قومی اسمبلی میں جنگ بندی اور ایوان کی کارروائی رولز کےمطابق چلانے کے فارمولے پر متفق ہو گئیں جس کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بجٹ پر بحث کا آغازکرتے ہوئے ڈھائی گھنٹے تقریر کی۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طے یہ پایا کہ ایک دوسرے کے پارلیمانی لیڈرز کا احترام کیا جائے گا،ان کی تقاریر میں مداخلت نہیں کی جائے گی،رولز کا احترام نہ کرنے، ایوان میں ہاتھاپائی کرنے پر سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی جبکہ 10جون کو اپوزیشن کی غیر موجودگی میں ہونے والی قانون سازی پر نظرثانی ہوگی جس کیلئے 12رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جس میں حکومت اور اپوزیشن کے چھ چھ اراکین شامل ہوں گے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تحریک انصاف ، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے 7ارکان پر پارلیمنٹ ہائوس کی حدود میں داخلے پر عائد پابندی بھی ختم کردی۔اسپیکر قومی اسمبلی نےکہا کہ گزشتہ دوروزکے ناخوشگوار واقعات کے بعد حکومت نے اپوزیشن سے رابطہ کیا جس کے بعد یہ اہم پیش رفت ہوئی۔بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ملک کا اعلیٰ ترین ایوان قومی اسمبلی میں وقفوں وقفوں سے گالم گلوچ ، ہاتھا پائی اوربدتہذیبی کے مناظر پوری دنیا میں دکھائی دیے اور ملک وقوم کی جگ ہنسائی کاباعث بنے ۔دو روز قبل جب قائد حزبِ اختلاف نے بجٹ پر اپنی تقریر کا آغاز کیا تو شور شرابہ شروع ہوگیا اور اس دوران اسپیکرقومی اسمبلی نے اجلاس ملتوی کر دیا ،ان حالات میں یہ خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ شاید اب یہ اجلاس ہونے ہی نہ پائے ،اپوزیشن نے بھی ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کر رکھا تھا۔ حکومت کی طرف سے مصالحت کی راہ اپنانا ایک مستحسن عمل ہے ۔امید ہےکہ جو فارمولہ اختیار کیا گیا ہےاس پر سب من وعن عمل کرتے ہوئے اس تاثر کو غلط ثابت کریں گے کہ سیاستدانوں میں ملک چلانے کی اہلیت نہیں۔

تازہ ترین