• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ گاڑی اَون پر لینا جائز ہے؟ یعنی گاڑی جلدی لینے کے لیے گاڑی کی قیمت سے اوپر پیسے دینا۔

جواب:۔گاڑی اون پر لینے میں چند صورتیں ہو سکتی ہیں:

۱۔گاڑی لینے والے نے گاڑی کمپنی سے بک کرالی ہو، گاڑی کی قیمت بھی طے ہوچکی ہو، اور کمپنی نے گاڑی کی ڈیلیوری بکنگ کے کچھ مہینے بعد دینی ہو، اب گاہگ کمپنی سے کہے کہ میں مدت مقررہ سے پہلے گاڑی حاصل کرنا چاہتا ہوں، اور کمپنی گاہگ سے اضافی رقم (اون منی) لے کر اسے گاڑی جلدی دے دے، تو یہ صورت ناجائز ہے، اور کمپنی کو یہ اضافی رقم لینے کا شرعا ًحق نہیں، ہاں اگر اضافی رقم (اون منی) وصول کئے بغیر کمپنی گاڑی مقررہ مدت سے پہلے حوالے کردے، تو یہ جائز ہے۔

۲۔اگر بکنگ کے وقت ہی گاہگ کو بتا دیا جائے کہ تاخیر سے گاڑی ملنے کی صورت میں اتنی قیمت ہوگی، اور اگر گاڑی جلدی چاہئے تو اتنی ہوگی(اون منی کے اضافے کے ساتھ) اور پھر گاہگ بھی کسی ایک صورت پر رضامند ہوجائے اور اس پر معاملہ طے پاجائے تو یہ درست ہے،ا س صورت میں گاڑی جلدی دینے کےلیے (اون منی وصول کرتے ہوئے) مہنگی قیمت لینا جائز ہوگا (جبکہ ابتدائے عقد کرتے ہوئے اس ہی کو طے کر لیا گیا ہو)البتہ اگر یہ طے کر لیا گیا کہ اون منی لئے بغیر گاڑی تاخیر سے دی جائے گی، تو پھر اس صورت میں یہ جائز نہیں ہوگا کہ بعد میں گاڑی جلد دینے کےلیے اضافی پیسے (اون منی کی مد میں)، بلکہ اس کے بعد اگر گاہگ گاڑی جلد وصول کرنا چاہتا ہو، تو کمپنی اسے اسی قیمت پہ (جو پہلے سے طے ہوچکی ہے) دے دے، یا پھر اس معاملہ کو ختم کر کے از سرِ نو نیا معاملہ کیا جائے۔اسی طرح اگر عقد کے شروع میں دونوں صورتوں (تاخیروالی بلا زیادتی کے اور جلدی والی(اون منی کی) زیادتی کے ساتھ) میں سے کسی ایک صورت کو متعین نہیں کیا گیا تو بھی یہ معاملہ جائز نہ ہوگا۔

تازہ ترین